ضلع کرم میں قیام امن کیلئے انتظامی افسران کی عمائدین سے ملاقات
اشاعت کی تاریخ: 23rd, April 2025 GMT
معاہدے پر مزید عملدرآمد کے سلسلے میں دونوں فریقوں نے ہتھیاروں کی رضاکارانہ واپسی کا عمل فوری طور پر شروع کرنے کا یقین دلایا۔ اسلام ٹائمز۔ قبائلی ضلع کرم میں پائیدار امن کو یقینی بنانے کیلئے جنرل آفیسر کمانڈنگ نائن ڈیو کوہاٹ میجر جنرل ذوالفقار علی بھٹی، کمشنر کوہاٹ مُعتصم بااللہ شاہ اور ڈی آئی جی کوہاٹ عباس مجید مروت نے ضلع کرم کے علاقے پارا چنار میں ڈپٹی کمشنر کرم، ضلعی پولیس افسر کرم اور گرینڈ جرگہ کے ہمراہ مقامی عمائدین سے تفصیلی بات چیت کی، جس میں فریقین نے کوہاٹ امن معاہدے کی تکمیل میں اپنی قومی ذمہ داریاں پوری کرنے کا یقین دلایا اور ایک ہزار کے لگ بھگ مورچے مسمار کرنے پر تمام حکومتی اداروں کا شُکریہ ادا کیا۔
معاہدے پر مزید عملدرآمد کے سلسلے میں دونوں فریقوں نے ہتھیاروں کی رضاکارانہ واپسی کا عمل فوری طور پر شروع کرنے کا یقین دلایا، ضلع میں جاری دیگر سماجی اور ترقیاتی سرگرمیوں کا جائزہ لینے کیلئے کمشنر کوہاٹ اور ضلعی محکموں کا جائزہ اجلاس اور مختلف علاقوں کے دورے جاری رہیں گے، توقع ہے کہ ضلع کرم میں مجموعی امن کی حالت مزید بہتر ہو کر معمولات زندگی مکمل طور پر بحال ہو جائیں گے۔
ذریعہ: Islam Times
پڑھیں:
ایم کیو ایم نے مقامی حکومتوں کو مضبوط بنانے کیلئے آرٹیکل 140-A میں ترمیم کی قرارداد سندھ اسمبلی میں جمع کرادی
رکن سندھ اسمبلی طہ احمد خان نے مؤقف اختیار کیا کہ اختیارات کی نچلی سطح تک منتقلی ہی جمہوریت کے حقیقی استحکام کی ضامن ہے۔ قرارداد میں یاد دہانی کرائی گئی ہے کہ آئین کے آرٹیکل 140-A کے مطابق ہر صوبے کو بااختیار مقامی حکومتی نظام قائم کرنا ہے جو منتخب نمائندوں کو سیاسی، انتظامی اور مالی اختیارات منتقل کرے۔ اسلام ٹائمز۔ متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کے ڈپٹی پارلیمانی لیڈر اور رکنِ سندھ اسمبلی طحہ احمد خان کی جانب سے آئین کے آرٹیکل 140-A میں کلیدی ترامیم کے لیے سندھ اسمبلی میں ایک اہم قرارداد جمع کرا دی گئی ہے۔ قرارداد کا بنیادی مقصد ملک میں مقامی حکومتوں کو مضبوط آئینی، مالی اور انتظامی خودمختاری فراہم کرنا ہے تاکہ ان کی تسلسل اور جمہوری استحکام کو یقینی بنایا جا سکے۔ ایم کیو ایم رکن اسمبلی نے مؤقف اختیار کیا کہ اختیارات کی نچلی سطح تک منتقلی ہی جمہوریت کے حقیقی استحکام کی ضامن ہے۔ قرارداد میں یاد دہانی کرائی گئی ہے کہ آئین کے آرٹیکل 140-A کے مطابق ہر صوبے کو بااختیار مقامی حکومتی نظام قائم کرنا ہے جو منتخب نمائندوں کو سیاسی، انتظامی اور مالی اختیارات منتقل کرے۔
انہوں نے مزید کہا کہ سپریم کورٹ آف پاکستان نے بھی یہ واضح کیا ہے کہ صوبائی حکومتیں اپنے دائرہ اختیار میں بااختیار بلدیاتی ادارے قائم کرنے کی پابند ہیں، کیونکہ یہ ادارے بامعنی جمہوری حکمرانی کے لیے ناگزیر ہیں۔ قرارداد میں یہ مشاہدہ پیش کیا گیا ہے کہ پورے پاکستان میں منتخب بلدیاتی کونسلوں کے تسلسل کو اکثر درہم برہم کیا جاتا رہا ہے اور نئے انتخابات ایک معقول وقت کے اندر منعقد نہیں کیے جاتے۔ طہ احمد خان نے زور دیا کہ الیکشن کمیشن آف پاکستان کے مشاہدات کے مطابق، بلدیاتی اداروں کی مدت ختم ہونے سے قبل تمام قانونی و انتظامی انتظامات (بشمول حلقہ بندیاں اور قوانین میں ترامیم) مکمل کیے جائیں تاکہ مدت ختم ہونے کے 90 دن کے اندر انتخابات کا انعقاد لازمی ہو سکے۔