نئی دہلی(نیوز ڈیسک)بھارتی سپریم کورٹ کے سابق جج مرکنڈے کاٹجو کا کہنا ہے کہ پاکستان سے دس دن جنگ میں ہی بھارتی معیشت کا کچومر نکل جائے گا۔

غیر ملکی ذرائع ابلاغ کے مطابق سپریم کورٹ کے سابق بھارتی جج مرکنڈے کاٹجو نے کہا ہے کہ اگر بھارت پاکستان سے جنگ کرتا ہے تو معیشت بری طرح متاثر ہوگی۔

سابق بھارتی جج کا کہنا تھا کہ بھارتی جرنیل اتنی شیخیاں مار رہے ہیں، آپ کی اتنی حیثیت نہیں ہے، بھارت جنگ کا متحمل نہیں ہو سکتا۔

اُنہوں نے کہا کہ بھارت پہلے ہی بہت غریب ملک ہے، بھارتی جرنیل پاکستان کے ساتھ جنگ کے لیے بھارتی ٹی وی چینلز پر بکواس کر رہے ہیں، انہیں یہ بات سمجھنا ہو گی کہ دونوں ملک ایٹمی طاقتیں ہیں۔

واضح رہے کہ پہلگام فالس فلیگ آپریشن کے بعد معصوم کشمیریوں کا قتل عام شروع کردیا گیا ہے، بھارتی فوج کی سفاکیت کے ناقابل تردید ثبوت سامنے آگئے ہیں۔

تفصیلات کے مطابق بھارتی فوج بے گناہ کشمیریوں کے وحشیانہ قتل اور جعلی مقابلوں میں ملوث ہے، پہلگام فالس فلیگ آپریشن کے بعد معصوم کشمیریوں کا قتل عام شروع کیا گیا ہے۔

بھارتی فوج کی سفاکیت کے ناقابل تردید ثبوت منظر عام پر آگئے، جمعرات کو مقبوضہ کشمیر کے اڑی سیکٹر میں دو بے گناہ نہتے کشمیریوں کو دن دہاڑے شہید کیا گیا۔

ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ محمد فاروق اور محمد دین کو وحشیانہ انداز میں شہید کرنے کے بعد میتوں پر خنجر سے وار کیا جارہا ہے۔

بھارت کی مختلف جیلوں میں غیر قانونی اور جبری طور پر زیرحراست سات سو بتیس بے گناہ قیدیوں کی زندگیوں کو بھی سنگین خطرات لاحق ہیں۔

بھارت ان قیدیوں کوجعلی مقابلوں میں دہشت گرد ظاہر کر کے شہید کرسکتا ہے یا استعمال کرکے ایک اور فالس فلیگ کاڈرامہ رچا سکتا ہے۔
مزیدپڑھیں:عمرے کی آڑ میں بھیک مانگنے کیلیے سعودیہ جانے والوں کے خلاف گھیرا تنگ

.

ذریعہ: Daily Ausaf

پڑھیں:

پاکستان سنجیدہ مذاکرات کی دعوت دے چکا ، اب فیصلہ بھارت کو کرنا ہوگا، دفتر خارجہ

پاکستان سنجیدہ مذاکرات کی دعوت دے چکا ، اب فیصلہ بھارت کو کرنا ہوگا، دفتر خارجہ WhatsAppFacebookTwitter 0 24 July, 2025 سب نیوز

اسلام آباد (سب نیوز)ترجمان دفترخارجہ شفقت علی خان نے کہا ہے کہ پاکستان بھارت کو سنجیدہ مذاکرات کی دعوت دے چکا ہے، بھارت کو فیصلہ کرنا ہو گا کہ وہ کونسی پالیسی اپناتا ہے، پاکستان غزہ میں جنگ بندی اور 2 ریاستی حل کا مطالبہ کرتا ہے، پاکستان شام پر اسرائیلی حملوں کی شرید مذمت کرتا ہے، اسحاق ڈار نے دورہ امریکا میں اہم رہنماوں سے ملاقاتیں کی ہیں۔

اسلام آباد میں ہفتہ وار پریس بریفنگ دیتے ہوئے ترجمان دفترخارجہ شفقت علی خان نے کہا کہ نائب وزیراعظم اور وزیر خارجہ اسحاق ڈار نیویارک کے دورے پر ہیں، اسحاق ڈار نے اقوام متحدہ مباحثے میں پاکستان کی نمائندگی کی، انہوں نے یو این سیکرٹری جنرل اور صدر جنرل اسمبلی سے الگ الگ ملاقاتیں کیں، پاکستان کی صدارت میں یو این سلامتی کونسل نے اہم قرار داد بھی منظور کی، پاکستان کی صدارت میں سلامتی کونسل نے قرارداد 2788 متفقہ طور پر منظور کی۔ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ اسحاق ڈار نے فلسطین میں اسپتالوں اور اسکولز پر حملوں کی مذمت کی، پاکستان نے غزہ میں جنگ بندی اور 2 ریاستی حل پر زور دیا، پاک، افغان، ازبک وزرائے خارجہ نے ریل منصوبے پر اجلاس کیا، پاکستان اور یورپی یونین کے درمیان سیاسی مذاکرات برسلز میں ہوئے، پاکستان اور برطانیہ کے درمیان ہتھیاروں کے عدم پھیلا اور جوہری توانائی پر مذاکرات ہوئے۔ شفقت علی خان نے کہا کہ پاکستان نے اسرائیلی بمباری اور شام پر حملوں کی شدید مذمت کی، پاکستان نے فلسطین میں انسانی بحران پر فوری جنگ بندی کا مطالبہ کیا، صرف ایک خود مختار فلسطینی ریاست ہی مسئلہ فلسطین کا منصفانہ حل ہے، پاکستان شام پر اسرائیلی حملوں کی شرید مذمت کرتا ہے، عالمی برادری پر اسرائیلی حملوں کو رکوانے کے لیے زور دیتے ہیں۔انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان غزہ فلسطین میں اسرائیلیوں کے ہاتھوں درجنوں فلسطینیوں کی شہادت کی مذمت کرتا ہے، پاکستان اسرائیل پر فوری حملے روکنے کا مطالبہ کرتا ہے، ایران پاکستان کا قریبی ہمسایہ دوست ملک ہے، ایرانی صدر کے دورے کی تاریخ پر کام ہو رہا ہے، 26 جولائی ایرانی صدر کے دورے کی تاریخ میڈیا رپورٹس میں چلائی گئی۔

ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ نائب وزیراعظم اسحاق ڈار کی امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو سے ملاقات کی تصدیق کرتے ہیں، امریکی سیکرٹری خارجہ مارکو روبیو سے ملاقات میں پاک بھارت جنگ بندی، مشرق وسطی کی صورتحال سمیت دیگر معاملات پر بات چیت ہوگی۔ترجمان کا کہنا تھا کہ پاکستان تمام مسائل کا حل مذاکرات سے نکالنے کے حق میں ہے، تنازعات کے حل کے لیے بھارت کو مذاکرات کا کہہ چکے ہیں، پاک بھارت مسائل کے حل کے لیے امریکی کردار قابل تعریف ہے۔شفقت علی خان نے مزید کہا کہ پی او آر کارڈز سے متعلق حکومت کی ہدایات کے منتظر ہیں، وزیر داخلہ محسن نقوی کا دورہ افغانستان انتہائی اہم تھا، افغانستان نے ہمارے تحفظات پر مثبت ردعمل دیا ہے، ملا امیر متقی کے دورہ پاکستان کی تاریخوں پر کام کررہے ہیں، محسن نقوی کے دورہ کابل میں سلامتی کے امور پر سرفہرست تھے۔ان کہنا تھا کہ ایران جوہری معاملے سفارت کاری سے حل ہونا چاہئیں، کسی بھی بھارتی مہم جوئی کے جواب کے لیے تیار ہیں، معرکہ حق کے دوران بھی اپنی صلاحیتوں کا مظاہرہ کیا۔انہوں نے کہا کہ پاکستان اور لیبیا کے قریبی برادرانہ تعلقات ہیں، پاکستان لیبیا میں قومی وحدت کی حکومت کو تسلیم کرتا ہے، لیبیا میں ہمارا سفارت خانہ فعال ہے۔ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ پاک افغان تجارتی معاہدہ انتہائی اہم ہے، مستقبل میں مزید اشیا کے شامل ہونے کی توقع ہے، ہم برکس کی رکنیت کے لیے سنجیدہ ہیں، ایس سی او وزرائے خارجہ کونسل اجلاس کی اہمیت سے مطمئن ہیں۔

روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔

WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرعمران کے بیٹے مہم چلا سکتے ہیں، مگر 190ملین پاونڈ کیس کا ذکر بھی کریں، عطا تارڑ عمران کے بیٹے مہم چلا سکتے ہیں، مگر 190ملین پاونڈ کیس کا ذکر بھی کریں، عطا تارڑ پاکستان میں اصلاحات اور ڈیجیٹائزیشن سے سرمایہ کاروں کا اعتماد بڑھا ہے، اسحاق ڈار صدر مملکت سے چینی سفیر کی ملاقات، خطے میں امن کیلئے مشترکہ اقدامات کا عزم پی ٹی آئی رہنما بشارت راجہ گرفتاری کے بعد رہا وزیراعظم سے ریجنل نائب صدر عالمی بینک کی ملاقات، تعاون کے فروغ پر اتفاق پانچ اگست کو اسلام آباد نہیں جارہے ہر جگہ پرامن احتجاج ہوگا، بیرسٹر گوہر TikTokTikTokMail-1MailTwitterTwitterFacebookFacebookYouTubeYouTubeInstagramInstagram

Copyright © 2025, All Rights Reserved

رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم

متعلقہ مضامین

  • مودی حکومت نے مزید 3 کشمیری مسلمانوں کو املاک سے محروم کر دیا
  • بھارتی فوج کے کشمیریوں کے گھروں پر چھاپے
  • بھارت بھاگ نکلا!
  • جنگ بندی کیسے ہوئی؟ کس نے پہل کی؟مودی سرکار کی پارلیمنٹ میں آئیں بائیں شائیں
  • سنجیدہ مذاکرات کی دعوت دے چکے، فیصلہ بھارت کو کرنا ہوگا، پاکستان
  • پاکستان سنجیدہ مذاکرات کی دعوت دے چکا ، اب فیصلہ بھارت کو کرنا ہوگا، دفتر خارجہ
  • پرائم استعمال کرنے والے صارفین کے اکاؤنٹس خطرے میں، ایمازون نے خبردار کردیا
  • پاکستان بھارت کے ساتھ بامعنی مذاکرات کے لیے تیار، شہباز شریف
  • مودی راج میں ریاستی الیکشنز سے پہلے ہی انتخابی نظام کی ساکھ خطرے میں
  • کیا نریندر مودی امریکی صدر ٹرمپ کی غلامی کرنا چاہتے ہیں، ملکارجن کھڑگے