پی ٹی آئی سے اتحاد نہیں مگر پارلیمنٹ میں تعاون کرینگے: کامران مرتضیٰ
اشاعت کی تاریخ: 23rd, April 2025 GMT
اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن ) جے یو آئی (ف) کے سینئر رہنما سینیٹر کامران مرتضیٰ نے کہا ہے کہ ان کی پارٹی نے پی ٹی آئی سے اتحاد سے معذرت کرلی لیکن پارلیمنٹ کے اندر ایشو ٹو ایشو تعاون کریں گے۔
نجی ٹی وی جیو نیوز کے ایک پروگرام میں بات کرتے ہوئے کامران مرتضیٰ نے کہاکہ دونوں پارٹیوں کے درمیان طے پایا تھا کہ ایک دوسرے سے بتائے بغیر اسٹیبلشمنٹ سے بات نہیں ہوگی تاہم پی ٹی آئی کے اہم رہنما اعظم سواتی نے بات چیت کا اعتراف کرلیا جس کے بعد اتحاد ممکن نہ رہا۔
انہوں نے مزید کہا کہ ان کی پارٹی نے پی ٹی آئی سے اتحاد سے معذرت کرلی لیکن پارلیمنٹ کے اندر ایشو ٹو ایشو تعاون کریں گے۔
دوسری جانب ایک اور پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے حافظ حمداللہ نے کہا کہ 3 مہینے پہلے بانی پی ٹی آئی نے مولانا فضل الرحمان کو مسلسل پیغامات بھیجے کہ پی ٹی آئی اور جے یو آئی ایک اتحاد کی شکل میں ایک ہی پیج پر آجائیں ، اس پیغام کو جے یو آئی نے ویلکم کیا مگر اپنے کچھ تحفظات بانی پی ٹی آئی کو بھجوائے جو باہمی اعتماد کے لئے ضروری تھے مگر ہمیں اس کا جواب ہی نہیں ملا۔
حکومتی کارکردگی کے نظام کی بہتری کیلئے کمیٹی تشکیل،وزیر خزانہ کنوینر مقرر
مزید :.ذریعہ: Daily Pakistan
کلیدی لفظ: پی ٹی آئی
پڑھیں:
اسرئیلی وزیراعظم سے ملاقات : اسرائیل بہترین اتحاد ی، امریکی وزیرخارجہ: یاہوکی ہٹ دھرمی برقرار‘ حماس پر پھر حملوں کی دھمکی
اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ) امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو کے ساتھ پریس کانفرنس میں صدر ٹرمپ کی جانب سے غیر متزلزل حمایت کے عزم کا اعلان کیا۔ عالمی خبررساں ادارے کے مطابق امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے کہا صدر ٹرمپ چاہتے ہیں کہ غزہ جنگ اسرائیلی یرغمالیوں کی رہائی کے ساتھ ہمیشہ کے لئے ختم ہوجائے۔ اس بات کو یقینی بنایا جائے کہ حماس اب کسی کے لئے خطرہ نہیں رہے ہیں۔ غزہ کے لوگ ایک بہتر مستقبل کے مستحق ہیں اور یہ بہتر مستقل اس وقت تک شروع نہیں ہو سکتا جب تک حماس کا خاتمہ نہیں ہو جاتا۔ اس موقع پر نیتن یاہو نے صدر ٹرمپ کی تعریف کی اور انہیں سب سے بڑا دوست قرار دیتے ہوئے کہا کہ مارکو روبیو کا دورہ ایک ’’واضح پیغام‘‘ تھا کہ امریکہ‘ اسرائیل کے ساتھ کھڑا ہے۔ مارکو روبیو نے اسرائیلی مؤقف دہرایا کہ مغربی ممالک کے تیزی سے فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کے عمل سے کوئی فائدہ نہ ہو گا البتہ حماس کے حوصلہ افزائی ہوئی۔ اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو کی ہٹ دھرمی برقرار ہے۔ حماس رہنمائوں پر مزید حملوں کی دھمکی دے دی۔ مشترکہ پریس کانفرنس میں نیتن یاہو نے دوحہ میں حماس قیادت پر حملے کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے کہا حماس قیادت کہیں بھی ہو اسے نشانہ بنانے کا امکان مسترد نہیں کر سکتے۔ انہوں نے مزید کہا کہ دونوں ممالک کے تحفظ کے لئے امریکہ کے ساتھ مل کر بھرپور قوت سے کارروائیاں جاری رکھیں گے۔ امریکی وزیر خارجہ نے اسرائیل کو امریکہ کا بہترین اتحادی قرار دے دیا اور دہشت گردی کے مقابلے میں اسرائیل کے ساتھ کھڑا ہونے کے عزم کا اظہار کیا۔