Express News:
2025-06-04@01:46:19 GMT

جھوٹے لوگ، جھوٹی محبت اورجھوٹی دعائیں

اشاعت کی تاریخ: 26th, April 2025 GMT

اب تو خیر ہم صرف اس ’’ سفر‘‘ کے ہوکر رہ گئے ہیں جو بقول رحمان بابا ، کہیں آئے جائے بغیر بیٹھے بیٹھے خود بخود طے ہورہا ہے ۔ لیکن ایک زمانہ تھا جب آتش جوان تھا خلیل خان غلیل لے کر فاختہ اڑایا کرتا تھا اورحفیظ جالندھری ملکہ پکھراج کی آوازمیں گاتا تھا کہ ابھی تو میں ’’جوان‘‘ ہوں، ابھی تو میں ’’جوان ‘‘ ہوں۔ چنانچہ ہم بھی کبھی یہاں کبھی وہاں سفر میں مصروف رہتے تھے، مشاعروں کے لیے بیاہ شادیوں کے لیے تقریبات کے لیے اور بہت ساری فضولیات کے لیے خرافات اور واہیات کیلیے ۔ ان ہی دنوں ہمیں ایک دعوت ملی کسی عرب ملک میں پشتو مشاعرے کی ۔

ان دنوں یہ ہوا بہت زور سے چلی تھی ،شورسے چلی تھی، اور ٹنگ ٹکورسے چلی تھی کہ کچھ لوگ شاعروں، فنکاروں اورکلاکاروں یا مسخروں کے گروپ بنا کر ان ممالک میں جاتے تھے اور’’داد‘‘ پاتے تھے، یوں کہیے کہ خالی ہاتھ جاتے تھے اورجھولیوں، جیبوں اورنیفوں میں ریال، دینار اوردرہم بھر کر لاتے تھے ۔ لیکن ہم نے انکار کیا ، انھوں نے اصرار کیا اورتعجب کا اظہار کیا کہ لوگ تو ایسی دعوتیں خدا سے مانگتے ہیں ،ہماشما سے مانگتے ہیں اوراپنی رضا سے جاتے ہیں اورتم انکار کرتے ہو، نعمت احقار کرتے ہو ۔

تب ہم نے منہ کھولا، بات کو تولا اوران پر گولہ پھینک دیا۔ کہ ہمیں شرم آتی ہے ان لوگوں کا سامنا کرتے ہوئے ہمیں شرم آتی ہے لجا آتی ہے کہ جن لوگوں کو ہم نے بھگایا، دھتکارا ہے، وطن بدرکیا ہے، اپنے ملک میں ان پر سارے دروازے بند کیے ہیں جیسے کوئی کسی کو اپنے ہی گھر سے دھکے دے کر بھاگنے پر مجبور کرتا ہے ، رنجورکرتا ہے اورمفرورکرتا ہے کہ یہاں ہم نے ایک نہایت ہی ناہموار نظام بنایا ہے۔

 مصنوعی اسلام بنایا ہے اور کھلے عام بنایا ہے کہ پندرہ فی صد چنے ہوئے چور اس میں چر رہے ہیں اورپچاسی فی صد لوگ بھوکوں مر رہے ہیں ، نہ ان کو روٹی ملتی ہے نہ کپڑا، نہ مکان، نہ روزگار ،نہ ہی جینے کا حقدار سمجھا جاتا ہے اورجہاں پچاسی فی صد وسائل پر پندرہ فی صد رذائل کا قبضہ ہوجاتا ہے تو ان کے گھائل بھاگ جاتے ہیں، کچھ لانچوں میں ڈوب جاتے ہیں، کچھ کنٹینروں میں دم گھٹنے سے مرجاتے ہیں، کچھ جیلوں میں سڑ جاتے ہیں یا کانوں میں زندہ درگور ہوجاتے ہیں ،جو باقی بچ جاتے ہیں اورکسی نہ کسی طرح ہزار ذلتیں اٹھا کر حقارتیں سہہ کر بہہ کر آتے ہیں توائیرپورٹ پر ہی اپنے ان پر جھپٹ پڑتے ہیں اورتب تک نوچتے ہیں، کھسوٹتے ہیں، لوٹتے ہیں جب تک ان کے لباس تارتار، بدن فگار اورذہن و دل غار غار نہیں ہوجاتے ۔

اوراب میں وہاں جاؤں ان کو جھوٹ بہلاؤں جھوٹی محبت سے پھسلاؤں کہ … ہمیں بھی دو کچھ ٹکڑے۔ کیا وہ نہیں سوچیں گے کہ کتنے ڈھیٹ ہیں، بے شرم ہیں کہ ہم بھاگے ہوؤں کے آگے ہاتھ پھیلائے یہاں بھی آگئے ۔

 اس ملک نے ہم کو دیا کیا؟

 اس ملک سے ہم نے لیا کیا

 کچھ عرصہ پہلے ایک بابا جی ڈیموں والی سرکار نہ جانے کہاں سے آئے تھے، کہیں سے ٹپکے تھے یا ٹپکائے گئے تھے اور اس نے نہایت حاکم اعلیٰ بن کر پورے عوام کے مینڈیٹ پر، انتخاب پر اورمنہ پرتھپڑ رسید کر کے ایک جائز منتخب وزیراعظم کو پرائمری استاد کی طرح کان سے پکڑ کر کلاس سے باہر کیا تھا اوراپنی خیالی ریاست مدینہ کے امیرالمومنین کا راستہ ہموار کیاتھا ۔ پھر اس کے دماغ میں خود پورا ہیرو بننے کاخیال آیا تو ڈیم ڈیم فل کانعرہ لگایا اوران ہی راندہ درگاہ اوربھگائے ہوئے سوتیلے پاکستانیوں سے چندے مانگے جیسے ہم نے ان کو سفیر بنا کر ان کو وہاں بھیجا ہو اور وہاں ان کو خزانوں پر بٹھایا ہو ۔اور اب چند روزپہلے ریاست مدینہ کے بانی نے بھی ان سے کوئی اپیل کی تھی۔

 کل ملا کر بات یہ بنتی ہے کہ ہم ان مفروروں، مجبوروں، مقہوروں، وطن سے دوروں بلکہ نکالے ہوؤں سے یہ کہنا چاہتے ہیں کہ اپنی خون پسینے کی مرنے جینے کی کمائیوں سے ہمیں کچھ بھیجو تاکہ ہم یہاں ان موٹے پیٹوں ، سیڑھی دار گردنوں اورفربہ انداموں کو اورفربہ کریں اور خونخوار کریں اور بے رحم دل آزار بنائیں تاکہ وہ کچھ اورکالانعاموں کو لوٹ کر بے در، بے گھر اور بے زر کرکے بھگانے پر مجبور کریں، کرتے رہیں، وہ بیچارے بہت ہی سادہ ہی بھولے ہیں، معصوم ہیں، اگر مظلوم ہیں پھر بھی چپ ہیں کہ وہ سدا سدا کے بھولے تھے، بھولے ہیں اوربھولے رہیں گے ورنہ صاف صاف کہہ دیتے کہ ؎

تو نے دیوانہ بنایا تو میں دیوانہ بنا

اب مجھے ہوش کی دنیا میں تماشا نہ بنا

وہ جو زرمبادلہ بھیجتے ہیں وہ بھی بہت ہے جو حکومتی ادارے ان کو نوچ نوچ کر لوٹتے ہیں، وہ بھی بس ہے۔ ارے ہاں یاد آیا۔ اس ملک کی حکومتوں نے ان کو توڑنے نچوڑنے اورککھوڑنے کے لیے ایک محکمہ بھی بنایا ۔اوورسیز بدبخت ،اس کے وزیر افسر، نمائندے الگ سے وہاں کے ’’دورے‘‘ کرتے ہیں ان کو جھوٹے دلاسے دیتے ہیں اور’’بھرے بھرائے ‘‘ آتے ہیں ۔

ٹھیک ہے وہ بھولے ہیں سادہ ہیں بلکہ احمق ہیں کہ محبت کرنے والے مخلص لوگ اس دنیا میں احمق ہی کہلاتے ہیں لیکن ان کو اس ظالم، جفاکار، ستم گار اور بے انصا ف وطن سے محبت کی کتنی سزائیں کب تک دوگے ۔ ٹھیک ہے اگر ان کا ایمان ہے کہ ؎

 دل دیا ہے جان بھی دیں گے اے وطن تیرے لیے

 تو اس کی اتنی زیادہ اورمسلسل سزائیں تو نہ دو کہ آرام کی ایک سانس بھی لینے نہ دو

شعلہ تھا جل بجھا ہوں ہوائیں مجھے نہ دو

 میں دورجاچکا ہوں صدائیں مجھے نہ دو

 جو زہر پی چکا ہوں تمہی نے مجھے دیاہے

 اب تم تو زندگی کی دعائیں مجھے نہ دو

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: جاتے ہیں ہیں اور ہیں کہ کے لیے

پڑھیں:

ہاؤسنگ سوسائٹی کی رجسٹریشن کیلئے غیر ضروری این او سی ختم، غریب سے پیسے لے لئے جاتے ہیں پلاٹ نہیں ملتے: مریم نواز

لاہور (نوائے وقت رپورٹ) وزیراعلیٰ مریم نواز کی زیر صدارت خصوصی اجلاس میں غیر قانونی ہاؤسنگ سوسائٹیز کو ریگولرائز کرنے کے میکنزم پر غورکیا گیا۔ وزیراعلیٰ نے ہاؤسنگ سوسائٹی کی رجسٹریشن کے لئے غیر ضروری این او سی ختم کرنے کا حکم دیا۔ غیر قانونی ہاؤسنگ سکیموں کی ریگولرائزیشن کے لئے اعلیٰ سطح کمیٹی بنانے پر اتفاق کیا گیا۔ پنجاب میں پہلی مرتبہ ہاؤسنگ سیکٹر کو ڈیجیٹلائز کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ ہاؤسنگ سوسائٹی مینجمنٹ سسٹم متعارف کرایا جائے گا۔ ہاؤسنگ سوسائٹی کی منظوری، مینجمنٹ اور ٹرانسفر آن لائن ہوسکے گی۔ ڈاکیومینٹس اپ لوڈ کرنے کے بعد این او سی فیسیں بھی آن لائن ادا ہوں گی۔ ہاؤسنگ سوسائٹی مینجمنٹ سسٹم کے ذریعے ڈویلپمنٹ اور مینجمنٹ بھی ممکن ہو گی۔ ہاؤسنگ سوسائٹیز کی ڈویلپمنٹ اور مینجمنٹ کے لئے فول پروف طریق کار وضع کرنے کے لئے مختلف آپشنز پر غور کیا گیا۔ عوام کے لئے پلاٹ کی خرید و فروخت کو ہر طرح سے محفوظ بنانے کا فیصلہ کیا گیا۔ وزیراعلی نے کہاکہ غریب لوگوں سے پیسے لے لئے جاتے ہیں اور پلاٹ نہیں ملتے۔ غیر قانونی ہاؤسنگ سوسائٹی کے قیام میں سرکاری محکمے بھی برابر کے ذمہ دار ہیں۔ ملی بھگت سے غیر قانونی ہاؤسنگ سکیمیں قائم ہوئیں۔ سز ا خریدنے والے عام آدمی کو ملی۔ جب غیرقانونی ہاوسنگ سوسائٹی بن رہی تھیں تو متعلقہ اداروں نے کیوں آنکھیں بند کررکھی تھیں؟۔ جو ہاؤسنگ سکیمیں بن چکی ہیں تو قانون کے مطابق جلد از جلد ان کا مسئلہ حل ہونا چاہیے تاکہ عوام کو ریلیف ملے۔ قواعد و ضوابط کے مطابق ہاؤسنگ سکیموں کو ایک مرتبہ ایمینسٹی پر غور کرنا ہو گا۔ بریفنگ میں بتایا گیا کہ پنجاب میں ہاؤسنگ سوسائٹی کی کل تعداد 7905 اور رقبہ تقریباً 20لاکھ کنال ہے۔ پنجاب بھر میں 2687 ہاؤسنگ سکیمیں منظور شدہ اور 5118 غیر قانونی یا انڈر پراسیس ہے۔ ایل ڈی اے کے زیر اہتمام 707 میں سے 427 منظور شدہ، 206 غیر قانونی اور 74 سکیموں کی منظوری کا پراسیس جاری ہے۔ علاوہ ازیں مریم نواز نے سوراب میں فتنہ الہندوستان کے تحت دہشت گرد حملے کی سخت مذمت کی ہے۔ وزیراعلیٰ نے مادرِ وطن کے دفاع میں شہید ہونے والے اے ڈی سی ریونیو ہدایت بلیدی کی لازوال قربانی کو خراج عقیدت پیش کیا ہے اور سوگوار خاندان سے دلی ہمدردی و تعزیت کا اظہار کیا ہے۔ وزیراعلیٰ نے کہا بھارت نواز دہشت گردوں کا یہ حملہ انتہائی قابلِ نفرت اور ناقابلِ برداشت ہے۔ دشمنوں کو کیفرِ کردار تک پہنچا کر یہ پیغام دیں گے کہ پاکستان کے شیر دل سپوت کبھی پیچھے نہیں ہٹتے۔ مریم نواز نے  52 سال بعد ایشین  ایتھلیٹکس چیمپیئن شپ میں بھارتی حریف کو ہرا کر گولڈ میڈل لینے پر ارشد ندیم اور یاسر سلطان کو مبارکباد دی ہے۔ کامیابی کے تسلسل کے لیے نیک تمناؤں کا اظہار کیا۔ وزیراعلیٰ نے کہاکہ الحمدللہ! پاکستان کے لیے ہر میدان سے خوشیوں اور خوش خبریوں کی ہوا چل پڑی ہے۔ مریم نواز شریف نے عالمی یومِ انسدادِ تمباکو پر  پیغام میں کہا ہے کہ تمباکو نوشی وبا ہے، اپنی زندگیوں، گھروں اور پیاروں کو تمباکو کے زہر سے محفوظ رکھیں۔ تمباکو کا ہر کش، ایک نئی بیماری کی طرف قدم اور ہر سگریٹ ہماری نسلوں کے مستقبل کو دھوئیں میں لپیٹ دیتا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • بھارت کے عزائم خاک میں ملانے کیلیے اب صوبوں کو ساتھ ملا کر پانی ذخیرہ کریں گے، وزیراعظم
  • اسلام آباد کی وی آئی پی مویشی منڈی دیگر منڈیوں سے کیسے مختلف ہے؟
  • محبت رسول ﷺاور گستاخانہ فتنہ
  • انسانیت کے نام محبت الٰہی کا پیغام
  • ’بائیڈن وائٹ ہاؤس کی اپنی الماری میں ہی کھو جاتے تھے‘، گارڈ کے سابق صدر کی ذہنی حالت پر انکشافات
  • والدین کی بے لوث محبت میری زندگی کا انمول اثاثہ ہے: مریم نواز
  • ہاؤسنگ سوسائٹی کی رجسٹریشن کیلئے غیر ضروری این او سی ختم، غریب سے پیسے لے لئے جاتے ہیں پلاٹ نہیں ملتے: مریم نواز