سندھ طاس معاہدے کی معطلی کھلی جارحیت ہے، شرجیل میمن
اشاعت کی تاریخ: 24th, April 2025 GMT
ایک بیان میں سندھ کے سینئر وزیر نے کہا ہے کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان نے اپنے ہزاروں شہریوں اور سیکیورٹی اہلکاروں کی جانوں کا نذرانہ پیش کیا ہے، پاکستان اس اشتعال انگیزی کو ہر گز برداشت نہیں کرے گا، عالمی طاقتیں، اقوامِ متحدہ اور انسانی حقوق کی تنظیمیں اس سنگین خلاف ورزی کا نوٹس لیں۔ اسلام ٹائمز۔ سندھ کے سینئر وزیر شرجیل میمن نے کہا ہے کہ سندھ طاس معاہدے کی معطلی کھلی جارحیت اور خطے میں امن کے لیے سنگین خطرہ ہے۔ اپنے ایک بیان میں انہوں نے کہا ہے کہ بھارت کا سندھ طاس معاہدہ معطل کرنے کا اقدام اشتعال انگیز، غیر ذمے دارانہ اور بین الاقوامی قوانین کی سنگین خلاف ورزی ہے۔ شرجیل انعام میمن نے کہا ہے کہ معاہدے کی معطلی خطے میں امن کی کوششوں کو سبوتاژ کرنے کی دانستہ کوشش ہے، بھارت اصل مظالم اور ناانصافیوں سے توجہ ہٹانے کے لیے پہلے بھی فالس فلیگ آپریشنز کا سہارا لیتا آیا ہے۔ پی پی رہنما نے کہا کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان نے اپنے ہزاروں شہریوں اور سیکیورٹی اہلکاروں کی جانوں کا نذرانہ پیش کیا ہے، پاکستان اس اشتعال انگیزی کو ہر گز برداشت نہیں کرے گا۔ شرجیل انعام میمن نے یہ بھی کہا کہ عالمی طاقتیں، اقوامِ متحدہ اور انسانی حقوق کی تنظیمیں اس سنگین خلاف ورزی کا نوٹس لیں۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: نے کہا ہے کہ
پڑھیں:
شنگھائی: صدر زرداری کی موجودگی میں مفاہمت کی 3 یادداشتوں پر دستخط
—تصویر بشکریہ سوشل میڈیاشنگھائی میں صدرِ مملکت آصف علی زرداری نے مفاہمت کی 3 یاد داشتوں پر دستخط کی تقریب میں شرکت کی ہے۔
ان ایم او یوز کا مقصد پاکستان میں زراعت، ماحولیات اور ماس ٹرانزٹ کے شعبوں کی ترقی ہے۔
خاتونِ اوّل آصفہ بھٹو زرداری، بلاول بھٹو زرداری اور سینیٹر سلیم مانڈوی والا بھی تقریب میں شریک ہوئے۔
صدر آصف زرداری کی شنگھائی میں کمیونسٹ پارٹی آف چائنہ کے سیکریٹری چن جینِنگ سے ملاقات ہوئی، خاتونِ اول آصفہ بھٹو زرداری، بلاول بھٹو زرداری، سینیٹر سلیم مانڈوی والا اور سندھ کے وزرا شرجیل میمن و ناصرحسین شاہ بھی ملاقات میں موجود تھے۔
سندھ کے وزراء شرجیل میمن، ناصر حسین شاہ اور پاکستان کے چین میں سفیر بھی اس موقع پر موجود تھے۔
پہلا ایم او یو کنٹرولڈ ایگریکلچر سائنس اینڈ ایجوکیشن پارک، زرعی پیداوار اور خوراک کے تحفظ میں اضافے سے متعلق ہے۔
دوسرا ایم او یو کسانوں کے لیے جدید ٹیکنالوجی اور تربیت فراہم کرنے کے لیے ووکیشنل انسٹیٹیوٹ سے متعلق ہے جبکہ تیسرا ایم او یو ماحول دوست فاضل مادے کی مینجمنٹ کے فروغ سے متعلق ہے۔
اس موقع پر صدرِ مملکت آصف زرداری نے کہا کہ یہ ایم او یوز پاک چین زرعی، تکنیکی اور ماحولیاتی تعاون کو مضبوط بنانے کی عملی کوشش ہیں۔