بھارت پاکستان سے 7 گنا بڑا ہونے کے باوجود عدم تحفظ کا شکار ہے، احسن اقبال
اشاعت کی تاریخ: 26th, April 2025 GMT
وفاقی وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال نے کہا ہے کہ بھارت پاکستان سے 7 گنا بڑا اور صدیوں کی تاریخ کے باوجود عدم تحفظ کا شکار ہے۔ سینیٹر عرفان صدیقی نے کہا کہ پاکستان کا پانی بند کرنے کا ردعمل وہی ہوگا جو کسی اعلان جنگ کا ہونا چاہیے۔
اپنے بیان میں احسن اقبال نے کہا کہ بھارت سے نسبتاً چھوٹا ملک پاکستان جسے قائم ہوئے صرف 77 سال ہوئے ہیں جرات اور ذمہ داری کا مظاہرہ کرتا ہے۔
فیصل واوڈا نے بھارت کو 2019 کا آپریشن سوئفٹ ریٹارٹ یاد دلا دیاآج بھی بھارتی ونگ کمانڈر کی وردی، جہاز کی باقیات اور چائے کا کپ پی اے ایف میوزیم کراچی کی آپریشن سوئفٹ ریٹارٹ گیلری میں محفوظ ہیں۔
احسن اقبال نے کہا کہ سانحہ جعفرآباد ایکسپریس کے بعد پاکستان نے داخلی اقدامات سے درست کرنے کا عزم کیا، حالانکہ جعفر ایکسپریس دہشتگردی میں بیرونی ہاتھوں کے واضح ثبوت بھی موجود تھے۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ بھارت نے پہلگام المیہ پر ناکامی چھپانے کےلیے فوری طور پر پاکستان پر الزامات کی بارش کی۔
علاوہ ازیں سینیٹر عرفان صدیقی نے کہا کہ بھارت اب سب سے بڑی جمہوریت نہیں، مسلمانوں اور دیگر اقلیتوں کی سب سے بڑی قتل گاہ ہے، نریندر مودی اسرائیلی پالیسی پر چلتے ہوئے مقبوضہ کشمیر کو غزہ بنانے کی کوشش کر رہا ہے۔
عرفان صدیقی نے کہا کہ پاکستان کا پانی بند کرنے کا ردعمل وہی ہوگا جو کسی اعلان جنگ کا ہونا چاہیے، دریاؤں پر کسی رکاوٹ، کسی ڈیم پر لگنے والی پہلی اینٹ کا جواب پتھر سے دیا جائے گا۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: احسن اقبال نے کہا کہ کہ بھارت
پڑھیں:
پاک-بھارت کشیدگی، واہگہ بارڈری کی بندش کے باوجود شہریوں کی واپسی جاری
لاہور:پاک-بھارت کشیدگی کی وجہ سے واہگہ اٹاری بارڈر بند ہے تاہم بھارت سے پاکستانیوں اور یہاں سے بھارتی شہریوں کی اپنے ملک واپسی کا سلسلہ جاری رہا ہے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق جمعے کو 191 پاکستانی شہری بھارت سے واپس پاکستان پہنچے جبکہ یہاں سے 287 بھارتی شہر ی واپس لوٹ گئے ہیں جبکہ غیر ملکی شہریوں سمیت این آر آئی، لانگ ٹرم ویزا اور نو اوبجیکشن ریٹرن ٹو انڈیا کی اجازت کے حامل شہریوں کو بارڈر کراس کرنے کی اجازت نہیں مل سکی۔
پاکستان اور بھارت واہگہ-اٹاری بارڈر بند کردیا ہے لیکن شہریوں کی اپنے ملک واپسی کے لیے بارڈر کھلا رہا، پاکستان میں اپنے رشتہ داروں سے ملنے آنے والے بھارتی شہری معمول کی چیکنگ کے بعد واپس اپنے ملک لوٹ گئے جبکہ بھارت سے بھی 191 پاکستانی خیر وعافیت سے واپس پہنچے ہیں۔
امیگریشن ذرائع کے مطابق غیرملکیوں سمیت لانگ پاکستان کا لانگ ٹرم ویزا رکھنے والے بھارتی شہریوں، انڈیا کا نو اوبجیکشن ریٹرن ٹو انڈیا کی اسٹیمپ کے حامل ویزا رکھنے والے پاکستانیوں اور بھارتی نژاد غیرملکی سکھوں کو بھی بھارتی سیکیورٹی اور امیگریشن حکام کی طرف سے بارڈر کراس کرنے کی اجازت نہیں مل سکی۔
بھارتی حکام نے 18 کے قریب ایسی خواتین اور ان کی فیملیز کو پاکستان آنے کی اجازت نہیں دی، جن کی شادیاں پاکستان میں ہوئی ہیں اور ایکسپریس نیوز کو موصولہ اطلاعات کے مطابق ان خواتین نے بھارتی سرحد پر احتجاج بھی کیا۔
جودھپور سے تعلق رکھنے والی افشین جہانگیر کا کہنا تھا کہ "مجھے کسی بھی قیمت پر آج اپنے بچوں کے پاس جانا ہے، میرے دو بچے اور شوہر پاکستان میں ہیں، ہم 900 کلومیٹر کا سفر طے کر کے یہاں پہنچے ہیں، اگر حکومت نے شادی شدہ خواتین کے لیے کوئی پروٹوکول متعین کیا ہے تو اس پر عمل کیوں نہیں ہو رہا"۔
افشین کے مطابق وہ صرف 48 گھنٹوں کے لیے بھارت اپنے والدین سے ملنے آئی تھیں مگر اب انہیں واپس نہیں جانے دیا جا رہا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ انہوں نے اپنے علاج اور والدین سے ملاقات کے لیے صرف 45 دن کا ویزہ لیا تھا اور ان کی واپسی کی تاریخ 27 مارچ طے تھی، مگر حالات کے پیش نظر وہ جلدی واہگہ پہنچیں، تاہم بارڈر حکام نے انہیں یہ کہہ کر روک دیا کہ "یہ ہمارے ہاتھ میں نہیں ہے"۔
اسی طرح دہلی سے آنے والی شادی شدہ خاتون شاداب نے بتایا کہ ان کے چار بچے کراچی میں ہیں، جو والدہ کی جدائی میں روتے ہیں، "میری شادی کو 15 سال ہو چکے ہیں، میں مسلسل ویزے پر پاکستان آتی جاتی رہی ہوں لیکن آج مجھے روک دیا گیا اور میرے پاس پاکستانی شہریت کا عمل زیر التوا ہے"۔
افشین اور شاداب دونوں نے شکایت کی کہ صرف اس بنیاد پر کہ ان کے پاس بھارتی پاسپورٹ ہے، انہیں واپس پاکستان جانے کی اجازت نہیں دی جا رہی ہے۔
افشین کا کہنا تھا کہ "میرے بچے پاکستانی شہری ہیں، میرا شوہر پاکستانی ہے، میں خود پاکستانی شہریت کے لیے کاغذی کارروائی مکمل کر چکی ہوں لیکن مجھے آدھی شہریت کا طعنہ دیا جا رہا ہے"۔
خواتین نے یہ بھی کہا کہ انہوں نے سفر پر ایک سے ڈیڑھ لاکھ روپے خرچ کیے لیکن اب انہیں بارڈر سے واپس جانے کا کہا جا رہا ہے، "کیا قانون یہ اجازت دیتا ہے کہ ماں اپنے بچوں سے جدا ہو جائے، ہم نے کوئی غلط کام نہیں کیا، ہمارا صرف یہ قصور ہے کہ ہم سرحد پار کی شادی شدہ خواتین ہیں۔
افشین کا مزید کہنا تھا کہ "جو دہشت گرد ہیں، ان کو سخت سے سخت سزا دی جائے لیکن ان کے جرم کی سزا ہمیں کیوں مل رہی ہے اور عام لوگ کیوں متاثر ہوں۔
بھارتی نژاد سکھ فیملی کو بھی بھارتی حکام نے واپس انڈیا جانے کی اجازت نہیں دی، جس کے بعد وہ فیملی واپس ننکانہ صاحب لوٹ گئی ہے۔
ذرائع کے مطابق بھارتی نژاد سکھ فیملی جس کا تعلق کینیڈا سے ہے وہ واہگہ کے راستے انڈیا جانا چاہتی تھی تاہم انڈین حکام کی طرف سے انہیں کہا گیا کہ وہ دبئی کے راستے بذریعہ ہوائی جہاز بھارت جاسکتے ہیں۔