لاہور، پوپ فرانسس کے انتقال کر تعزیتی اجلاس کا انعقاد
اشاعت کی تاریخ: 22nd, April 2025 GMT
اجلاس میں مولانا عاصم مخدوم کا کہنا تھا کہ پوپ فرانسس کی بین المذاہب خدمات اور دنیا بھر کے مظلوموں کیلئے جدوجہد کو ہمیشہ یاد رکھا جائے گا۔ انہوں نے مزید کہا کہ پوپ فرانسس نے ہمیشہ ظلم کیخلاف آواز بلند کی، انکی وفات سے بین المذاہب رواداری کیلئے ایک خلا پیدا ہو گیا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ ریگل چوک چرچ میں عالمی کیتھولک چرچ کے روحانی پیشوا پوپ فرانسس کے انتقال پر بین المذاہب تعزیتی اجلاس کا انعقاد کیا گیا۔ تقریب میں مسلم، مسیحی، ہندو اور سکھ رہنماوں نے شرکت کی۔ رہنماوں نے پوپ فرانسس کی خدمات کو خراج عقیدت پیش کیا اور ان کی یاد میں شمعیں روشن کیں۔ اجلاس میں چیئرمین کُل مسالک علماء بورڈ مولانا عاصم مخدوم، مفتی عاشق حسین، علامہ اصغر عارف چشتی، صغیر ورک، فادر آصف سردار، فادر نقاش اعظم، فادر رفحان فیاض، ماڈریٹر ڈاکٹر مجید ایبل، پنڈت بھگت لال کھوکھر سمیت دیگر موجود تھے۔ اجلاس میں مولانا عاصم مخدوم کا کہنا تھا کہ پوپ فرانسس کی بین المذاہب خدمات اور دنیا بھر کے مظلوموں کیلئے جدوجہد کو ہمیشہ یاد رکھا جائے گا۔ انہوں نے مزید کہا کہ پوپ فرانسس نے ہمیشہ ظلم کیخلاف آواز بلند کی، انکی وفات سے بین المذاہب رواداری کیلئے ایک خلا پیدا ہو گیا ہے۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: بین المذاہب
پڑھیں:
بھارت ہمیشہ خود ہی مدعی، خود ہی گواہ اور جج بن جاتا ہے
لاہور:لاہور (مانیٹرنگ ڈیسک) تجزیہ کار نوید حسین نے کہا کہ جیسے کل بھی ہم نے ذکر کیا تھا انڈیا نے جو کچھ کیا ہے اس پر ہمیں حیرت تو نہیں ہونی چاہیے کیونکہ یہ ایک پرانا اسکرپٹ ہے، آپ دیکھیں ہمیشہ جب بھی انڈیا میں اس قسم کی کارروائی ہوتی ہے تو فوری ردعمل آتا ہے۔
ایکسپریس نیوز کے پروگرام ایکسپرٹس میں گفتگو کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ بھارت کا مسئلہ ہے کہ بھارت ہمیشہ خود ہی مدعی، خود ہی گواہ اور خود ہی جج بن جاتا ہے، اس بار انھوں نے انڈس واٹر ٹریٹی کو چھیڑا یہ ڈائریکٹ پاکستان پر اٹیک ہے۔
دفاعی تجزیہ کار بریگیڈیئر(ر)مسعود خان نے کہا کہ ایک تو لائیکلی ہے کہ کچھ نہ کچھ ہو سکتا ہے، آج بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی بہار میں تھے وہاں نے بڑے بلند بانگ دعوے کیے ہیں،یہ پہلی دفعہ نہیں ہے، انڈس واٹر ٹریٹی کے بارے میں ان کی یہ سوچ 2015 سے تھی لیکن پاکستان نے آج جو میسج دیا ہے بڑا کلیئر تھا، میسج کل بھی جا چکا تھا ان کو بتایا تھا کہ جہاں سے کوشش کی جائے گی پاکستان میں مس ایڈونچر کرنے کی تو اس علاقے کو ملیامیٹ کر دیا جائے گا۔
تجزیہ کار عامر الیاس رانا نے کہا کہ ہم نے جو انڈس واٹر ٹریٹی پر کہا نہ کہ فل اسپیکٹرم سے نیشنل ریزلوو سے جواب دیا جائے گا اس میں ساری چیزیں پنہاں ہیں اور سارا جواب موجود ہے کہ ایک معاہدہ جو آپ منسوخ نہیں کر سکتے، معطل نہیں کر سکتے، آپ کر رہے ہیں تو پھر شملہ معاہدے سمیت ہم پابند نہیں رہیں گے کسی دوطرفہ معاہدے کے اور جواب دینے کا یہ ہے کہ اسے جنگ کے مترادف قرار دیا ہے تو پھر ان کے ڈیم جو انھوں نے ہمارے تین پانی جو ہماری طرف آنے ہیں ان پر بنائے ہیں اور باقی بھی پھر کچھ نہیں بچے گا، پھر لڑائی ہے، دو ایٹمی قوتوں کی۔
تجزیہ کار کامران یوسف نے کہا کہ پاکستان کے نقصان کی جہاں تک بات ہے دو دو طرح کے ہیں، ایک شارٹ ٹرم اور ایک لانگ ٹرم ابھی تو انھوں نے سندھ طاس معاہدے کو معطل کیا ہے اور اگر اس سے وڈڈرا کرتے ہیں تو پھر لانگ ٹرم ظاہر ہے کہ فوری طور پر دریاؤں کا پانی اس کو ڈائیورٹ کرنا اتنا آسان نہیں ہوتا سالوں لگتے ہیں اس کے لیے ان کو ڈیمز بنانا ہوں گے ٹائم لگے گا، ان دی لانگ رن، ہمیں پھر نقصان ہوگا، میری اطلاع ہے کہ انڈین حکومت کسی بڑے ایکشن سے پہلے تمام حجب پوری کر رہے ہیں تو میرے خیال میں پاکستان کو الرٹ رہنے کی ضرورت ہے۔
تجزیہ کار خالد قیوم نے کہا کہ میں سمجھتا ہوں کہ جو سب سے بڑا حملہ تھا وہ بھارتی حکومت نے سندھ طاس معاہدہ جو ہے اس کو معطل کرکے پاکستان کی معیشت پر اور پاکستان کی زراعت پر حملہ کر دیا ہے، میں نہیں سمجھتا کہ صرف اس سے جو ہے وہ پاکستان کی معیشت کو نقصان ہو گا بلکہ میرے خیال میں پاکستان سے زیادہ جو انڈین اکانومی ہے بھارتی معیشت جو ہے اس کو نقصان ہوگا،بھارت کی طرف سے جو آبی جارحیت کی گئی ہے براہ راست حملہ کرنے کے بجائے یا براہ راست کوئی اقدام اٹھانے کے بجائے اب اس طرح کے ذرائع اور طریقے ہیں وہ بھارتی حکومت کی طرف سے استعمال کیے جا رہے ہیں۔