مجلس اتحادِ امت کا 27 اپریل کو مینار پاکستان اسرائیل مردہ باد کانفرنس کامیاب بنانے کا عزم
اشاعت کی تاریخ: 23rd, April 2025 GMT
کانفرنس سے ایک روز قبل لاہور میں عظیم الشان اسرائیل مردہ باد ریلی نکالی جائے گی۔ کانفرنس سے تمام دینی جماعتوں کے قائدین، وفاق ہائے مدارس کے رہنما خطاب کریں گے۔ جبکہ کانفرنس میں وکلاء رہنما، تاجر لیڈرز اور ہر طبقہ زندگی کے افراد کو شرکت کی دعوت بھی دینے کا فیصلہ بھی کیا گیا۔ اسلام ٹائمز۔ مجلس اتحادِ امت کے زیراہتمام تمام مکاتب فکر کا مشترکہ کا اجلاس جامعہ احسان القرآن میں جے یو آئی کے مرکزی رہنما مولانا امجد خان کی زیر صدارت منعقد ہوا۔ اجلاس میں مرکزی ترجمان جے یو آئی اسلم غوری، مولانا محمد امجد خان، علامہ ابتسام الہی ظہیر، ناظم وفاق المدارس پنجاب مفتی عبدالرحمن، مولانا عمران الحسن، ڈاکٹر عبدالغفور راشد، سید قطب، فیاض شیخ، حافظ نصیر احمد احرار، مولانا عزیزالرحمن ثانی، پیر رضوان نفیس، حافظ غضنفر عزیز، مولانا سفیان غوری، قاری رفیق وجھوی، مولانا حسین احمد، مولانا عثمان رمضان، مولانا مجیب الرحمن انقلابی، مولانا عتیق الرحمن، مولانا عبداللہ مدنی، مفتی انیس احمد مظاہری، ڈاکٹر مزمل اقبال ہاشمی، وقاص ظفر، مفتی مسعود الرحمن، مولانا عبدالجبار سلفی، مفتی قیصر شہزاد ودیگر نے شرکت کی۔
اجلاس میں تمام مکاتب فکر اور دینی جماعتوں نے 27 اپریل کو مینار پاکستان میں اسرائیل مردہ باد کانفرنس کو بھرپور کامیاب بنانے کا عزم کیا۔ اجلاس میں کانفرنس کی تیاری کیلئے پنجاب بھر میں آگاہی کیمپ لگانے کا فیصلہ کیا گیا اور عوام تک سوشل میڈیا اور تمام ذرائع ابلاغ کے ذریعے پیغام پہنچانے کا فیصلہ بھی ہوا۔ کانفرنس سے ایک روز قبل لاہور میں عظیم الشان اسرائیل مردہ باد ریلی نکالی جائے گی۔ کانفرنس سے تمام دینی جماعتوں کے قائدین، وفاق ہائے مدارس کے رہنما خطاب کریں گے۔ جبکہ کانفرنس میں وکلاء رہنما، تاجر لیڈرز اور ہر طبقہ زندگی کے افراد کو شرکت کی دعوت بھی دینے کا فیصلہ بھی کیا گیا۔
مقررین نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ کانفرنس اتحاد امت کا شاندار مظاہرہ ثابت ہوگی۔ کانفرنس میں وفاق المدارس، جے یو آئی، جماعت اسلامی، مرکزی جمعیۃ اہلحدیث، تنظیم المدارس، مجلس ختم نبوت، مرکزی مسلم لیگ، شبان ختم نبوت، وفاق المدارس السلفیہ، انٹرنیشنل ختم نبوت، رابطۃ المدارس، اہلسنت والجماعت، جامعہ اشرفیہ ودیگر جماعتوں کے نمائندگان شریک ہوئے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: اسرائیل مردہ باد کانفرنس سے کا فیصلہ
پڑھیں:
مصری رہنما کی اسرائیل سے متعلق عرب ممالک کی پالیسی پر شدید تنقید
مصر کے سابق نائب صدر اور بین الاقوامی جوہری توانائی ایجنسی کے سابق سیکرٹری جنرل نے اسرائیل سے متعلق عرب ممالک کی پالیسی پر شدید تنقید کرتے ہوئے اس بات پر زور دیا ہے کہ انہیں بھی فلسطینیوں کی نسل کشی کے تناظر میں اسرائیل کے خلاف موثر اقدامات انجام دینے چاہئیں۔ اسلام ٹائمز۔ مصر کے سابق نائب صدر محمد البرادعی جو انٹرنیشنل اٹامک انرجی ایجنسی کے سیکرٹری جنرل بھی رہ چکے ہیں نے اسرائیل کے مجرمانہ اقدامات پر خاموشی کے باعث عرب ممالک کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔ انہوں نے کہا: "عالمی سطح پر حکومتوں، تنظیموں اور ماہرین میں اس بات پر تقریباً اتفاق رائے پایا جاتا ہے کہ اسرائیل غزہ میں فلسطینیوں کی نسل کشی جیسے جنگی جرم کا مرتکب ہوا ہے اور اس نے انسانیت کے خلاف دیگر جرائم بھی انجام دیے ہیں۔ مزید برآں، کچھ ممالک جیسے کولمبیا، لیبیا، میکسیکو، فلسطین، اسپین، ترکی اور بولیویا نے عالمی عدالت انصاف میں اسرائیل کے خلاف جنوبی افریقہ کی جانب سے دائر کیے گئے مقدمے کی حمایت کا اعلان بھی کیا ہے اور بنگلہ دیش، بولیویا، جزر القمر، جیبوتی، چلی اور میکسیکو جیسے ممالک نے عالمی فوجداری عدالت میں بھی اسرائیل کے خلاف عدالتی کاروائی شروع کر رکھی ہے۔ لیکن عرب حکومتوں کی اکثریت نے اسرائیلی مظالم پر خاموشی اختیار کر رکھی ہے جبکہ ہم ہی اس مسئلے کے حقیقی مدعی ہیں۔" انہوں نے ایکس پر اپنے پیغام میں مزید لکھا: "یوں دکھائی دیتا ہے کہ عرب حکومتیں اسرائیل کے خلاف کوئی بھی قدم اٹھانے سے ڈرتی ہیں۔ مجھے امید ہے کہ میں غلطی پر ہوں گا۔"
محمد البرادعی کا یہ پیغام سوشل میڈیا پر وسیع ردعمل کا باعث بنا ہے اور بڑی تعداد میں صارفین نے ان کے اس پیغام کی حمایت کرتے ہوئے لکھا کہ عرب حکومتیں اسرائیل کی جانب سے طاقت کے اظہار کو اپنے ملک کے اندر مخالفین کو کچلنے کے لیے استعمال کرتی ہیں۔ ایک مصری صافر نے جواب میں لکھا: "اگر آپ، محترم ڈاکٹر صاحب، حقیقت بیان کرنے سے خوفزدہ ہیں تو ہم کیا کریں؟ عرب ڈکٹیٹرز نے اسرائیل کو ایک ہوا بنا کر پیش کیا ہے تاکہ اسے اپنی عوام کو ڈرا سکیں۔" ایک اور صارف نے تجزیہ کرتے ہوئے لکھا کہ کچھ عرب حکومتیں بین الاقوامی اداروں کی مدد حاصل کرنے کی بجائے امریکہ سے مداخلت کی درخواست کرتی ہیں۔ اس نے مزید لکھا: "یہ صورتحال مجھے کچھ ایسے مخالفین کی یاد دلاتی ہے جو نظام کے اندر سے اس کی اصلاح کرنا چاہتے ہیں تاکہ یوں سزا پانے سے بچ سکیں۔" کلی طور پر محمد البرادعی کا یہ پیغام سوشل میڈیا کے صارفین کی جانب سے وسیع ردعمل کا باعث بنا ہے اور ان تمام پیغامات میں غزہ میں اسرائیل کے مجرمانہ اقدامات پر عرب حکومتوں کی خاموشی قابل مذمت قرار دی گئی ہے۔
یاد رہے جنوبی افریقہ نے دسمبر 2023ء میں ہیگ کی عالمی عدالت انصاف میں اسرائیل کی غاصب صیہونی رژیم کے خلاف مقدمہ دائر کیا تھا جس میں دعوی کیا گیا تھا کہ اس رژیم نے غزہ میں فلسطینیوں کی نسل کشی انجام دے کر نسل کشی کے خلاف کنونشن کی خلاف ورزی کی ہے۔ دنیا کے اکثر ممالک جیسے برازیل، نکارا گویا، کیوبا، آئرلینڈ، کولمبیا، لیبیا، میکسیکو، اسپین اور ترکی نے اس مقدمے کی حمایت کی ہے۔ اسی طرح جنوبی افریقہ نے اکتوبر 2024ء میں عدالت کو 500 صفحات پر مشتمل ایک تفصیلی رپورٹ بھی پیش کی تھی جس میں غزہ میں غاصب صیہونی رژیم کے مجرمانہ اقدامات اور انسانیت سوز مظالم کی تفصیلات درج تھیں۔ غاصب صیہونی رژیم نے آئندہ دو ماہ میں اپنی دفاعیات عدالت میں پیش کرنی ہیں جس کے بعد توقع کی جا رہی ہے کہ 2027ء میں عدالت کا حتمی فیصلہ سنا دیا جائے گا۔