پہلگام حملہ: آئی پی ایل میں آتش بازی نہیں ہوگی، کھلاڑی سیاہ پٹیاں باندھیں گے
اشاعت کی تاریخ: 23rd, April 2025 GMT
سن رائزرز حیدرآباد اور ممبئی انڈینز کے کھلاڑی آج اپنے آئی پی ایل میچ کے دوران بازوؤں پر سیاہ پٹیاں باندھیں گے، جس میں گزشتہ روز پہلگام میں دہشت گردانہ حملے کے متاثرین کے سوگ میں چیئر لیڈرز اور آتش بازی نہیں کی جائے گی۔
دونوں ٹیمیں اس واقعے سے متاثرہ افراد کو خراج عقیدت پیش کرنے کے لیے ایک منٹ کی خاموشی بھی اختیار کریں گی، مقبوضہ کشمیر میں سیاحتی مقام پہلگام میں گزشتہ روز دہشت گردانی کارروائی میں 26 سیاحوں کی ہلاکت کی عالمی سطح پر مذمت کی گئی ہے۔
Standing in solidarity with the victims of the Pahalgam terror attack.
— BCCI (@BCCI) April 23, 2025
بھارتی میڈیا رپورٹس کے مطابق بی سی سی آئی کے ایک اہلکار کے مطابق دو ٹیموں کے کھلاڑی بازو پر سیاہ پٹیاں باندھیں گے اور کشمیر کے پہلگام میں دہشت گردانہ حملے میں اپنی جان کی بازی ہارنے والوں کی یاد میں ایک منٹ کی خاموشی اختیار کریں گے۔
’احترام کے طور پر ممبئی انڈینز بمقابلہ سن رائزرز حیدرآباد کے مابین میچ کے موقع پر کوئی چیئر لیڈرز نہیں ہوں گے نہ ہی کوئی پٹاخہ پھوڑا جائے گا۔‘
مزید پڑھیں:آئی پی ایل میں امپائر اب ہر بیٹسمین کے بلے کیوں چیک کررہے ہیں؟
واضح رہے کہ بظاہر غیر معروف ’دی ریزسٹنس فرنٹ‘ نے پہلگام میں سیاحوں پر اس حملے کی ذمہ داری قبول کی ہے، جس کی پاکستان سمیت دنیا بھر سے شدید مذمت کی گئی ہے۔
بھارتی کرکٹ ٹیم نے 2008 میں ممبئی کے دہشت گردانہ حملوں کا الزام پاکستان پر دھرتے ہوئے دونوں ممالک کے مابین دو طرفہ کرکٹ ختم کردی تھی اور حال ہی میں ٹی20 چیمپیئنز ٹرافی کے لیے پاکستان کا دورہ کرنے سے انکار کردیاتھا، جس کے بعد آئی سی سی کو دبئی میں غیر جانبدارانہ مقام کے لیے انتظامات کرنے پر مجبور ہونا پڑا تھا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
بی سی سی آئی پہلگام حملہ سن رائزرز حیدرآباد سوگ سیاہ پٹیاں ممبئی انڈینزذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: پہلگام حملہ سوگ سیاہ پٹیاں ممبئی انڈینز پہلگام میں کے لیے
پڑھیں:
پاکستان تنازعات کے بات چیت کے ذریعے پرامن حل کا حامی ، اسرائیل کا لبنان اور شام کے بعد قطر پر حملہ ناقابل قبول ہے، نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ سینیٹر محمد اسحاق ڈار
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 16 ستمبر2025ء) نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ سینیٹر محمد اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ پاکستان نے تنازعات کے بات چیت کے ذریعے پرامن انداز میں حل کی حمایت کی ہے، قطر پر اسرائیلی حملے کی مذمت کرتے ہیں، اسرائیل کا لبنان اور شام کے بعد قطر پر حملہ ناقابل قبول ہے، او آئی سی فورم سے بھرپور انداز میں اسرائیلی حملے کی مذمت کی گئی۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے ”الجزیرہ“ کو انٹرویو میں کیا۔ نائب وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں سب سے زیادہ قربانیاں دی ہیں، پاکستان امن پسند ملک ہے اور مذاکرات سے مسائل کا حل چاہتا ہے۔ محمد اسحاق ڈار نے کہا کہ اسرائیل کے ایک خود مختار ملک پر حملے کا کوئی جواز نہیں ، قطر پر اسرائیلی حملے کے بعد ہم نے صومالیہ کے ساتھ مل کر سلامتی کونسل کے ہنگامی اجلاس کی درخواست کی۔(جاری ہے)
انہوں نے کہا کہ قطر کے دوست اور برادر ملک کے طور پر پاکستان نے فعال کردار ادا کیا، اسرائیلی حملے کی محض مذمت کافی نہیں، اب ہمیں واضح لائحہ عمل اختیار کرنا ہوگا۔ نائب وزیراعظم نے کہا کہ وقت آگیا ہے کہ غزہ میں غیر مشروط جنگ بندی یقینی بنائی جائے، غزہ کے عوام انتہائی مشکلات کا شکار ہیں، اسرائیلی اشتعال انگیزیوں سے واضح ہے کہ وہ ہرگز امن نہیں چاہتا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان ہمیشہ امت مسلمہ کے درمیان اتحاد کا داعی رہا ، قطر پر اسرائیل کا حملہ مکمل طور پر خلاف توقع اقدام تھا۔ محمد اسحاق ڈار نے کہا کہ ملک سے دہشت گردی کے خاتمے کے لئے پرعزم ہیں، جوملک دہشت گردی کا سب سے زیادہ شکار ہے بھارت کا اس پر الزام لگانا باعث حیرت ہے۔ نائب وزیراعظم نے کہا کہ بطور ایٹمی طاقت پاکستان مسلم امہ کے ساتھ کھڑا ہے، ہمارے پاس مضبوط افواج اور جدید ہتھیار موجود ہیں، ہم کسی کو اپنی خودمختاری اور سالمیت کی خلاف ورزی کی اجازت نہیں دیں گے۔ محمد اسحاق ڈار نے کہا کہ سندھ طاس معاہدے کے تحت پاکستان اور بھارت کے درمیان پانی کی تقسیم ہوئی، بھارت یکطرفہ طور پر سندھ طاس معاہدے کو ختم یا معطل نہیں کرسکتا، مستقبل کی جنگیں پانی پر ہونی ہیں۔ نائب وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان نے واضع کردیا ہے کہ پانی روکنے کے عمل کو اعلان جنگ سمجھا جائے گا، بھارت کے ساتھ کشمیر سمیت تمام مسائل پر مذاکرات کے لئے تیار ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مسائل کے حل کے لئے مذاکرات بہترین راستہ ہے جن کی کامیابی کے لئے سنجیدگی کا ہونا بھی ضروری ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ دنیا کو اب اسرائیل کا راستہ روکنا ہوگا، سلامتی کونسل میں اصلاحات کی جانی چاہئیں، سلامتی کونسل کو کشمیر اور فلسطین کے تنازعات کے حل کی ذمہ داری پوری کرنی چاہئے۔\932