اجلاس میں متفقہ طور پر قرارداد منظور کی گئی جس میں بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کی جانب سے پاکستان پر بے جا الزامات اور دھمکیوں کی سخت ترین الفاظ میں مذمت کی گئی۔ اسلام ٹائمز۔ گلگت بلتستان بار کونسل کا ایک اہم اجلاس آج وائس چیئرمین سید ریاض احمد کی زیر صدارت بار کونسل آفس گلگت میں منعقد ہوا۔ اجلاس میں جی بی کے تمام ڈسٹرکٹ بارز، ہائی کورٹ بار اور سپریم ایپلٹ کورٹ بارز کے صدور نے شرکت کی۔ اجلاس میں گلگت بلتستان کے وکلاء کی جانب سے گزشتہ کئی مہینوں سے جاری ہڑتال، صوبائی حکومت و مقتدر حلقوں کی وعدہ خلافیوں اور وزیر اعلیٰ گلگت بلتستان کے احکامات پر عملدرآمد نہ ہونے پر تفصیلی غور و خوض کیا گیا۔ اجلاس میں متفقہ طور پر قرارداد منظور کی گئی جس میں بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کی جانب سے پاکستان پر بے جا الزامات اور دھمکیوں کی سخت ترین الفاظ میں مذمت کی گئی۔ وکلاء نے اس عزم کا اظہار کیا کہ اگر بھارت نے پاکستان پر کوئی جارحیت کی تو وہ وطن عزیز کے دفاع میں ہر اول دستہ کا کردار ادا کریں گے۔ قرارداد میں مورخہ 16 نومبر 2024ء کو لائرز کنونشن میں منظور شدہ قرارداد پر حکومت کی جانب سے عدم عملدرآمد پر شدید تشویش ظاہر کی گئی۔ 29 نومبر 2024ء کو جاری کردہ وزیر اعلیٰ گلگت بلتستان کے ڈائریکٹیوز پر عمل نہ ہونے کو حکومتی نااہلی قرار دیتے ہوئے حکومت کے غیر سنجیدہ رویے کی شدید مذمت کی گئی۔

اجلاس میں ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن کی جانب سے 26 اپریل 2025ء کو کیے گئے تمام فیصلوں کی مکمل توثیق کی گئی۔ علاوہ ازیں، گلگت بلتستان بار کونسل نے وکلاء کی جانب سے جاری ہڑتال کی مدت میں 5 مئی 2025ء تک توسیع کرنے کا اعلان کیا ہے۔ بار کونسل نے واضح طور پر مطالبہ کیا ہے کہ سپریم ایپلٹ کورٹ میں ججوں کی تعیناتی سپریم کورٹ آف پاکستان کے فیصلے کے مطابق صرف اور صرف وکلاء برادری سے کی جائے اور یہ عمل ایک ماہ کے اندر مکمل ہو۔ بار کونسل نے خبردار کیا ہے کہ اگر سپریم ایپلٹ کورٹ یا چیف کورٹ میں کسی ریٹائرڈ جج یا بیوروکریٹ کو تعینات کیا گیا تو وکلاء برادری ان عدالتوں اور جج صاحبان کا بائیکاٹ کرے گی۔ مزید یہ کہ وکلاء کی تحریک کے ایجنڈے میں اس مطالبے کو پوائنٹ نمبر 9 کے طور پر شامل کر کے اس کی توثیق کر دی گئی ہے۔ یہ قرارداد اور اعلامیہ رجسٹرار سپریم کورٹ آف پاکستان، رجسٹرار سپریم ایپلٹ کورٹ جی بی، رجسٹرار چیف کورٹ جی بی، جی بی سروس ٹریبونل، انسداد دہشتگردی عدالت، ریونیو کورٹس، بینکنگ کورٹ اور تمام ڈسٹرکٹ و ہائی کورٹ بارز کو ارسال کر دیا گیا ہے۔ گلگت بلتستان بار کونسل نے حکومت کو تنبیہ کی ہے کہ وکلاء برادری اپنے آئینی اور قانونی مطالبات کے حصول تک احتجاج جاری رکھے گی اور کسی قسم کی کوتاہی یا تاخیر برداشت نہیں کی جائے گی۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: گلگت بلتستان کے بار کونسل نے کی جانب سے اجلاس میں کورٹ بار کی گئی

پڑھیں:

ریاست آسام میں بلڈوزر کارروائی پر سپریم کورٹ آف انڈیا برہم، توہین عدالت کا نوٹس جاری

ریاستی انتظامیہ نے بغیر کسی پیشگی اطلاع، قانونی کارروائی یا متبادل بندوبست کے سینکڑوں خاندانوں کو بے گھر کر دیا۔ اسلام ٹائمز۔ بھارتی ریاست آسام کے گولپاڑہ ضلع کے ہسیلا بیلا گاؤں میں مبینہ طور پر غیر قانونی تجاوزات کے خلاف کی گئی بلڈوزر کارروائی پر سپریم کورٹ نے سخت موقف اختیار کرتے ہوئے ریاست کے چیف سکریٹری کو توہین عدالت کا نوٹس جاری کیا ہے۔ یہ نوٹس اس وقت جاری کیا گیا جب اس کارروائی سے متاثرہ افراد کی جانب سے سپریم کورٹ میں درخواست دائر کی گئی، جس میں الزام عائد کیا گیا کہ انتظامیہ نے بغیر کسی پیشگی اطلاع، قانونی کارروائی یا متبادل بندوبست کے سینکڑوں خاندانوں کو بے گھر کر دیا۔ درخواست گزاروں کے وکیل عدیل احمد نے عدالت کو بتایا کہ 13 جون 2025ء کو انتظامیہ نے ایک عمومی نوٹس جاری کیا تھا، جس میں 15 جون تک علاقہ خالی کرنے کی ہدایت دی گئی تھی، تاہم نہ تو کسی کو ذاتی طور پر مطلع کیا گیا اور نہ ہی کوئی سنوائی کا موقع دیا گیا۔ 667 خاندانوں کے گھروں اور 5 اسکولوں کو منہدم کر دیا گیا، جس سے بچوں کے بنیادی تعلیمی حقوق بھی متاثر ہوئے۔

وکیل نے مزید کہا کہ یہ کارروائی سپریم کورٹ کے 13 نومبر 2024ء کے اس حکم کی صریح خلاف ورزی ہے، جس میں بلڈوزر کارروائی سے قبل قانونی ضابطوں کی مکمل تعمیل پر زور دیا گیا تھا۔ متاثرین کا کہنا ہے کہ وہ گزشتہ 60 برسوں سے اس علاقے میں آباد ہیں اور ان کے آبا و اجداد دریائے برہم پتر کے کٹاؤ کے سبب اپنی زمینیں کھو چکے تھے۔ لہٰذا وہ سبھی بے دخل شدہ افراد "پرانے باشندے" اور بازآبادکاری کے مستحق ہیں۔ عدالت عظمیٰ کے چیف جسٹس بی آر گوئی اور جسٹس ونود چندرن پر مشتمل بنچ نے جمعرات کو اس معاملے کی سماعت کرتے ہوئے آسام کے چیف سکریٹری کو توہین عدالت کا نوٹس جاری کیا اور آئندہ سماعت میں جواب طلب کیا۔

درخواست میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ جن افسران نے سپریم کورٹ کے احکامات کی خلاف ورزی کی، ان کے خلاف کارروائی کی جائے، متاثرہ خاندانوں کو مناسب معاوضہ اور متبادل رہائش فراہم کی جائے، نیز منہدم شدہ اسکولوں کی فوری تعمیر نو کا حکم دیا جائے۔ یہ معاملہ اب سپریم کورٹ کی نگرانی میں ہے اور آئندہ سماعت میں حکومت آسام کو اس کارروائی کی وضاحت دینی ہوگی کہ آخر کس بنیاد پر بغیر مناسب ضابطے کی تکمیل کے اتنی بڑی تعداد میں لوگوں کو بے دخل کیا گیا۔ اس کارروائی کو لے کر انسانی حقوق کے ادارے بھی سوال اٹھا رہے ہیں اور سیاسی سطح پر بھی اس پر تنقید جاری ہے۔

متعلقہ مضامین

  • فرانس کی سپریم کورٹ نے بشار الاسد کے وارنٹ گرفتاری منسوخ کر دئیے
  • عدلیہ کیلئے ماہر اور سیاسی وابستگی نہ رکھنے والے نوجوان وکلاء کو سامنے لایا جائے گا، چیف جسٹس
  • پاک فضائیہ کے سی 130 طیارے کا گلگت بلتستان میں کامیاب ریسکیو مشن
  • پاک فضائیہ کا گلگت بلتستان میں ریسکیو مشن کامیابی سے مکمل
  • ریاست آسام میں بلڈوزر کارروائی پر سپریم کورٹ آف انڈیا برہم، توہین عدالت کا نوٹس جاری
  • خواتین کے بانجھ پن اور نان نفقہ سے متعلق سپریم کورٹ نے اہم فیصلہ جاری کر دیا
  • خواتین کے بانجھ پن اور نان نفقہ سے متعلق سپریم کورٹ کا بڑا فیصلہ جاری
  • ’ تھک ‘ میں تمام لاپتہ افراد کو نکالنے تک ریسکیو آپریشن جاری رہے گا، وزیر اعلیٰ گلگت بلتستان
  • سانحہ قلات میں جاں بحق قوال کے گھر پر فاقے، حکومتی رویے اور امداد نہ کرنے پر احتجاج کا عندیہ
  • گلگت بلتستان میں لینڈ سلائیڈنگ ،مون سون کی تباہی، لیکن ذمہ دار کون؟