کسان اور کاشتکار کا گلا دبا دیا گیا ہے: صدر پاکستان کسان اتحاد
اشاعت کی تاریخ: 23rd, April 2025 GMT
صدر پاکستان کسان اتحاد خالد کھوکھر---فائل فوٹو
صدر پاکستان کسان اتحاد خالد کھوکھر نے کہا ہے کہ کسان اور کاشتکار کا گلا دبا دیا گیا ہے۔
لاہور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ کسی کو احساس ہی نہیں کہ کاشتکار ملک سے کتنی محبت کرتے ہیں۔
خالد محمود کھوکھر نے کہا کہ کاشتکار بچوں کی تعلیمی ضروریات کیسے پوری کریں، کیا کاشتکار پاکستان کے شہری نہیں؟
صدر پاکستان کسان اتحاد خالد کھوکھر نے کہا ہے کہ 15 ارب روپے کا اعلان کر کے کسانوں کا مذاق اڑایا گیا ہے، اس طرح رہا تو اگلے سال گندم کاشت نہیں کریں گے۔
صدر پاکستان کسان اتحاد نے کہا کہ اگلے سال ہم احتجاجاً کم گندم کاشت کریں گے، ہمیں پنجاب حکومت کا پیکج نہیں چاہیے، مسترد کرتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہمیں پیکج نہیں چاہیے، آپ نے زراعت کو برباد کردیا، سیاسی جماعتیں گندم پر سیاست نہ کریں۔
خالد محمود کھوکھر نے مزید کہا کہ اسمبلیوں میں ہر رکن اپنی اپنی جماعت اور لیڈر کی بات کرتا ہے، کوئی ہے جو اسمبلیوں میں پاکستان کی بات کرے۔
.ذریعہ: Jang News
پڑھیں:
جارحیت گیدڑ بھبکی‘ بھارت کبھی پانی بند نہیں کرسکتا،شاہد خاقان
کراچی (قمر خان) سابق وزیراعظم اور عوام پاکستان پارٹی کے سربراہ شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ بھارت کی جانب سے آبی جارحیت گیدڑ بھبکی قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ آخر مودی کو بھی تو سیاست میں زندہ رہنا ہے۔ نوائے وقت سے بات چیت کرتے ہوئے انہوں نے کہا پانی ایک حساس مسئلہ ہے اور سندھ طاس معاہدہ بھارت کی بقا کے لئے بھی اتنا ہی ضروری ہے جتنا پاکستان کیلئے‘ بھارت کبھی بھی دریائے سندھ کا پانی بند کرنے جیسا انتہائی اقدام نہیں کرسکتا۔ قبل ازیں اپنی پارٹی کے سیکریٹری جنرل مفتاح اسمٰعیل کی رہائش گاہ پر سینئر اخبار نویسوں سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کینال‘ کارپوریٹ فارمنگ و دیگر موضوعات پر ہر کوئی بات کر رہا مگر کسانوں کی بات عوام پاکستان پارٹی کے علاوہ کوئی نہیں کررہا جو گندم اگاکر بھی پریشان ہیں کہ اب ان سے گندم لینے والا کوئی نہیں حالانکہ ملک میں گندم کی فصل اب بھی ملکی ضروریات کے لئے ناکافی ہے اور دسمبر جنوری میں ایک بار پھر ہم باہر سے مہنگے داموں گندم امپورٹ کر رہے ہوں گے مگر ہم اپنے کسانوں کو ریلیف دینے کیلئے کسی طور تیار نہیں جن کی فصل کی قیمت 4 ہزار سے کم ہوکر 21یا 22 سو روپے پر پہنچا دی گئی جبکہ لاگت بڑھ چکی ہے کیونکہ صرف کھاد کی قیمت میں دوگنا سے زیادہ اضافہ ہوا ہے۔ اس وقت عوام کا کوئی بھی نہیں سوچتا‘ سب کو محض یہ فکر لاحق رہتی ہے وہ کیسے اقتدار میں آسکتا ہے یا اقتدار میں ہے تو کیسے اسے طول دیا جا سکتا ہے۔ انہوں نے کہا حکومتیں لانے اور گرانے کا سلسلہ بند کرکے عوام کی حاکمیت اور اس کی اہمیت تسلیم کرنا ہو گی‘ سب کو آئین اور قانون کے طابع رہ کر کام کرنا ہوگا‘ کسی ادارہ کو آئین و قانون سے بالاتر رکھنے کا عمل اب ترک کرنا ہوگا۔