اردن نے اخوان المسلمین پر پابندی لگا دی، اثاثے منجمد، 16 افراد زیر حراست
اشاعت کی تاریخ: 23rd, April 2025 GMT
اردن کی حکومت نے جماعت الاخوان المسلمین پر فوری طور پر پابندی عائد کر دی ۔
وزیر داخلہ مازن عبداللہ نے ایک پریس کانفرنس میں اعلان کیا کہ اخوان المسلمین کے تمام اثاثوں، بینک اکاؤنٹس اور دفاتر کو منجمد کر دیا گیا ہے جبکہ ملک بھر میں جماعت کے مراکز اور دفاتر کا گھیراؤ کر کے انہیں سیل کر دیا گیا ۔
وزیر داخلہ نے واضح کیا کہ یہ پابندی نہ صرف اخوان المسلمین بلکہ اس سے منسلک تمام ذیلی تنظیموں، اداروں اور وابستہ گروپوں پر بھی نافذ ہوگی۔
انہوں نے کہا کہ اخوان المسلمین کا نظریہ اور سرگرمیاں ملکی سلامتی کے لیے سنگین خطرہ ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ہمارے پاس ٹھوس شواہد ہیں کہ اخوان المسلمین دہشت گردی کی سازشوں اور ملکی استحکام کو نقصان پہنچانے کی سرگرمیوں میں ملوث ہے۔
مازن عبداللہ نے بتایا کہ سیکیورٹی اداروں نے ملک کے خلاف سازش کی منصوبہ بندی کے الزام میں 16 مشتبہ افراد کو حراست میں لیا ہے اور ان افراد نے تفتیش کے دوران اخوان المسلمین سے اپنی وابستگی کا اعتراف کیا ۔
حکام کے مطابق گرفتار شدگان سے مزید تفتیش جاری ہے تاکہ اس سازش کے دیگر ممکنہ کرداروں کا پتہ لگایا جا سکے۔
اردن کی جانب سے اخوان المسلمین پر پابندی کا فیصلہ حالیہ برسوں میں اس جماعت کے خلاف کیے گئے اقدامات کا تسلسل ہے۔ 2016 میں بھی اردن نے اخوان المسلمین کو غیر قانونی قرار دیا تھا لیکن حالیہ شواہد کی روشنی میں حکام نے سخت کارروائی کا فیصلہ کیا۔
حکام نے عوام سے اپیل کی ہے کہ وہ ملکی سلامتی کے لیے کسی بھی مشکوک سرگرمی کی اطلاع فوری طور پر سیکیورٹی اداروں کو دیں۔
وزیر داخلہ نے زور دیا کہ اردن کی سلامتی اور استحکام کو یقینی بنانے کے لیے کسی بھی خطرے کے خلاف سخت اقدامات جاری رکھے جائیں گے۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: اخوان المسلمین
پڑھیں:
غزہ میں عالمی فورس کیلئے اقوام متحدہ کا مینڈیٹ ضروری ہے، اردن اور جرمنی کا مقف
غزہ میں عالمی فورس کیلئے اقوام متحدہ کا مینڈیٹ ضروری ہے، اردن اور جرمنی کا مقف WhatsAppFacebookTwitter 0 1 November, 2025 سب نیوز
غزہ(آئی پی ایس )اردن اور جرمنی نے کہا ہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے غزہ پلان کے تحت فلسطینی پولیس کی معاونت کے لیے متوقع بین الاقوامی فورس کو اقوامِ متحدہ کا مینڈیٹ حاصل ہونا چاہیے۔غیر ملکی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق امریکا کی ثالثی میں حماس اور اسرائیل کے درمیان جنگ بندی معاہدے کے تحت زیادہ تر عرب اور مسلمان ممالک پر مشتمل ایک اتحاد فلسطینی علاقے میں فورس تعینات کرنے کی توقع ہے۔
یہ نام نہاد بین الاقوامی استحکام فورس غزہ میں منتخب فلسطینی پولیس کو تربیت دینے اور ان کی معاونت کرنے کی ذمہ دار ہوگی، جسے مصر اور اردن کی حمایت حاصل ہوگی جبکہ اس فورس کا مقصد سرحدی علاقوں کو محفوظ بنانا اور حماس کو ہتھیاروں کی اسمگلنگ سے روکنا بھی ہوگا۔اردن کے وزیرِ خارجہ ایمن الصفدی نے کہا کہ ہم سب اس بات پر متفق ہیں کہ اگر اس استحکام فورس کو مثر طریقے سے اپنا کام کرنا ہے تو اسے سلامتی کونسل کا مینڈیٹ حاصل ہونا ضروری ہے۔
تاہم اردن نے واضح کیا کہ وہ اپنے فوجی غزہ نہیں بھیجے گا، الصفدی کا کہنا تھا کہ ہم اس معاملے سے بہت قریب ہیں، اس لیے ہم غزہ میں فوج تعینات نہیں کر سکتے، تاہم انہوں نے کہا کہ ان کا ملک اس بین الاقوامی فورس کے ساتھ تعاون کرنے کے لیے تیار ہے۔دوسری جانب، جرمنی کے ویزر خارجہ یوان واڈیفول نے بھی فورس کے لیے اقوامِ متحدہ کے مینڈیٹ کی حمایت کی اور کہا کہ اسے بین الاقوامی قانون کی واضح بنیاد پر قائم ہونا چاہیے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم سمجھتے ہیں کہ یہ ان ممالک کے لیے انتہائی اہمیت رکھتا ہے جو نا صرف غزہ میں فوج بھیجنے کے لیے تیار ہیں بلکہ خود فلسطینیوں کے لیے بھی اہم ہے، جبکہ جرمنی بھی چاہے گا کہ اس مشن کے لیے واضح مینڈیٹ موجود ہو۔
خیال رہے کہ گزشتہ ماہ اقوامِ متحدہ کے ماہرین نے خبردار کیا تھا کہ یہ منصوبہ اسرائیلی قبضے کی جگہ امریکی قیادت میں ایک نیا قبضہ قائم کرے گا، جو فلسطینی حقِ خودارادیت کے منافی ہے۔اقوامِ متحدہ نے اس خطے میں بین الاقوامی امن فورسز کئی دہائیوں سے تعینات کر رکھی ہیں، جن میں جنوبی لبنان میں فورس بھی شامل ہے، جو اس وقت لبنانی فوج کے ساتھ مل کر حزب اللہ اور اسرائیل کے درمیان نومبر 2024 کی جنگ بندی پر عملدرآمد کو یقینی بنا رہی ہے۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرسپریم کورٹ آف پاکستان کے آئندہ عدالتی ہفتے کے بینچز تشکیل سپریم کورٹ آف پاکستان کے آئندہ عدالتی ہفتے کے بینچز تشکیل بیرون ممالک کا ایجنڈا ہمارے خلاف کام کررہا ہے: مولانا فضل الرحمان پی ٹی آئی کی سابق قیادت کا حکومتی وزرا اور فضل الرحمان سے ملاقاتوں کا فیصلہ شاہ محمود قریشی سے سابق رہنمائوں کی ملاقات کی اندرونی کہانی سامنے آگئی پاکستان کے بلال بن ثاقب دنیا کے بااثر ترین کرپٹو رہنما ئوں میں شامل اینٹی ٹیرف اشتہار پر صدر ٹرمپ سے معافی مانگ لی، کینیڈین وزیرِاعظمCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہماری ٹیم