طورخم بارڈر سے مزید 2258 افراد واپس افغانستان چلے گئے
اشاعت کی تاریخ: 24th, April 2025 GMT
پشاور(نیوز ڈیسک)طورخم بارڈر سے افغان باشندوں کی واپسی جاری ہے، گزشتہ 24 گھنٹے میں مجموعی طور پر 2258 افراد واپس چلے گئے، جن میں 1571 غیر قانونی رہائش پذیر ہونے پر ملک بدر کئے گئے۔
محکمہ داخلہ خیبرپختونخوا کی رپورٹ کے مطابق گزشتہ 24 گھنٹے میں 2298 افراد کو سرحد پار کروایا، ان میں 727 افغان سٹیزن کارڈ کے حامل جبکہ 1571 غیرقانونی طور پر مقیم تھے۔
رپورٹ کے مطابق رواں سال یکم اپریل سے اب تک افغانستان واپس جانیوالوں کی تعداد 46 ہزار 244 ہوگئی ہے، ستمبر 2023ء سے اب تک مجموعی طور دو مرحلوں میں وطن واپس جانے والے افغانوں کی مجموعی تعداد 5 لاکھ 20 ہزار 447 ہوگئی۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ پہلے مرحلے میں ایک چینی باشندہ بھی سوست بارڈر سے ڈی پورٹ کیا گیا تھا۔
بھارتی سفارتکاروں کو 48 گھنٹےمیں ملک چھوڑنے کا حکم دیاجائے: سپریم کورٹ بار کا مطالبہ
.ذریعہ: Daily Ausaf
پڑھیں:
سوڈان میں قیامت خیز جنگ, والدین کے سامنے سینکڑوں بچے قتل، ہزاروں افراد محصور
خرطوم: سوڈان کے شہر الفاشر سے فرار ہونے والے عینی شاہدین نے انکشاف کیا ہے کہ نیم فوجی تنظیم ریپڈ سپورٹ فورسز (RSF) کے جنگجوؤں نے شہر پر قبضے کے دوران بچوں کو والدین کے سامنے قتل کیا، خاندانوں کو الگ کر دیا، اور شہریوں کو محفوظ علاقوں میں جانے سے روک دیا۔
بین الاقوامی خبر رساں اداروں کے مطابق الفاشر میں اجتماعی قتل عام، جنسی تشدد، لوٹ مار اور اغوا کے واقعات بدستور جاری ہیں۔ اقوامِ متحدہ نے بتایا کہ اب تک 65 ہزار سے زائد افراد شہر سے نکل چکے ہیں، لیکن دسیوں ہزار اب بھی محصور ہیں۔
جرمن سفارتکار جوہان ویڈیفل نے موجودہ صورتحال کو "قیامت خیز" قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ دنیا کا سب سے بڑا انسانی بحران بنتا جا رہا ہے۔
عینی شاہدین کے مطابق جنگجوؤں نے عمر، نسل اور جنس کی بنیاد پر شہریوں کو الگ کیا، کئی افراد کو تاوان کے بدلے حراست میں رکھا گیا۔ رپورٹس کے مطابق صرف پچھلے چند دنوں میں سینکڑوں شہری مارے گئے، جب کہ بعض اندازوں کے مطابق 2 ہزار سے زائد ہلاکتیں ہوئی ہیں۔
سیٹلائٹ تصاویر سے ظاہر ہوا ہے کہ الفاشر میں درجنوں مقامات پر اجتماعی قبریں اور لاشیں دیکھی گئی ہیں۔ ییل یونیورسٹی کے تحقیقاتی ادارے کے مطابق یہ قتل عام اب بھی جاری ہے۔
سوڈان میں جاری یہ خانہ جنگی اب ملک کو مشرقی اور مغربی حصوں میں تقسیم کر چکی ہے۔ اقوامِ متحدہ کے مطابق جنگ کے نتیجے میں ایک کروڑ 20 لاکھ سے زائد افراد بے گھر اور دسیوں ہزار ہلاک ہو چکے ہیں، جبکہ خوراک اور ادویات کی شدید قلت نے انسانی المیہ پیدا کر دیا ہے۔