نیشنل سائبر کرائم انویسٹی گیشن ایجنسی تشکیل دے دی گئی
اشاعت کی تاریخ: 26th, April 2025 GMT
نجی ٹی وی کے مطابق نوٹیفکیشن میں کہا گیا ہے کہ نیشنل سائبر کرائم انویسٹی گیشن ایجنسی کا قیام الیکٹرانک کرائمز ایکٹ 2016 (پیکا) کے سیکشن 29 کے تحت اختیارات کا استعمال کرتے ہوئے کیا گیا ہے۔ اسلام ٹائمز ۔ وفاقی کابینہ نے پیکا ایکٹ کے تحت اہم فیصلہ کرتے ہوئے نیشنل سائبر کرائم انویسٹی گیشن ایجنسی (این سی سی آئی اے) قائم کر دی۔ نجی ٹی وی کے مطابق نوٹیفکیشن میں کہا گیا ہے کہ نیشنل سائبر کرائم انویسٹی گیشن ایجنسی کا قیام الیکٹرانک کرائمز ایکٹ 2016 (پیکا) کے سیکشن 29 کے تحت اختیارات کا استعمال کرتے ہوئے کیا گیا ہے جو کہ 4 اپریل 2025 سے نافذ العمل ہوگا۔ واضح رہے کہ 4 اپریل کو نیشنل سائبر کرائم انویسٹی گیشن ایجنسی کے پہلے ڈائریکٹر جنرل پروارالدین سید کو ایف آئی اے کے سائبر کرائم سرکل کا ڈائریکٹر تعینات کیا گیا تھا۔ وفاقی پلان کے مطابق کابینہ نے سوشل میڈیا پروٹیکشن اینڈ ریگولیٹری اتھارٹی اور سوشل میڈیا کمپلینٹ کونسل بھی قائم کر دی ہے۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: نیشنل سائبر کرائم انویسٹی گیشن ایجنسی گیا ہے
پڑھیں:
پشاور KPK کابینہ کی تشکیل پر عمران خان کی ہدایات نظر انداز؟
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
خیبر پختونخوا میں نئی صوبائی حکومت نے 13 رکنی کابینہ بنا لی ہے۔
تاہم پارٹی ذرائع کے مطابق یہ کابینہ عمران خان کی اصل ہدایات کے خلاف تشکیل دی گئی ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ عمران خان نے واضح پیغام دیا تھا کہ کابینہ زیادہ سے زیادہ 5 سے 8 وزراء پر مشتمل ہو اور کابینہ “سنگل ڈیجٹ” میں رکھی جائے، لیکن اس کے باوجود 13 وزراء کو کابینہ میں شامل کیا گیا ہے۔ جمعہ کے روز گورنر کے پی نے کابینہ سے حلف بھی لیا۔
پارٹی ذرائع یہ بھی بتاتے ہیں کہ عمران خان نے کچھ مخصوص ناموں کو کابینہ میں شامل نہ کرنے کی ہدایت کی تھی، جن میں:
عاقب اللہ خان (اسد قیصر کے بھائی)
فیصل ترکئی (شہرام ترکئی کے بھائی)
سابق وزیر شکیل خان
لیکن اس کے باوجود ان ناموں کو شامل کر لیا گیا۔ اسی وجہ سے پارٹی کے اندر ایک بار پھر مشاورت اور فیصلوں کے درمیان اختلافات سامنے آرہے ہیں۔
دوسری جانب صوبائی وزیر مینا خان آفریدی نے اس تاثر کی تردید کی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ عمران خان نے صرف یہ کہا تھا کہ کابینہ مختصر رکھی جائے، تاہم سہیل آفریدی کو اختیار دیا گیا کہ وہ اپنی ٹیم خود منتخب کریں۔ مینا خان نے مزید کہا کہ:
کابینہ میں ردوبدل کسی بھی وقت ممکن ہے
عمران خان اگر کہیں تو کوئی بھی تبدیلی ہو سکتی ہے
کابینہ میں سینئر بھی موجود ہیں اور نوجوانوں کو بھی جگہ دی گئی ہے
اس صورتحال نے ایک بار پھر سوال اٹھا دیا ہے کہ آیا پارٹی قیادت کی ہدایات پر عمل ہو رہا ہے یا صوبائی سطح پر فیصلے اپنی مرضی سے کیے جا رہے ہیں۔