امریکہ کی سب سے باوقار اور ممتاز سمجھی جانے والی ہارورڈ یونیورسٹی نے ٹرمپ انتظامیہ کے اس اقدام کو باضابطہ طور پر عدالت میں چیلنج کیا ہے جس کے تحت پچھلے دنوں ٹرمپ انتظامیہ نے یونیورسٹی کو انتقام کا نشانہ بنانے کے لیے 2.2 ارب ڈالر کی گرانٹ روکنے کا اعلان کیا تھا۔ ٹرمپ انتظامیہ ہارورڈ یونیورسٹی میں غزہ میں اسرائیلی جنگ کے خلاف اور فلسطینیوں کے حق میں اٹھنے والی آوازں پر سخت ناراض ہے۔

ٹرمپ انتظامیہ نے اس سلسلسے میں ہارورڈ یونیورسٹی کے لیے گرانٹس کو روکنے کے فیصلے کے ساتھ ساتھ یونیورسٹی کے ساتھ کیے گئے فیڈرل گورنمنٹ کے کیے گئے معاہدے ختم کرنے کا بھی اعلان کیا ہے اور ہارورڈ یونیورسٹی کی غیر ملکی طلبہ کو داخلے دینے کی پالیسی پر اثر انداز ہونے کی کوشش کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ یونیورسٹی کو غیر ملکیوں کو داخلے دینے سے روک سکتی ہے۔

تاہم ہارورڈ یونیورسٹی کے صدر الان گاربر نے کہا ہے کہ یونیورسٹی ٹرمپ انتظامیہ کے ان مطالبات کے سامنے نہیں جھکے گی۔

یونیورسٹی صدر کے اس اعلان کے سامنے آنے کے بعد ٹرمپ انتظامیہ نے یونیورسٹی کے لیے اربوں ڈالرز کے فنڈز منجمد کر دیے۔

امریکی انتظامیہ کا کہنا ہے کہ یہ اقدام امریکیوں کی زندگیاں بچانے اور امریکی سلامتی کے لیے کیا گیا ہے۔ مگر ہارورڈ یونیورسٹی اس امریکی دعوے کو مسترد کرتی ہے۔

صدر جامعہ نے عدالت کے سامنے پیش کردہ اپنی درخواست میں لکھا ہے ‘ حکومت نے ایسا کیا ہے نہ ایسا کر سکتی ہے کہ وہ ان الزامات کے حق میں کوئی منطقی تعلق پیدا کر کے ظاہر کر سکے۔ جو یونیورسٹی پر عائد کیے گئے ہوں کہ یونیورسٹی میں یہود مخالف سرگرمیاں جاری ہیں۔ حکومتی لازما بےبنیاد ہے۔ جبکہ حکومت نے یونیورسٹی میں ہونے والی میڈیکل سے متعلق تحقیقات کے ساتھ ساتھ سائنس و ٹیکنالوجی کے دیگر شعبوں میں کی جانے والی تحقیقات کو فنڈز معطل کر کے روکنے کی کوشش کی ہے۔’

‘حتیٰ کہ حکومت اس بات کو تسلیم کرنے کے لیے بھی تیار نہیں ہے کہ اربوں ڈالر کی روکی گئی اس رقم سے یونیورسٹی کے تحقیقی پروگراموں پر کیا اثرات مرتب ہوں گے اور جن لوگوں کو یونیورسٹی کے ان تحقیقی منصوبوں سے فائدہ ہوتا ہے ان پر کیا اثرات آئیں گے۔ قومی مفادات کس طرح نقصان میں جائیں گے اور امریکہ میں ایجادات کی ترقی کا سفر کس قدر متاثر ہوگا۔ ‘

امریکی ٹرمپ انتظامیہ نے 11 اپریل کو لکھے گئے خط میں کہا تھا ‘ہارورڈ یونیورسٹی کو اپنے ہاں شدت پسندانہ نظم و ضبط نافذ کرنا چاہیے۔ تاکہ ان احتجاجی طلبہ کو نکال باہر کیا جائے جو باہر کے ملکوں سے آئے ہیں اور امریکی اقدار کے دشمن ہیں۔ ‘

ٹرمپ انتظامیہ کی طرف سے یہ بھی کہا گیا کہ یونیورسٹی میں اس ماحول کو تبدیل کرنے کے لیے قیادت کی سطح پر زیادہ تبدیلیوں کی ضرورت ہے۔ داخلہ پالیسی کو بدلنے کی ضرورت ہے اور مختلف فیکیلٹیز میں آڈٹ کے ساتھ ساتھ سٹوڈنٹس کی باڈیز کو کھنگالنے کی ضرورت ہے۔ نیز یونیورسٹی کو چاہیے کہ وہ کئی متوقع اقدامات کرے۔

تاہم پیر کے روز یونیورسٹی انتظامیہ نے کھلے لفظوں میں انکار کیا ہے اور کہا ہے کہ وہ حکومت کے اس حکم کی بجا آوری نہیں کریں گے۔ کیونکہ آئین کی پہلی ترمیم ان کی سرگرمیوں کو تحفظ فراہم کرتی ہے۔ اسی کے تحت یونیورسٹی کو ٹیکسوں سے استثناء بھی حاصل ہے۔

یاد رہے ٹرمپ انتظامیہ کے اہم ذمہ داروں کے علاوہ خود صدر ٹرمپ بھی ہارورڈ یونیورسٹی کے بارے میں سخت تبصرے کرتے ہوئے انتباہ کا انداز اختیار کر چکے ہیں۔ جبکہ ہارورڈ کے ساتھ ساتھ باقی امریکی یونیورسٹیوں کے بارے میں بھی ٹرمپ انتظامیہ کا رویہ مخاصمانہ سمجھا جا رہا ہے۔ جس سے یونیورسٹیوں کے طلبہ اور اساتذہ کے ساتھ ساتھ سول سوسائٹی میں سخت تشویش پائی جاتی ہے۔

ہارورڈ کے صدر گاربر نے پیر کے روز اپنے ایک بیان میں لکھا ‘ہم ان اقدار کے ساتھ کھڑے ہیں جو امریکہ کو اعلیٰ تعلیم کی طرف لے کر جانے والی ہیں اور دنیا کے لیے ایک مشعل کا کام کرتی ہیں۔ ہم اس سچائی کے ساتھ کھڑے ہیں کہ ملک کے کالج اور یونیورسٹیاں معاشرے کے لیے اپنا ضروری کردار ادا کریں ۔ جبکہ حکومت ان میں مداخلت کر رہی ہے۔ اس صورتحال میں اعلیٰ تعلیمی معیار اور ‘ایکسیلنس’ کیونکر حاصل کی جا سکتی ہے۔ ‘

Post Views: 1.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: ہارورڈ یونیورسٹی ٹرمپ انتظامیہ نے ٹرمپ انتظامیہ کے یونیورسٹی میں یونیورسٹی کے یونیورسٹی کو کے ساتھ ساتھ کے لیے کیا ہے

پڑھیں:

دو پاکستانی طلبا نے فرانس کی اعلیٰ ترین اسکالرشپس حاصل کرلیں

پاکستان کے دو طلبا کا اعزاز، فرانسیسی اسکالرشپ حاصل کرلیں۔ نوجوان علی رضا اور سدرہ حفیظ نے تعلیم سے لگن کی روشن مثال قائم کرتے ہوئے وہ اسکالرشپ حاصل کی جو مکمل تعلیمی اخراجات کے ساتھ دی جاتی ہے۔

‎اسکے لیے دنیا بھر کے 433  دیگر ذہین طلبا کو منتخب کیا گیا، علی رضا نے اسکالرشپ حاصل کرنے والوں میں 81 قومیتوں میں شامل تھے۔

‎انھوں نے پنجاب میں بہاولپور کی اسلامی یونیورسٹی سے بی ایس سی کے لیے 4/4 کے سب سے زیادہ CGPA کے ساتھ گریجویشن کیا۔ اور ‎اب وہ Montpellier یونیورسٹی سے اپنی ماسٹر ڈگری حاصل کرنے جا رہے ہیں۔

‎فرانس ایکسیلینس EIFFEL اسکالرشپ، فرانسیسی حکومت کی طرف سے پیش کردہ ایک مکمل فنڈڈ اسکالرشپ ہے، اس کے علاوہ کراچی سے سدرہ حفیظ نے علمی فضیلت اور عالمی وژن کی شاندار مثال قائم کی۔ انھوں نے کراچی گرامر اسکول سے ہائی اسکول کے بعد ہنگری کی ڈیبریسن یونیورسٹی سے گریجویشن کیا۔

بعدازاں بایومیڈیکل انجینئرنگ میں بی ایس سی کے لیے 3.97/4 کے اعلیٰ CGPA کے ساتھ گریجویشن کیا۔ اب وہ Université Paris Cité اور Arts et Métiers میں بایومیڈیکل انجینئرنگ میں ماسٹرز کی ڈگری حاصل کرنے کے لیے جا رہی ہے۔

یہ ایک ایسی شراکت ہے جو طلباء کو ایک وسیع بین الاقوامی تعلیمی اور کارپوریٹ نیٹ ورک تک رسائی فراہم کرتی ہے۔ وہ پوری دنیا میں 433 دیگر ذہین طلباء کے ساتھ منتخب ہوئی ہیں۔ 

متعلقہ مضامین

  • علم ٹرمپ کے بوٹوں تلے
  • دو پاکستانی طلبا نے فرانس کی اعلیٰ ترین اسکالرشپس حاصل کرلیں
  • پیٹرول کی چوری روکنے کے لیے بڑا اقدام
  • ہارورڈ یونیورسٹی نے غیرملکی طلبہ پر پابندی سے متعلق ابتدائی عدالتی جنگ جیت لی
  • ہارورڈ یونیورسٹی کی بڑی فتح! غیر ملکی طلبا پر پابندی کا فیصلہ معطل
  • سعودی عرب رونالڈو کو روکنے کیلئے ہر ممکن اقدام اُٹھانے لگا
  • ایلون مسک نے ٹرمپ انتظامیہ کو خیرباد کہہ دیا
  • ٹرمپ کے دیگرممالک پرعائد تجارتی محصولات غیرقانونی قرار
  • ہارورڈ یونیورسٹی ’غلامی کی تاریخی تصاویر‘ عجائب گھر کو منتقل کرنے پر اتفاق کرلیا
  • ٹرمپ بہت جلد غزہ جنگ بندی کی شرائط پیش کریں گے، امریکی عہدیدار