مہم جوئی کی گئی تو منہ توڑ جواب دیں گے ، وفاقی وزرا
اشاعت کی تاریخ: 25th, April 2025 GMT
بھارت جوکرے گا جواب ملے گا،اُس سے مقابلے کے لیے کسی مدد کی ضرورت نہیں
بھارت نے سندھ طاس معاہدہ ختم کیا تو تمام معاہدے ختم کرسکتے ہیں،پریس کانفرنس
نائب وزیراعظم اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ اگر بھارت نے سندھ طاس معاہدہ ختم کیا تو پاکستان بھی شملہ معاہدے سمیت دیگر معاہدے ختم کرسکتا ہے ، بھارتی جارحیت ہوئی تو منہ توڑ جواب دیں گے جس کے لیے کسی ملک کی مدد کی ضرورت نہیں۔یہ بات نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ اسحاق ڈار، وزیر دفاع خواجہ آصف، وزیر اطلاعات عطا تارڑ، وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ و دیگر نے مشترکہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہی۔ اس موقع پر اسحاق ڈار نے قومی سلامتی کمیٹی کے فیصلے پڑھ کر سنائے ۔اسحاق ڈار نے بتایا کہ آج قومی سلامتی کمیٹی کا اجلاس ہوا جس میں عسکری و سول قیادت نے شرکت اور بھارت کے جارحانہ اقدامات کے جواب میں کئی فیصلے کیے گئے ۔بھارت یک طرفہ طور پر سندھ طاس معاہدہ ختم نہیں کرسکتا اگر اس نے سندھ طاس معاہدہ ختم کیا تو ہم بھی شملہ معاہدے سمیت دیگر معاہدے ختم کرنے پر غور کریں گے ۔انہوں نے کہا کہ جو جو اقدامات بھارت نے کیے ہیں ہم نے انہیں اس سے بڑھ کر جواب دیا ہے بلکہ ہم نے ان کے لیے فضائی حدود بھی بند کردی ہے ۔اسحاق ڈار نے کہا کہ بھارت ہمیشہ بلیم گیم کرتا ہے اگر بھارت کے پاس کوئی ثبوت ہے تو پیش کرے ، ہم نے واہگہ بارڈر فوری طور پر بند کردی ہے ، بھارت کے ہائی کمیشن کی تعداد کم کرکے 30 تک محدود کردی ہے جس کا اطلاق 30 اپریل سے ہوگا، ہم نے اسلام آباد میں موجود دفاعی، بحری اور فضائی مشیران کو ناپسندیدہ شخصیات قرار دے کر ملک سے جانے کا حکم دیا ہے ۔اسحاق ڈار نے سابق امریکی صدر بل کلنٹن کی یادداشت پڑھ کر سنائی جس میں انہوں نے بھارتی دہشت گردی کا تذکرہ کیا تھا۔ اسحاق ڈار نے کہا کہ اس صورتحال کے سبب میرا بنگلہ دیش اور کابل کا دورہ ملتوی ہوگیا ہے تاکہ کوئی بات ہو تو اسٹیٹمنٹس جاری کیے جاسکیں اقدامات کیے جاسکیں۔ایک سوال کے جواب میں اسحاق ڈار نے کہا کہ اس معاملے میں کوئی لحاظ نہیں، جو بھارت ہمارے ساتھ کرے گا انہیں جواب ملے گا۔ اسحاق ڈار نے کہا کہ 240 ملین لوگوں کا پانی بھارت نہیں روک سکتا، وہ بالائی بہاؤ پر ہیں اور ہم نچلی سطح پر ہیں، آج اعلامیے میں اسی لیے کہا گیا ہے کہ اگر پانی روک گیا تو اعلان جنگ تصور ہوگا، پاکستان ہر قسم کی صورتحال کے لیے تیار ہے ، ہمارے پاس ثبوت ہیں کہ سری نگر میں ایسے غیرملکی آئے ہیں جن کے پاس غیرملکی ہتھیار ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سندھ طاس معاہدے میں ورلڈ بینک انوالو ہے اس سے رابطہ کرکے بھارتی اقدامات سے آگاہ کریں گے ۔بارڈرز کے سوال پر انہوں نے کہا کہ دو ہزار کلومیٹر طویل بارڈر ہے ، ہم نے واضح کہا ہے کہ ہم دونوں کو ایک دوسرے کے خلاف اپنی زمین استعمال نہیں ہونے دینی، اگر چھوٹی موٹی کوئی وائلیشن ہوئی تو اسے آپ سیکیورٹی فورسز کی ناکامی نہ کہیں۔اسحاق ڈار نے کہا کہ بھارت نے حملہ کیا تو اس کا ترکی بہ ترکی جواب دیں گے اس کے باوجود ہم کسی بھی اقدام سے قبل اپنے دوست ممالک کو اعتماد میں لیںگے ، آج بھی وزیراعظم کی دوست ملک کے سربراہ سے ملاقات ہے ، بھارت سے مقابلے کے لیے ہمیں کسی ملک کی مدد کی ضرورت نہیں، کسی نے ایڈونچر کرنے کی کوشش کی تو اس کا ماضی سے زیادہ بُرا حشر ہوسکتا ہے ۔انہوں نے کہا کہ بھارت نے ہمیں جو ڈی مارش جاری کیا ہے اس میں سندھ طاس معاہدے کو معطل کرنے کا کوئی تذکرہ نہیں جبکہ بھارتی کابینہ کے فیصلوں میں معاہد معطل کرنے کا کہا گیا ہے مجھے نہیں پتا کہ بھارتی حکومت اور ان کی وزارت خارجہ ایک پیج پر ہیں کہ نہیں تاہم ڈی مارش میں اس کا تذکرہ نہیں۔وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے کہا کہ یہاں آئے بھارتی افراد کو ملک چھوڑنے کے لیے 48 گھنٹے کا وقت دیا ہے تاہم سکھ یاتریوں پر یہ حکم لاگو نہیں، اسی طرح سکھ یاتریوں کا ویزا بند نہیں کیا۔وزیر دفاع نے کہا تھا کہ پہلگام حملے پر بھارت نے ابھی تک آفیشل طور پر پاکستان کا نام نہیں لیا تاہم بھارتی میڈیا ضرور نام چلارہا ہے ، آج تک امریکا نے کسی ملک کے وزیراعظم کو دہشت گرد اور قاتل قرار دے کر داخلے پر پابندی نہیں لگائی، مودی سرٹیفائیڈ دہشت گرد ہے اس نے بطور وزیراعلیٰ گجرات میں مسلمانوں کا قتل عام کیا۔
خواجہ آصف نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں بھارتی افواج کی موجودگی کے باوجود پہلگام واقعہ بھارتی فوج پر سوالیہ نشان ہے ۔خواجہ آصف نے کہا کہ اگر بھارت میں کوئی فوجی موومنٹ ہوئی ہے تو ہم اپنے اقدامات کیا اس پریس کانفرنس میں بتائیں گے ؟ سوال کرنے سے پہلے سوچا کریں۔ انہوں نے کہا کہ پلوامہ کا واقعہ سب کے سامنے ہے اسی طرح پہلگام حملہ بھی ہے ، بھارت ہمیشہ فالس فلیگ آپریشن کرکے پاکستان پر الزام عائد کرتا ہے ، ہمارے سیاسی اختلافات اپنی جگہ مگر بھارتی جارحیت کے سامنے ہم سب ایک ہیں۔انڈس واٹر ٹریٹی کے ممبر نے بتایا کہ سندھ طاس معاہدہ دو جنگوں کے باوجود قائم رہا وجہ یہ ہے کہ اس معاہدے میں معطلی ہو نہیں سکتی، اگر اس معاہدے کو ختم کرنا ہے تو بھی اس کے لیے دونوں ممالک کو جمع ہوکر ٹریٹی کرنی ہوگی، یہ ابھی تک محض ایک بیان ہے ، اگر کوئی معاملہ آگے بڑھا تو پاکستان اس کے متعلقہ فورم سے رجوع کرے گا یہ فی الوقت صرف ایک بیان ہے ۔وزیر اطلاعات عطا تارڑ نے کہا کہ بھارت کا بیان ایک بچگانہ حرکت ہے اور اس کی قانونی حیثیت نہیں یہ محض گیدڑ بھپکیاں ہیں جس کا جواب آج پاکستان نے دگنا دیا ہے ، آج سے انڈین ایئرلائن پاکستانی فضائی حدود استعمال نہیں کرسکتے ، بھارتی کو معاشی نقصان پہنچے گا۔انہوں نے کہا کہ آپ کی صرف باتیں تھیں جب کہ ہم نے اقدام کرکے دکھادیا، یہ سب کو پتا ہے کہ انڈیا وکٹم بننے کے لیے دہشت گردی کو ایکسپورٹ کرتا رہا ہے ، کلبھوشن اس کا واضح ثبوت موجود ہے ، ہم نے سود سمیت حساب برابر کردیا ہے ۔
ذریعہ: Juraat
کلیدی لفظ: سندھ طاس معاہدہ ختم اسحاق ڈار نے کہا کہ انہوں نے کہا کہ نے کہا کہ بھارت نے کہا کہ ا اس معاہدے بھارت نے دیا ہے کیا تو کے لیے
پڑھیں:
کریملن کا جوہری تجربات سے انکار، امریکی تجربات کی بحالی پر مناسب جواب دیا جائے گا، روس
روس نے کہا کہ اس کے حالیہ ہتھیاروں کے تجربات جوہری نوعیت کے نہیں، امریکا کی جانب سے تجربات کی بحالی کی صورت میں مناسب جواب دیا جائے گا۔
ماسکو ٹائمز کے مطابق کریملن نے جمعرات کے روز ان دعوؤں کی تردید کی ہے جن میں کہا گیا تھا کہ روس نے جوہری تجربات دوبارہ شروع کر دیے ہیں، یہ تردید اس وقت سامنے آئی جب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے 1992 کے بعد پہلی مرتبہ امریکا میں جوہری ہتھیاروں کے تجربات دوبارہ شروع کرنے کا حکم دیا۔
روسی صدر ولادیمیر پیوٹن نے رواں ماہ کے اوائل میں بیوریوسٹنک (Burevestnik) نامی ایٹمی توانائی سے چلنے والے کروز میزائل اور پوسائیڈن (Poseidon) زیرِآب ڈرون کے کامیاب تجربات کا اعلان کیا تھا۔
مزید پڑھیں: ایران کا ٹرمپ پر دوغلے پن کا الزام، جوہری تجربات کے اعلان کی مذمت
امریکی صدر ٹرمپ نے بدھ کے روز کہا کہ انہوں نے فوج کو ہدایت کی ہے کہ وہ دوسرے ممالک کے پروگراموں کے مقابلے میں مساوی بنیاد پر امریکی جوہری تجربات شروع کرے۔
کریملن کے ترجمان دیمتری پیسکوف نے صحافیوں کو بتایا کہ روس کو کسی بھی ایسے ملک کے بارے میں علم نہیں جو اس وقت جوہری تجربات کر رہا ہو۔
ان کا کہنا تھا کہ ماسکو کے حالیہ تجربات کو کسی طور بھی جوہری دھماکے کے طور پر تعبیر نہیں کیا جا سکتا۔ پیسکوف نے کہا کہ اگر کوئی بیوریو سٹنک کے تجربات کی بات کر رہا ہے، تو یہ جوہری تجربہ نہیں تھا۔
مزید پڑھیں: یورپ پابندیاں ہٹائے، عالمی جوہری نگرانی تسلیم کرنے کو تیار ہیں، ایرانی وزیر خارجہ
انہوں نے مزید کہا کہ اگر امریکا سابق صدر جارج ایچ ڈبلیو بش کے 1992 کے جوہری تجربات پر عائد مورٹوریم سے انحراف کرتا ہے تو روس بھی اسی کے مطابق ردِعمل دے گا۔
دونوں ممالک نے 1996 میں جامع جوہری تجربہ پابندی معاہدے (CTBT) پر دستخط کیے تھے، جس کا مقصد دنیا بھر میں جوہری تجربات کا خاتمہ ہے۔
روس نے یہ معاہدہ 2000 میں توثیق کیا، مگر امریکا نے آج تک اسے قانون کا حصہ نہیں بنایا۔ بعد ازاں صدر پیوٹن نے 2023 میں روس کی توثیق واپس لے لی، تاہم کریملن کا کہنا تھا کہ اس کا مطلب جوہری تجربات کی بحالی نہیں ہے۔
سویت یونین نے آخری بار 1990 میں جوہری تجربہ کیا تھا، جبکہ روس نے اپنی تاریخ میں کبھی کوئی جوہری دھماکا نہیں کیا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
امریکی تجربات جوہری جوہری تجربات کریملن