طلباء کے لیےرجسٹریشن فیس میں اضافہ، نیا شیڈول جاری
اشاعت کی تاریخ: 22nd, April 2025 GMT
پنجاب تعلیمی بورڈ نے 9ویں اور 10ویں جماعت کے طلباء کے لیے تعلیمی سال 2025 سے 2027 تک کے لیے نظرثانی شدہ رجسٹریشن فیس کا شیڈول جاری کر دیا ہے جس کے مطابق رجسٹریشن فیس میں نمایاں اضافہ کر دیا گیا ہے۔
نئے شیڈول کے مطابق کل رجسٹریشن فیس 2,910 روپے مقرر کی گئی ہے۔ تفصیلات کے مطابق رجسٹریشن فیس 1,100 روپے، پراسیسنگ فیس 630 روپے، بورڈ ڈیولپمنٹ فنڈ 300 روپے، اسکالرشپ فیس 180 روپے اور اسپورٹس فیس 200 روپے ہوگی۔
اس کے علاوہ اسکول اپنی طرف سے 500 روپے علیحدہ وصول کریں گے جبکہ دیگر سروسز کے نام پر مزید 300 سے 500 روپے اضافی فیس بھی لی جا سکتی ہے۔ نئی فیس کا اطلاق سرکاری اور نجی دونوں تعلیمی اداروں پر ہوگا۔رجسٹریشن کا آغاز 29 مئی 2025 سے بغیر لیٹ فیس کے ہوگا جبکہ 30 مئی سے 13 جون 2025 تک رجسٹریشن کرانے والے طلباء کو 600 روپے لیٹ فیس ادا کرنا ہوگی۔
رجسٹریشن کے لیے طلباء کی عمر یکم اگست 2025 تک کم از کم 11 سال 2 ماہ ہونی چاہیے۔ رجسٹریشن کا عمل آن لائن مکمل کیا جائے گا تاہم اسکولز کو تمام دستاویزات کی ہارڈ کاپی متعلقہ بورڈ آفس میں جمع کروانا ہوگی۔ رجسٹریشن کے لیے ب فارم (B-Form) فراہم کرنا بھی لازم قرار دیا گیا ہے۔
.ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: رجسٹریشن فیس کے لیے
پڑھیں:
احمد خان چھٹو کراچی انٹر بورڈ میں ناظم امتحانات مقرر
— فائل فوٹوسندھ کے تعلیمی بورڈز کی کنٹرولنگ اتھارٹی وزیر اعلیٰ سے صوبائی وزارت بورڈز و جامعات کو منتقل ہوتے ہی پہلی خلاف ضابطہ تقرری کردی گئی ہے۔
میرٹ اور قواعد کو بالائے طاق رکھ کر لاڑکانہ بورڈ کے انسپیکٹر آف انسٹی ٹیوشن احمد خان چھٹو کا کراچی کے انٹرمیڈیٹ بورڈ میں تبادلہ کر دیا گیا۔
احمد خان چھٹو کو کراچی انٹر بورڈ کی اہم ترین پوسٹ پر ناظم امتحانات مقرر کردیا گیا ہے۔
صوبائی وزیر بورڈز و جامعات اسماعیل راہو کے اس اقدام سے انٹر بورڈ کے ملازمین میں بےچینی پھیل گئی۔ ادھر کراچی کے بورڈز میں اندرون سندھ سے مزید تبادلوں و تقرریوں کا امکان ہے۔
یاد رہے کہ وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کے پاس جب تک تعلیمی بورڈز کی کنٹرولنگ اتھارٹی رہی انہوں نے سب سے پہلے سرچ کمیٹی کے ذریعے سندھ 8 تعلیمی بورڈ میں میرٹ پر چیئرمین مقرر کیے۔
وزیراعلیٰ سندھ نے میرٹ پر ناظم امتحانات، سیکریٹری اور آڈٹ افسران کے تقرر کے لیے باقاعدہ قواعد تیار کیے ہی تھے کہ ان سے کنٹرولنگ اتھارٹی لے لی گئی اور پھر بورڈز میں خلاف ضابطہ تقرریوں کا آغاز ہوگیا۔