جب اسرائیل نے ایران کی جوہری تنصیبات پر حملے کا نادر موقع ضائع کر دیا؛ رپورٹ
اشاعت کی تاریخ: 24th, April 2025 GMT
گزشتہ برس اسرائیل ایران کے جوہری تنصیبات کے حفاظتی دفاعی نظام کو ناکارہ بنانے میں کامیاب ہوگیا تھا۔
اسرائیلی اخبار "یروشلم پوسٹ" کے مطابق اسرائیل کو یہ نادر موقع اُس وقت ہاتھ آیا جب اپریل 2024 کو ایران نے اسرائیل پر سیکڑوں میزائل اور ڈرونز سے حملہ کیا تھا۔
ایران کے اس حملے کے جواب میں اسرائیل نے اصفہان میں واقع ایک S-300 طرز کا ایرانی فضائی دفاعی نظام کو نشانہ بنایا۔
اسرائیل کے پاس موقع تھا تھا کہ دفاعی نظام کو ناکارہ بنانے کے بعد جوہری تنصیبات پر بآسانی حملہ کرکے اسے تباہ کردیتا۔
تاہم اسرائیل نے صرف دفاعی نظام کو ناکارہ بنانے پر اکتفا کیا اور جوہری تنصیبات کو چھوڑ دیا۔
اس دوران اسرائیل کی سیاسی و عسکری قیادت نے بند دروازوں کے پیچھے تین اہم اجلاس کیے۔
ان میں اس بات پر غور کیا گیا کہ اب ہم ایرانی جوہری تنصیبات کو تباہ کرنے کی صلاحیت حاصل کرچکے ہیں اور یہ نادر موقع ہے۔
عین ممکن تھا کہ اسرائیلی قیادت ایران کے جوہری تنصیبات کو نشانہ بنانے کی اجازت دیدی لیکن امریکا نے مداخلت کی اور حملہ رکوادیا تھا۔
اُس وقت کی امریکی قیادت کا خیال تھا اگر اسرائیل نے ایران کی جوہری تنصیبات کو نشانہ بنایا تو خطے میں ایک خطرناک جنگ چھڑ سکتی ہے۔
قبل ازیں امریکی اخبار نیویارک ٹائمز نے اپنی ایک رپورٹ میں انکشاف کیا تھا کہ اسرائیل نے ایران کی جوہری صلاحیت کو ایک سال پیچھے دھکیلنے کے لیے مئی میں حملہ کا منصوبہ بنایا تھا۔
تاہم امریکی صدر ٹرمپ نے فوجی کارروائی کے بجائے سفارتی راستہ اختیار کرنے کو ترجیح دی۔
.
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: جوہری تنصیبات کو دفاعی نظام کو اسرائیل نے
پڑھیں:
استنبول: ایران اور یورپی ممالک کے درمیان جوہری مذاکرات دوبارہ شروع
ایران اور یورپی ممالک — برطانیہ، فرانس اور جرمنی — کے درمیان جوہری مذاکرات کا دوسرا دور جمعہ کے روز استنبول میں ایرانی قونصل خانے میں شروع ہوگیا۔ مذاکرات بند دروازوں کے پیچھے ہو رہے ہیں۔
ذرائع کے مطابق، وفود کو قونصل خانے میں داخل ہوتے دیکھا گیا۔ ایران کی نمائندگی نائب وزرائے خارجہ کی سطح پر مجید تخت روانچی اور کاظم غریب آبادی کر رہے ہیں۔
یہ بھی پڑھیے ایران امریکا سے جوہری مذاکرات کے لیے تیار، بڑی شرط رکھ دی
ایران نے یہ مذاکرات یورپی ممالک (جو 2015 کے جوہری معاہدے کے دستخط کنندگان میں شامل ہیں) کی درخواست پر دوبارہ شروع کیے ہیں۔
اس سے قبل 16 مئی کو بھی ان ممالک اور ایران کے حکام کے درمیان نائب وزرائے خارجہ کی سطح پر استنبول میں بات چیت ہوئی تھی، جس میں فریقین نے مذاکرات جاری رکھنے پر اتفاق کیا تھا۔
یہ بات چیت ایران اور امریکا کے درمیان بالواسطہ مذاکرات کے ساتھ ساتھ چل رہی ہے۔
یہ بھی پڑھیے ایران کا امریکا کے ساتھ بالواسطہ جوہری مذاکرات کی تجویز سے اتفاق
تاہم، ان مذاکرات کا سلسلہ اس وقت رکا تھا جب 13 جون کو اسرائیل نے ایران پر حملہ کر دیا، جس کے بعد امریکا ایران اور یورپی ممالک کے ساتھ بات چیت دونوں معطل ہو گئی تھیں۔
اب دوبارہ مذاکرات کی بحالی سے یہ امید کی جا رہی ہے کہ ایران کے جوہری پروگرام سے متعلق تنازع کو سفارتی طریقے سے حل کرنے کی راہ ہموار ہو سکتی ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
ایران یورپی یونین مذاکرات