تحقیقات میں شفافیت بڑھانے کیلئے ایف آئی اے اور نادرا کا ڈیٹا شیئرنگ پر اتفاق
اشاعت کی تاریخ: 18th, September 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
لاہور: وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے) اور نادرا لاہور ریجن کے درمیان ایک اہم اجلاس منعقد ہوا جس میں دونوں اداروں نے تحقیقات کو شفاف اور تیز تر بنانے کے لیے قریبی تعاون پر اتفاق کر لیا۔
نجی ٹیو ی کی رپورٹ کے مطابق اجلاس میں نہ صرف مقدمات اور انکوائریز پر پیش رفت کا تفصیلی جائزہ لیا گیا بلکہ ایسے عملی اقدامات پر بھی غور کیا گیا جن کے ذریعے تحقیقاتی عمل کو مزید مؤثر بنایا جا سکے۔
ترجمان ایف آئی اے کے مطابق اس ملاقات میں ایف آئی اے لاہور کے ڈائریکٹر اور نادرا ریجن کے اعلیٰ حکام نے باہمی تعاون کے نئے طریقہ کار پر اتفاق کیا۔
اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ نادرا کے پاس موجود اہم ڈیٹا اور ریکارڈ کو ضرورت کے مطابق ایف آئی اے کے ساتھ بروقت شیئر کیا جائے گا تاکہ مختلف کیسز کی تحقیقات میں شفافیت اور تیزی لائی جا سکے۔ اسی دوران نادرا حکام نے اپنے ادارے کو درپیش مشکلات اور ان کے ممکنہ حل سے متعلق تجاویز بھی پیش کیں۔
اس موقع پر ڈائریکٹر ایف آئی اے لاہور نے نادرا کو مکمل ادارہ جاتی تعاون کی یقین دہانی کراتے ہوئے کہا کہ مشترکہ اقدامات سے تحقیقات کے معیار میں بہتری آئے گی۔ انہوں نے کہا کہ ڈیٹا شیئرنگ اور تکنیکی معاونت کا مربوط نظام نہ صرف تحقیقاتی عمل کو شفاف بنائے گا بلکہ مقدمات کو جلد منطقی انجام تک پہنچانے میں بھی مددگار ثابت ہوگا۔
نادرا کے نمائندگان نے بھی ایف آئی اے کے اس عزم کا خیر مقدم کیا اور کہا کہ ڈیٹا کے تبادلے سے تحقیقاتی اداروں کی استعداد میں اضافہ ہوگا۔ اجلاس میں اس بات پر زور دیا گیا کہ تحقیقاتی عمل میں غیر ضروری تاخیر کو ختم کر کے عوام کا اعتماد بڑھایا جائے اور بروقت انصاف کی فراہمی کو یقینی بنایا جائے۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: ایف آئی اے
پڑھیں:
کراچی، وفاقی اردو یونیورسٹی کی سینیٹ کا اجلاس انعقاد سے پہلے ہی متنازعہ ہوگیا
کراچی:وفاقی اردو یونیورسٹی کی سینیٹ کا اجلاس انعقاد سے پہلے ہی متنازعہ ہوگیا ہے اجلاس کل 17 ستمبر کو ہونا ہے۔
اطلاع یے کہ اجلاس کے انعقاد سے اختلاف کرتے ہوئے وفاقی وزارت تعلیم نے ایوان صدر چانسلر سیکریٹریٹ سے گزارش کی ہے کہ انتظامی نظم و نسق کے معاملے پر یونیورسٹی کے خلاف جاری تحقیقاتی کمیٹی کی رپورٹ مرتب ہونے تک یہ اجلاس موخر کردیا جائے۔
بتایا جارہا ہے کہ اس حوالے سے ایک خط وفاقی وزارت تعلیم کی جانب سے ایوان صدر کو تحریر کیا گیا ہے جس میں اس بات کی اطلاع دی گئی یے کہ گورننس اور ایڈمنسٹریٹوو معاملات کی شکایات کی تحقیقات کے لیے ایک کمیٹی ایچ ای سی میں بنائی گئی ہے جس کی تحقیقات جاری ہیں
ادھر یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ وائس چانسلر نے اجلاس کے انعقاد کے لیے قائم مقام ایک رکن سینٹ کو خصوصی ذمہ داری سونپی ہے کہ وہ اراکین سینیٹ سے رابطے کرکے انہیں اجلاس میں شرکت پر آمادہ کریں۔
یاد رہے کہ اس سے قبل یہ اجلاس کورم پورا نہ ہونے کے سبب 3 ستمبر کو عین انعقاد کے وقت ملتوی ہوگیا تھا۔
واضح رہے کہ موجودہ وائس چانسلر کے ڈیڑھ سالہ دور میں اساتذہ و ملازمین شدید مالی مشکلات کا شکار رہے ہیں تنخواہوں کی ادائیگی میں 2 ماہ کی تاخیر ہو رہی ہے، ہاؤس سیلنگ الاؤنس 12 ماہ سے بند ہے اور کم و بیش 4 ماہ سے پینشن ادا نہیں ہوئی۔
جبکہ ٹریژرار کے دفتری زرائع کا کہنا ہے کہ 2019 کے بعد سے ریٹائرمنٹ کے بقایاجات بھی ادا نہیں کیے گئے اس کے برعکس، وائس چانسلر نے اپنی تنخواہ ایچ ای سی کے طے شدہ پیمانے سے زیادہ مقرر ہے جس کی صدرِ پاکستان سے منظوری نہیں لی گئی۔
وائس چانسلر تحقیقات سے قبل اپنی تنخواہ کی منظوری سینٹ سے حاصل کرنا چاہتے ہیں جس پر قانونی پہلوئوں سے سوالات اٹھ رہے ہیں ۔