اسلام آباد (خبرنگارخصوصی) پاکستان میں چینی سفیر جیانگ زیڈانگ نے کہا ہے کہ پاکستان اور چین کے تعلقات مضبوط بنیادوں پر اور اعلیٰ روایات پر قائم ہیں، پاکستان کو مختلف عالمی فورمز پر چین کی غیرمشروط حمایت حاصل رہی ہے، آج سے دس برس قبل چینی صدر شی جن پنگ کا دورہ پاکستان کا مقصد ایک ایسی کمیونٹی کی تشکیل تھا جس کے تحت باہمی تعاون اور وسائل کے ذریعے ہمسایہ ممالک کو مستحکم اور عوام کے حالات زندگی کو بہتر کیا جا سکے۔ وہ گزشتہ روز چینی صدر شی جن پنگ کے دورہ پاکستان کی دسویں سالگرہ کے موقع پر منعقدہ ایک سمپوزیم سے خطاب کر رہے تھے۔ سمپوزیم سے سیکرٹری خارجہ آمنہ بلوچ، پاک چائنہ انسٹی ٹیوٹ کے سربراہ اور سابق وفاقی وزیر مشاہد حسین سید، چین میں سابق پاکستانی سفیر نغمانہ ہاشمی اور دیگر نے بھی خطاب کیا۔ چینی سفیر نے کہا کہ آج صدر شی جن پنگ کے دورہ پاکستان کی دسویں سالگرہ منا رہے ہیں، اس دورے کے دوران صدر شی جن پنگ کا پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے خطاب تاریخی تھا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان اور چین کے تعلقات مضبوط  اور روایات پر مبنی ہیں۔ صدر شی جن پنگ کے دورہ کا بنیادی مقصد ہمسایہ ممالک سے اچھے اور مخلصانہ تعلقات قائم کرنا تھا جس میں بہت پیشرفت ہوئی ہے۔ چین دنیا کی اکانومی کا اہم جزو ہے، ہم 1.

4بلین آبادی کے ساتھ دنیا کی مارکیٹ میں کردار ادا کر رہے ہیں۔ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے مشاہد حسین سید نے کہا کہ چینی صدر کے دورے پاکستان کی دسویں سالگرہ کے موقع پر یہ اہم ایونٹ منعقد کیا گیا، صدر شی جنگ پنگ کو امن کے 5 اصولوں پر ایوارڈ سے نوازا گیا، بیلٹ اینڈ روڈ انشئیٹو 21 ویں صدی کا کامیاب منصوبہ ہے۔  صدر شی جن پنگ نے دورہ پاکستان کے دوران پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کیا، چینی صدر نے مشترکہ اجلاس سے 40 منٹ خطاب کیا۔ انہوں نے کہ آج کے دور میں ممالک کے درمیان ٹیرف اور تجارتی جنگ کی کوئی جگہ نہیں۔ سیکرٹری خارجہ آمنہ بلوچ نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ 21 اپریل 2015 کو چینی صدر شی جن پنگ نے پاکستان کا دورہ کیا وہ بہت تاریخی اہمیت کا حامل ہے، دونوں ممالک کے درمیان سفارتی تعلقات مضبوط اور مستحکم ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان اور چین کے درمیان پہلا باضابطہ رابطہ 1955 میں ہوا جب چینی وزیراعظم چو این لائی اور پاکستان کے وزیر محمد علی بوگرہ کی انڈونیشیا میں ملاقات ہوئی۔ پاکستان اور چین کے درمیان تجارت، ٹیکنالوجی، تعلیم اور دیگر شعبوں میں تعلقات قائم ہیں تاہم  پاکستان چین کے ساتھ تعلقات کو بھائی چارے کی بنیاد پر مزید مستحکم کرنا چاہتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ چینی صدر کا دورہ یہ واضح کرتا ہے کہ پاکستان اور چین حقیقی برادر ممالک ہیں۔ سابق سفیر نغمانہ ہاشمی نے اپنے خطاب میں کہا کہ چینی صدر شی جنگ پنگ کے دورہ پاکستان نے دونوں ممالک کے تعلقات کو عملی طور پر ممکن بنایا اور آج دونوں ممالک چائنا پاکستان اکنامک کوریڈور کے ثمرات سے مستفید ہو رہے ہیں، پاکستان نے سی پیک پراجیکٹ کے تحت 18 ہزار کلومیٹر روڈ کی تعمیر کی۔ نغمانہ ہاشمی نے کہا کہ صدر شی جن پنگ نے کہا تھا کہ چین میں رہنے والے 28 ہزار طلباء سمیت پاکستانی ہمارے بچے ہیں۔

ذریعہ: Nawaiwaqt

کلیدی لفظ: پاکستان اور چین کے کہ پاکستان اور چین چینی صدر شی جن تعلقات مضبوط دورہ پاکستان پنگ کے دورہ کے درمیان نے کہا کہ کہ چین

پڑھیں:

اسرائیل کے ساتھ معاہدے کے حوالے سے امریکی سفیر نے حماس سے کیا مطالبہ کیا ؟

اسرائیل میں امریکہ کے نئے سفیر مائیک ہکابی نے فلسطینی تنظیم “حماس” پر زور دیا ہے کہ وہ اسرائیل کے ساتھ ایسا معاہدہ کرے جس کے تحت تباہ حال غزہ کی پٹی میں انسانی امداد کی ترسیل ممکن ہو سکے۔

ہکابی نے پیر کے روز سوشل میڈیا پلیٹ فارم “ایکس” پر ایک ویڈیو پیغام میں کہا کہ “ہم حماس سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ ایسا معاہدہ کرے تاکہ انسانی بنیادوں پر امداد ان لوگوں تک پہنچائی جا سکے جنہیں اس کی شدید ضرورت ہے”۔

انھوں نے مزید کہا کہ “جب ایسا ہو جائے گا، اور یرغمالیوں کو رہا کر دیا جائے گا ، جو کہ ہمارے لیے ایک فوری اور اہم معاملہ ہے، تو ہم امید رکھتے ہیں کہ امداد کی ترسیل بغیر کسی رکاوٹ کے جاری رہے گی، اور اس امر کو یقینی بنایا جائے گا کہ حماس اسے اپنے مقاصد کے لیے استعمال نہ کرے”۔
یہ بیان ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب “حماس” نے جمعرات کو اسرائیل کی طرف سے پیش کردہ ایک عبوری جنگ بندی تجویز کو مسترد کر دیا۔ اس تجویز میں قیدیوں اور یرغمالیوں کا تبادلہ اور امداد کی فراہمی شامل تھی۔ “حماس” کے ایک اعلیٰ مذاکرات کار کے مطابق، ان کی تنظیم صرف مکمل اور جامع معاہدے کی حامی ہے، جس میں جنگ بندی، اسرائیلی فوج کا غزہ سے انخلا اور تعمیر نو شامل ہو۔

قطر، امریکہ اور مصر کی ثالثی سے جنوری 2024 میں ایک عبوری جنگ بندی پر اتفاق ہوا تھا، جس نے اکتوبر 2023 میں حماس کے غیر معمولی حملے کے بعد شروع ہونے والی پندرہ ماہ سے زائد طویل جنگ کو وقتی طور پر روک دیا تھا۔

معاہدے کا پہلا مرحلہ تقریباً دو ماہ جاری رہا، جس میں اسرائیلی یرغمالیوں اور فلسطینی قیدیوں کا تبادلہ ہوا۔ تاہم دوسرے مرحلے پر اختلافات کے باعث یہ معاہدہ ٹوٹ گیا۔ اسرائیل اس کی توسیع چاہتا تھا، جب کہ حماس چاہتی تھی کہ بات چیت اگلے مرحلے میں داخل ہو، جس میں مستقل جنگ بندی اور فوجی انخلا شامل ہو۔

18 مارچ کو اسرائیل نے دوبارہ سے غزہ کی پٹی پر فضائی اور زمینی حملے شروع کر دیے اور امداد کی ترسیل روک دی۔ اسرائیل نے الزام لگایا کہ حماس امداد کو اپنے فائدے کے لیے استعمال کرتی ہے، جب کہ حماس نے یہ الزام مسترد کر دیا۔ اقوامِ متحدہ نے گذشتہ ہفتے خبردار کیا کہ غزہ اس وقت جنگ کے آغاز سے بد ترین انسانی بحران سے گزر رہا ہے۔

اس سے قبل امریکی نیوز ویب سائٹ axios یہ بتا چکی ہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ وزیراعظم نیتن یاہو سے رابطہ کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں تاکہ جنگ بندی، یرغمالیوں کے معاہدے اور ایران کے ساتھ جاری جوہری مذاکرات پر گفتگو کی جا سکے۔

یہ فون رابطہ ایسے وقت متوقع ہے جب “حماس” نے اسرائیل کی ایک اور عارضی جنگ بندی تجویز کو رد کر دیا ہے … اور ایران و امریکہ کے درمیان روم میں نئی جوہری بات چیت کا آغاز ہو چکا ہے۔

Post Views: 1

متعلقہ مضامین

  • مریم نواز سے ایتھوپیا کے سفیر کی ملاقات، تعلقات مضبوط بنانے پر زور
  • چین دنیا کی سبز ترقی میں ایک مضبوط رکن اور اہم شراکت دار ہے، چینی صدر
  • زمبابوے کی فضائیہ کے کمانڈر کی زیر قیادت وفد کا ایئر ہیڈکوارٹر کا دورہ
  • ایرانی وزیر خارجہ کے دورہ چین کا پیغام
  • سعودی عرب کے ساتھ اسٹریٹجک تعلقات کو فروغ دیا جائے گا، ایران
  • نائب وزیراعظم اسحاق ڈار کے دورہ کابل کے بعد اہم پیشرفت، فیڈرل کنٹرول روم قائم
  • ایرانی وزیر خارجہ چین کا دورہ کریں گے ، چینی وزارت خارجہ
  • اسرائیل کے ساتھ معاہدے کے حوالے سے امریکی سفیر نے حماس سے کیا مطالبہ کیا ؟
  • سعودی عرب نے ہر مشکل گھڑی میں پاکستان کا ساتھ دیا:ایاز صادق