آج فلسطینیوں کیلئے ہڑتال، بھارتی جارحیت کا منہ توڑ جواب دیں گے: حافظ نعیم
اشاعت کی تاریخ: 26th, April 2025 GMT
لاہور (خصوصی نامہ نگار) امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمن کی اپیل پر آج ہفتہ 26اپریل کو اہل غزہ سے اظہار یکجہتی کے لیے ملک گیر شٹرڈائون ہو گا۔ وفاقی دارالحکومت سمیت تمام چھوٹے بڑے شہروں میں دکانیں، مارکیٹیں اور کاروباری مراکز بند رہیں گے۔ قوم فلسطینیوں سے اظہار محبت کرتے ہوئے اسرائیل اور امریکا کی مذمت کرے گی۔ منصورہ سے جاری بیان میں امیر جماعت نے اس عزم کا اظہارکیا ہے کہ ہفتہ کی ہڑتال ملک کی تاریخ کی کامیاب ترین ہڑتال ہو گی۔ امیر جماعت نے کہا کہ تاجر تنظیمیں تمام اندرونی اختلافات بھلا کر متحد ہو جائیں اور دنیا کو پیغام دیں کہ وہ اہل فلسطین کے ساتھ ہیں۔ پاکستانی قوم فلسطینیوں کی جاری نسل کشی برداشت نہیں کر سکتی، ہڑتال سے مسلم دنیا کے حکمرانوں کو بھی پیغام ملنا چاہیے کہ وہ بے حمیتی ترک کریں اور اہل غزہ کی مدد کے لیے عملی اقدامات اٹھائیں۔ اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ بھارت نے پاکستان کے خلاف جارحیت کی تو اسے منہ توڑ جواب ملے گا، قوم متحد ہے۔ حکومت بھارتی اقدامات کے خلاف پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس بلائے۔ حکومت سے اختلافات اپنی جگہ پہلے دشمن سے لڑیں گے بعد میں اپنے مسائل حل کرلیں گے۔ سندھ طاس معاہدہ یکطرفہ طور پر ختم نہیں کیا جاسکتا۔ انہوں نے کہا کہ بھارت، اسرائیل اور امریکہ دنیا بھر میں دہشت گردی کا سبب ہیں، یہ ہر جگہ انسانیت کا خون بہا رہے ہیں۔ پوری قوم دشمن کے خلاف متحد، جنگیں قومیں لڑتی ہیں، جو جنگ قوم لڑے وہی جیتی جاسکتی ہے۔ نائب امیر میاں اسلم، امیر اسلام آباد نصراللہ رندھاوا اور ڈائریکٹر سوشل میڈیا سلمان شیخ بھی ان کے ہمراہ تھے۔ حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ مودی سرکار نے مقبوصہ کشمیر میں فالس فلیگ آپریشن کیا، بھارت کے اقدمات کی وجہ خطے میں ہولناک صورتحال پیدا ہوگئی ہے، حکومت کی ذمہ داری ہے کہ پوری قوم کو اکٹھا کرے۔ بھارت، امریکہ اور اسرائیل کی شیطانی مثلث کے خلاف لوگوں کو متحد کرنا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ بھارتی اقدامات کا جس طرح کا جواب دفتر خارجہ کو دینا چاہیے تھا اس میں تاخیر ہوئی ہے۔ بھارت سے تجارت کا فائدہ پاکستان کو نہیں ہے، بھارت تجارت کرتا ہے اور دوسری طرف ہمارے لوگوں کو قتل کرتا ہے۔ جب تک اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق کشمیر کا مسئلہ حل نہیں ہوتا بھارت سے تجارت کا کوئی فائدہ نہیں، اقوام متحدہ کی جانب سے بھی اپنا کردار ادا نہیں کیا جارہا۔ صحافیوں کے سوالات کے جواب دیتے ہوئے انہوں نے کہاکہ جتنے سیاسی قیدی ہیں ان کو رہا کیا جائے، سیاسی پارٹیوں کو اختلاف حکومت سے ہے ملک سے نہیں۔ انہوں نے کہا نواز شریف کا وہ بیان جو بھارت نے عالمی عدالت میں پاکستان کے خلاف پیش کیا اس پر سابق وزیراعظم کو قوم سے معافی مانگنی چاہیے۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: انہوں نے کہا نے کہا کہ کے خلاف
پڑھیں:
افغانستان سے دراندازی بندہونی چاہیے،وزیردفاع۔بیرونی جارحیت کا جواب سخت اور شدید ہوگا، پاک فوج
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد /ایبٹ آباد (مانیٹرنگ ڈیسک /آن لائن/صباح نیوز)وزیردفاع نے کہا کہ افغانستان سے دراندازی بندہونی چاہیے۔ جبکہ پاک فوج نے کہ بیرونی جارحیت کا جواب سخت اور شدید ہوگا۔ دفترخارجہ نے کہا کہ طالبان نے دہشت گرد تنظیموں کی موجودگی کو افغان سرزمین پر تسلیم کیا ہے۔ تفصیلات کے مطابقوزیر دفاع خواجہ آصف کا کہنا ہے کہ کابل کی طالبان رجیم دہشت گردوں کی پشت پناہی بند کر دے، پاکستان میں امن کی ضمانت کابل کو دینا ہوگی۔ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر دفاع نے واضح کیا کہ ٹی ٹی پی ہو یا بی ایل اے ہو، پاکستان میں دہشت گردی برداشت نہیں کریں گے‘ افغانستان کی سرزمین سے دراندازی مکمل بند ہونی چاہیے کیونکہ دہشت گردی پر پاکستان اپنے موقف سے پیچھے نہیں ہٹے گا۔وزیر دفاع نے کہا کہ ثالث ہمارے مفادات کی مکمل دیکھ بھال کریں گے اور دہشت گردی کی روک کے بغیر 2 ہمسایوں کے تعلقات میں بہتری کی گنجائش نہیں‘ خیبر پختونخوا کی حکومت آہستہ آہستہ تنہائی کا شکار ہو رہی ہے، پی ٹی آئی کے لوگ اپنے سیاسی مفادات کی بات کرتے ہیں لیکن یہ ملک نیازی لا کے تحت نہیں چل سکتا۔ وزیر دفاع کا کہنا تھا کہ سابق فاٹا کے لوگ سمجھتے ہیں وفاقی حکومت مخلص ہے جہاں ضرورت ہو ہم طاقت کا بھرپور استعمال کر رہے ہیں، ہم نے اس مٹی کے مفاد کا تحفظ کرنا ہے۔اِدھر ڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چودھری نے ایک بار پھر خبردار کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاک فوج دفاع وطن کے لیے پرعزم ہے، کسی بھی بیرونی جارحیت کا جواب سخت اور شدید ہوگا۔ایبٹ آباد میں مختلف جامعات کے اساتذہ اور طلبہ سے نشست کے دوران ڈی جی آئی ایس پی آر نے خصوصی گفتگو کی۔ ڈی جی آئی ایس پی آر نے حالیہ پاک افغان کشیدگی، ملکی سیکورٹی صورتحال اور معرکہ حق سمیت اہم موضوعات پر تبادلہ خیال کیا۔ انہوں نے گفتگو کے دوران واضح کیا کہ پاکستان نے دہشت گردی اور فتنہ الخوارج کے خلاف موثر اقدامات کیے ہیں۔اساتذہ اور طلبہ کی جانب سے شہدا اور غازیان کو زبردست خراج عقیدت اور خراج تحسین پیش کیا گیا۔وائس چانسلر ہزارہ یونیورسٹی ڈاکٹر اکرام اللہ خان نے کہا کہ پاک فوج ہمیشہ محاذِ اول پر ہوتی ہے اور ہم اس کے شانہ بشانہ کھڑے ہیں۔پاکستان نے کہا ہے کہ مذاکرات میں افغان طالبان حکومت نے کالعدم دہشت گرد تنظیم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) اور دیگر دہشت گرد تنظیموں کی موجودگی کو تسلیم کیا ہے اور افغان حکام نے ان تنظیموں کے خلاف کارروائی نہ کرنے کے مختلف جواز پیش کیے‘پاکستان افغانستان کے ساتھ مزید کشیدگی نہیں چاہتا۔ توقع ہے کہ پاکستان اپنی سرزمین افغانستان کے خلاف استعمال نہیں ہونے دے گا۔ترجمان دفترخارجہ نے ہفتہ وار بریفنگ میں پاکستان اور افغانستان کے درمیان مذاکرات کے حوالے سے کہا کہ حساس نوعیت کے مذاکرات پر ہر منٹ پر تبصرہ ممکن نہیں، وزارت خارجہ کو محتاط رہنے کا حق حاصل ہے اور یہ حق استعمال کیا گیا ہے۔انہوں نے کہا کہ استنبول مذاکرات میں تمام متعلقہ اداروں کے نمائندے شامل تھے، مذاکرات میں تمام اہم امور پر تفصیلی گفتگو ہوئی، 6 نومبر کے اگلے دور میں مذاکرات کی جامع تفصیلات سامنے آئیں گی اور مذاکرات میں مثبت پیش رفت جاری ہے، یہ نہایت حساس اور پیچیدہ مذاکرات ہیں جن میں صبر اور بردباری کی ضرورت ہے۔ طاہر اندرابی کا کہنا تھا کہ سرحد کی بندش کا فیصلہ سیکورٹی صورتحال کے جائزے پر مبنی ہے، سیکورٹی جائزے کے مطابق سرحد فی الحال بند رہے گی اور مزید اطلاع تک سرحد بند رکھنے کا فیصلہ برقرار رہے گا‘ افغان سرزمین پردہشت گرد عناصر کی موجودگی پاکستان کے سیکورٹی خدشات کوتقویت دیتی ہے۔