بھارتی ایئرلائنز کے لئے پاکستانی فضائی حدود کی بندش، پروازیں 3 گھنٹے اضافی سفر کا شکار
اشاعت کی تاریخ: 26th, April 2025 GMT
بھارتی ایئرلائنز کے لئے پاکستانی فضائی حدود کی بندش کو 24 گھنٹے ہوگئے جب کہ 70 سے 85 بھارتی پروازیں دو سے 3 گھنٹے اضافی سفر کا شکار ہیں۔
رپورٹ کے مطابق 24 گھنٹوں کے دوران سفر کی طوالت کا شکارپروازیں دو سے 10 گھنٹے تاخیر کا بھی شکاررہیں، پروازوں کےاضافی فیول، ایئرپورٹ پارکنگ چارجز، ہوٹل اخراجات کی مد میں بھی لاکھوں کے اضافی اخراجات برداشت کرنے پڑھ رہے ہیں۔
اضافی وقت کے باعث تاخیر کی شکاردو طرفہ پروازوں میں امریکا، کینیڈا، برطانیہ کی پروازیں شامل ہیں، دیگر پروازوں میں جرمنی، سعودیہ، ڈنمارک، ہالینڈ، سوئٹزرلینڈ کی پروازیں بھی گھنٹوں تاخیر کا شکار ہیں۔
بحرین، مسقط، باکو، شارجہ اور دبئی کی پروازوں کو بھی فیول کے اضافی اخراجات سمیت اضافی وقت کا سامنا ہے، ذرائع کے مطابق پاکستانی فضائی حدود کی بندش سے 5بھارتی کمرشل ائرلائن سمیت خصوصی اورچارٹرڈ پروازیں شامل ہیں۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
پاکستانی وفد کی ویسٹ منسٹر میں اے پی پی جی کو بریفنگ، بھارتی جارحیت پر تشویش کا اظہار
لندن(نیوز ڈیسک) پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین اور سابق وزیر خارجہ کی قیادت میں پاکستان کے اعلیٰ سطحی وفد نے برٹش پارلیمنٹ میں آل پارٹی پارلیمانی گروپ (اے پی پی جی) برائے پاکستان کو ویسٹ منسٹر پیلس میں بریفنگ دی۔
اے پی پی جی برائے پاکستان کی چیئر یاسمین قریشی ایم پی نے وفد کی میزبانی کی۔
یہ وفد پہلگام واقعے کے بعد پاکستان کے خلاف بھارتی جارحیت کی وجہ سے خطے کی بگڑتی ہوئی سیکیورٹی صورتحال پر عالمی برادری تک پاکستان کی جاری سفارتی رسائی کا حصہ ہے۔
بلاول بھٹوزرداری نے برطانوی پارلیمنٹرینز کو بھارتی جارحیت اور پہلگام واقعے کے بعد پاکستان کی سالمیت اور خودمختاری پر وار کے اثرات سے آگاہ کیا۔ انہوں نے آگاہ کیا کے ہندوستان بغیر کسی جواز اور تحقیقات کے پاکستان پر الزام تراشی کا مرتکب ہوا۔ انہوں نے مصدقہ تحقیقات اور قابل تصدیق شواہد کے بغیر پاکستان پر لگائے گئے بے بنیاد بھارتی الزامات کو واضح طور پر مسترد کیا۔
وفد نے اس بات پر روشنی ڈالی کہ شہری آبادی پر بھارتی حملے اور سندھ طاس معاہدے کی یکطرفہ خلاف ورزی بین الاقوامی قوانین اور جدید اصولوں کی بنیاد کے نظام کی صریح خلاف ورزی ہیں – ہندوستان کی طرف سے یہ اقدامات علاقائی اور بین الاقوامی امن و سلامتی کے لیے خطرناک نتائج کا باعث بن سکتے ہیں۔
موسمیاتی تبدیلی اور ماحولیاتی رابطہ کاری کے وزیر مصدق ملک نے پارلیمنٹیرینز کو بھارت کی جانب سے سندھ طاس معاہدے کو معطل کرنے کے ماحولیاتی خطرات اور پاکستان کی 240 ملین آبادی کی غذائی تحفظ اور بقا کو درپیش خطرات سے آگاہ کیا۔
وفد نے اس بات پر زور دیا کہ بھارتی جارحیت کے خلاف پاکستان کا ردعمل ذمہ دارانہ اور بین الاقوامی قوانین کے عین مطابق تھا، جس میں اقوام متحدہ کے چارٹر کے آرٹیکل 51 کے تحت اپنے دفاع کا حق بھی شامل ہے۔
وفد نے تحمل سے کام لینے، سندھ طاس معاہدے کی بحالی اور تمام تصفیہ طلب مسائل بالخصوص جموں و کشمیر کے تنازعہ پر دونوں ممالک کے درمیان جامع مذاکرات کے آغاز کے لیے پاکستان کے عزم پر زور دیا۔
Post Views: 4