Express News:
2025-11-05@01:25:18 GMT

بھارت کا جنگی جنون

اشاعت کی تاریخ: 27th, April 2025 GMT

مقبوضہ کشمیر میں پہلگام واقعے کے بعد بھارت کے جنگی جنون میں کمی نہیں آئی ہے اور بھارتی حکام اور بھارتی میڈیا پاکستان کے خلاف مسلسل زہر افشانی میں مصروف ہے حالانکہ پہلگام حملے میں بھارتی سیکیورٹی حکام کی ناکامی واضح ہو چکی ہے اور بھارت میں بھی اس پر لے دے جاری ہے جب کہ بھارتی وزیر داخلہ امیت شا نے بھی سیکیورٹی لیپس کو تسلیم کر لیا ہے لیکن ان تمام تر حقائق کو جاننے کے باوجود بی جے پی اور بھارتی میڈیا مسلسل پاکستان کے خلاف زہر اگلنے میں مصروف ہے۔

ادھر پاکستان کے دفتر خارجہ کے ترجمان نے دو ٹوک انداز میں واضح کر دیا ہے کہ سندھ طاس معاہدہ ہماری لائف لائن ہے، انھوں نے یہ بھی بتایا کہ موجودہ صورت حال کے حوالے سے پاکستان اپنے سفارتی دوستوں سے مسلسل رابطے میں ہے۔ ترجمان دفتر خارجہ نے مزید کہا کہ پانی پاکستان کے لیے زندگی و موت کا مسئلہ ہے، اگر بھارت نے پانی روکنے یا رخ موڑنے کی کوشش کی تو یہ جنگی اقدام تصور ہو گا۔ بھارت کے غیر ذمے دارانہ رویے کے پیش نظر پاکستان تمام دو طرفہ معاہدے، بشمول شملہ معاہدہ، معطل کرنے کا حق محفوظ رکھتا ہے۔ ترجمان دفترخارجہ نے کہا ہم سندھ طاس معاہدے پر اپنی پالیسی کا اعادہ کرتے ہیں، پاکستان بھارت کے سندھ طاس معاہدے پر سفارتی نوٹ کو مسترد کرتا ہے۔

سندھ طاس معاہدے کو منسوخ کرنا بھارت کے لیے اتنا آسان نہیں ہے۔ بھارتی حکومت جو مرضی اعلان کرتی رہے لیکن باقاعدہ طور پر معاہدے کو منسوخ کرنے کی اس میں ہمت نہیں ہو گی کیونکہ یہ معاہدہ ورلڈ بینک کے توسط سے ہوا ہے اور اسے یکطرفہ طو رپر کوئی فریق مسترد نہیں کر سکتا۔ اس قسم کا اقدام اعلانِ جنگ کے مترادف ہے۔

جہاں تک پہلگام حملے کا تعلق ہے تو پاکستان کا اس پر موقف بالکل واضح ہے اور پاکستان نے اس پر افسوس کا اظہار بھی کیا ہے حالانکہ جعفرآباد ٹرین سانحے پر بھارت نے افسوس تک کا اظہار نہیں کیا تھا۔ پہلگام واقعے کو لے کر بھارتی میڈیا کسی بھی قابل اعتماد شواہد کے بغیر پاکستان پر الزام تراشی کر رہا ہے، بھارتی میڈیا میں موجود بی جے پی کے حامی اینکرز اور تجزیہ نگار مسلسل پاکستان کے خلاف لایعنی اور بے بنیاد پروپیگنڈا کرنے میں مصروف ہیں۔ حالانکہ انھیں اچھی طرح معلوم ہے کہ مقبوضہ کشمیر میں 8 لاکھ بھارتی فوج تعینات ہے، سویلین سیکیورٹی ایجنسیوں کے لوگ الگ ہیں، اس کے باوجود اگر یہ واقعہ ہوا ہے تو اس کا سارا قصور بھارتی سیکیورٹی ایجنسیوں پر عائد ہوتا ہے۔

دہشت گردی صرف جنوبی ایشیا کا ہی نہیں بلکہ پوری دنیا کا مسئلہ ہے۔ امریکا سے لے کر یورپ اور لاطینی امریکا سے لے کر افریقی ممالک اور مشرق بعید سے مشرق وسطیٰ تک کے ممالک میں کہیں نہ کہیں دہشت گردی کا واقعہ ہوتا ہے۔ ایسے میں کسی ملک کو یہ حق حاصل نہیں ہے کہ وہ فوری طور پر کسی دوسرے ملک پر دہشت گردی کے واقعات کا الزام عائد کر دے۔

بھارت نے جنوبی ایشیا میں جو ماحول بنایا اس میں باہمی تجارت مشکل سے مشکل ہوتی جا رہی ہے۔ پاکستان ایک ذمے دار ملک ہے جو عالمی معاہدوں پر اپنی ذمے داریاں ادا کر رہا ہے۔ اگلے روز پاکستان کے سینیٹ نے پہلگام معاملے پر بھارتی الزامات و اقدامات کے خلاف قرارداد متفقہ طور پر منظور کرلی۔ اس قرارداد کی خاص بات یہ تھی کہ تمام سیاسی جماعتوں نے اس کے حق میں ووٹ دیا۔

قرارداد میں کہا گیا ہے کہ بھارت کو دوسرے ممالک بشمول پاکستان میں دہشت گردی کرانے پر قابل احتساب ٹھہرایا جائے۔ پاکستان ہر قسم کی بھارتی جارحیت کا بھرپور جواب دینے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ پاکستان کشمیر کی حمایت جاری رکھے گا۔ قرارداد میں پاکستان کو پہلگام واقعے سے جوڑنے کے الزامات مسترد کر دیا گیا ہے اور کہا گیا ہے کہ بھارتی حکومت بدنیتی پر مبنی مہم چلا رہی ہے۔ بھارت کا انڈس واٹر ٹریٹی معطل کرنا جنگی اقدام کے مترادف ہے۔ پاکستانی قوم امن کی حامی ہے اور اپنی خودمختاری اور سلامتی پر کوئی سمجھوتہ نہیں کرے گی۔ تمام سیاسی جماعتوں نے مل بیٹھ کر بھارت کو پیغام دیا ہے کہ پاکستانی قوم متحد ہے۔

ادھر پہلگام واقعے کی ایف آئی آر درج کرا دی گئی ہے، اس ایف آئی آر نے بی جے پی حکومت کا پہلگام فالس فلیگ کا بھانڈا پھوڑ دیا ہے۔ پہلگام جائے وقوعہ پولیس اسٹیشن سے 6 کلو میٹر دوری پر ہے ، حیران کن طور پر صرف دس منٹ میں ایف آئی آر درج ہوجاتی ہے، جو پہلے سے طے منصوبے کا اشارہ دیتی ہے، ایف آئی آر میں طے شدہ منصوبے کے تحت نامعلوم افراد سرحد پار سے آنے والے دہشت گرد نامزد بھی قرار دے دیے جاتے ہیں، ایف آئی آر کے مطابق مبینہ دہشت گردوں کی طرف سے اندھا دھند فائرنگ کی گئی، بھارتی حکومت اور میڈیا واقعہ کو ٹارگیٹڈ کلنگ کا جھوٹا راگ الاپتے رہے،مودی حکومت کے وزیردفاع راج ناتھ سنگھ پہلگام واقعے پر آل پارٹیز کانفرنس میں یہ کہنے پر مجبور ہوگئے پہلگام واقعہ سیکیورٹی اور انٹیلی جنس کی ناکامی ہے، اپوزیشن رہنماؤں نے کہا اگر مودی جی شہریوں کو تحفظ نہیں دے سکتے تو استعفیٰ دیکر گھر بیٹھ جائیں۔

اس صورت حال سے واضح ہو جاتا ہے کہ بھارتی حکومت کے وزراء کس قدر بوکھلائے ہوئے ہیں۔ انھیں اس واقعے کے بارے میں پوری طرح علم بھی نہیں ہے جس کی وجہ سے وہ سوالات کے جواب نہیں دے پا رہے ہیں۔ بس وہ پاکستان پر الزام تراشی کر رہے ہیں۔ ادھر مقبوضہ کشمیر سے آنے والی اطلاعات کے مطابق بھارت نے گزشتہ شب بھی لائن آف کنٹرول پر فائرنگ کا سلسلہ جاری رکھا ہے۔

پہلگام واقعہ کے ذمے داروں کی تلاش کے لیے جو نام نہاد سرچ آپریشن جاری رکھا ہوا ہے، اس کے تحت بے گناہ کشمیریوں کو گرفتار کیا جا رہا ہے۔  یوں مقبوضہ کشمیر میں بھارتی مظالم مزید بڑھ گئے ہیں اور کئی بے گناہوں کو گرفتار کر کے تشدد کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔

اس کے ساتھ ساتھ پاکستانی فضائی حدود کی بندش کے اثرات بھارتی ہوابازی پرپڑنا شروع ہوگئے، بھارت سے یورپ اورامریکا جانے والی پروازوں کے دورانیے میں گھنٹوں اضافے سے زائد ایندھن کے سبب ٹکٹس مہنگے ہوگئے، امریکا، لندن، یورپی ملکوں میں پہنچنے کے لیے بھارتی کپتانوں کوطویل روٹ پر فلائنگ کرنا پڑرہی ہے،نئی دلی سے امریکا کے روٹ کے لیے بھارتی ایئرلائنزلاہورسے پاکستانی فضائی حدود میں داخل ہوتی تھی،اب 4 گھنٹے لمبا روٹ لیکربحیرہ عرب سے جانا پڑ رہا ہے،بھارتی شہر دہلی سے باکواورتبلیسی جانے والی پروازوں کے دورانیے میں 90منٹ کا اضافہ ہوگیا،سن 2019 میں بالاکوٹ حملے کے بعد فضائی حدود کی بندش کے سبب بھارتی ایئرلائنزکو700ارب روپے کا نقصان ہواتھا۔

اس صورت حال سے بھارتی ایئر لائنز انڈسٹری بھی مشکلات کا شکار ہو گئی ہے۔ اس دوران ایک اور ڈویلپمنٹ یہ ہوئی ہے کہ امریکی صدرڈونلڈٹرمپ نے امیدظاہرکر دی ہے کہ پاکستان اوربھارت بڑھتی ہوئی کشیدگی کا کوئی حل نکال لیں گے، ایئربیس پرصحافیوں کے سوالوں کاجواب دیتے ہوئے ٹرمپ نے کہا کہ دونوں ملکوں میں یہ کشیدگی رہتی ہے لیکن مجھے یقین ہے کسی نہ کسی طریقے سے اس کا حل نکل آئے گا۔ 

اس کے ساتھ ہی ترجمان امریکی دفترخارجہ ٹیمی بروس نے بھی جنوبی ایشیامیں بحران پرکہاکہ صورتحال تیزی سے بدل رہی ہے جس کوامریکا بڑے قریب سے مانیٹرکررہاہے ،انھوںنے کہا فی الحال امریکا کی جموں و کشمیرکے سٹیس سے متعلق کوئی واضح پوزیشن نہیں لے رہے ۔اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس نے پاکستان اور بھارت سے اپیل کی ہے کہ وہ زیادہ سے زیادہ تحمل کا مظاہرہ کریں اور اس بات کو یقینی بنائیں کہ جموں وکشمیر میں مسلح حملے کے بعد ہونے والی صورتحال اور پیش رفت مزید خراب نہ ہو۔

پاکستان اور بھارت کے درمیان بڑھتی ہوئی کشیدگی جنوبی ایشیا ہی نہیں بلکہ عالمی امن کے لیے بھی انتہائی خطرناک ہے۔ بھارت اور پاکستان دونوں ایٹمی طاقتیں بھی ہیں۔ بدقسمتی سے بھارت میں برسراقتدار بی جے پی کی حکومت نے حالات کو خراب کرنے میں کلیدی کردار ادا کیا ہے۔

بھارتی وزیراعظم نریندر مودی ماضی میں بھی ایک سے زائد بار یہ کہہ چکے ہیں کہ بھارت پاکستان کی جانب بہنے والے دریاؤں کا پانی روک سکتا ہے۔ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ یہ بھارت کا ایک پرانا منصوبہ ہے۔ اسی پر عمل پیرا ہونے کے لیے بھارت نے پہلگام واقعے کے بعد سندھ طاس معاہد یسے یکطرفہ طور پر الگ ہونے کا اعلان کر دیا ہے لیکن کرائن یہی نظر آ رہے ہیں کہ امریکا اور اقوام متحدہ بھارت کے حق میں نہیں ہیں۔ بھارت کے لیے عالمی سطح پر مشکلات پیدا ہو رہی ہیں جب کہ اندرونی سطح پر بھی غیرجانبدار حلقے بھارت کی بی جے پی حکومت پر زبردست تنقید کر رہے ہیں کہ وہ بھارت میں جنگی جنون کو  ہوا دے کر اپنی حکومت کی ناکامیوں پر پردہ ڈالنا چاہتی ہے۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: پہلگام واقعے بھارتی میڈیا بھارتی حکومت ایف ا ئی ا ر پاکستان کے اور بھارت کہ بھارت بھارت کے بھارت نے بی جے پی رہے ہیں نے والی ہے لیکن کے خلاف کے لیے ہے اور دیا ہے نے کہا رہا ہے رہی ہے

پڑھیں:

بھارت میں گرفتار ہونے والے سارے جاسوس پاکستانی چاکلیٹ کیوں کھاتے ہیں؟

وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات عطااللہ تارڑ اور وزیرِ مملکت برائے داخلہ امور طلال چوہدری نے ایک پریس کانفرنس میں بتایا کہ کس طرح غلطی سے بھارتی سمندری حدود میں داخل ہونے والے اعجاز ملاح کو بھارتی خفیہ ادارے نے پکڑ کر پاکستان میں جاسوسی کے اہداف دیے۔

وفاقی وزرا کے مطابق اعجاز ملاح کو پاکستانی سیکیورٹی ایجنسیز نے گرفتار کرکے جب اس سے پوچھ گچھ کی تو انکشاف ہوا کہ وہ پاکستانی سیکیورٹی فورسز کی وردیاں اپنے بھارتی ہینڈلر کے سپرد کرنے والا تھا اور اِس کے ساتھ کچھ اور چیزیں بھی، جن میں سب سے اہم زونگ کمپنی کے سم کارڈ تھے۔

یہ بھی پڑھیں: آپریشن سندور میں رسوائی کے بعد بھارت کی ایک اور سازش ناکام، جاسوسی کرنے والا ملاح گرفتار، اعتراف جرم کرلیا

وفاقی وزیر کے مطابق یہ اشیا حوالے کرنے کا مقصد پاکستان کے ساتھ ساتھ چین کو بھی ملوث کرنا تھا۔ اس کے ساتھ ساتھ پاکستان کے کرنسی نوٹ، پاکستان کے سیگریٹ اور پاکستانی کی ماچسیں بھی حوالے کی جانی تھیں۔

اس ساری واردات کا مقصد بظاہر اِتنا خوفناک معلوم نہیں ہوتا لیکن دیکھا جائے تو ماضی میں بھارت نے مختلف واقعات میں پاکستان کی دراندازی ثابت کرنے کے لیے ایسی ہی چیزوں کا سہارا لیا۔

بھارتی حکومت کسی کو پاکستانی ایجنٹ ثابت کرنے کے لیے کبھی تو یہ کہتی ہے کہ فلاں سے پاکستانی کرنسی برآمد ہوئی، فلاں سے پاکستانی چاکلیٹ ریپر، پاکستانی بسکٹ یا پاکستانی سیگریٹ برآمد ہوئے۔ یہ بھارتی حکومت کی پرانی حکمتِ عملی ہے اور خاص کر ایک ایسے ماحول اور معاشرے میں جہاں فوجی کارروائیوں پر سوال اُٹھانا ملک دشمنی سمجھا جاتا ہو، ایسی چیزوں کو قبولیتِ عام ملتی ہے۔

بھارت نے پاکستانی مصنوعات کی بنیاد پر کب کب پاکستانی پر دراندازی کے الزامات لگائے؟

بھارت یہ طریقہ واردات 1965 اور 1971 کی جنگوں میں بھی استعمال کر چکا ہے جب یہ دعوے کیے گئے کہ پاکستانی اہلکار بھارتی علاقے میں گھس کر جاسوسی کر رہے تھے اور ثبوت کے طور پر اکثر پاکستانی سیگریٹس، مصالحے، بسکٹ اور چائے کے پیکٹس دکھائے جاتے تھے۔

1999 کی کارگل جنگ میں بھارتی میڈیا نے متعدد جگہوں پر دعویٰ کیاکہ پاکستانی فوجی بھارتی علاقوں میں گھسے ہوئے تھے۔ ثبوت کے طور پر وہی پاکستانی بسکٹ، چائے کے ریپر اور اردو میں لکھے ہوئے ادویات کے لیبل پیش کیے گئے۔ بھارتی دفاعی ماہرین نے بعد میں تسلیم بھی کیا کہ یہ غیر سنجیدہ اور کمزور شواہد تھے۔

2008 میں بھارتی فوج کی پریس کانفرنسوں میں کئی بار پاکستانی بسکٹ، کڑک چائے کے ریپر یا سگریٹ پیک دکھائے گئے اور ثابت کرنے کی کوشش کی گئی کہ بھارت میں دراندازی کے لیے لوگ پاکستان سے آئے تھے۔

2013 میں دہلی پولیس نے ایک نوجوان کو جاسوسی کے الزام میں گرفتار کیا جس کے پاس سے پاکستانی 100 روپے کا نوٹ اور راولپنڈی کی بنی ہوئی چاکلیٹ برآمد ہوئی۔ بعد میں پتا چلا گرفتار شدہ نوجوان ذہنی مریض تھا۔

2016 اڑی حملہ میں بھارتی حکومت نے دعوٰی کیاکہ مارے گئے حملہ آوروں کی پاس سے پاکستانی چاکلیٹس اور بسکٹ برآمد ہوئے ہیں، اس بات کو خود بھارتی میڈیا نے بعد میں مزاحیہ الزام قرار دیا۔

2017 میں بھارت نے دعوٰی کیاکہ پاکستان کا جاسوسی نیٹ ورک پکڑا گیا ہے، اور ثبوت کے طور پر پان پراڈکٹس اور چاکلیٹ ریپر پیش کیے گئے۔

2019 پلوامہ واقعے میں پاکستانی دراندازی شامل کرنے لیے پاکستانی بسکٹ اور چائے کے خالی پیکٹ ثبوت کے طور پر پیش کیے گئے۔

2021 میں بھارتی حکومت نے ایک مقامی چراوہے کو اِس بنیاد پر جاسوس قرار دے دیا کہ اس کے پاس پاکستانی بسکٹ اور اوڑھنے والی چادر تھی، بعد میں وہ شخص بھارتی شہری ہی نکلا۔

21 اگست 2022 کو بھارتی فوج نے الزام لگایا کہ اس نے جموں و کشمیر کے راجوری ضلع میں لائن آف کنٹرول پر دراندازی کی کوشش ناکام بنائی ہے اور مبینہ طور پر گرفتار پاکستانی عسکریت پسند سے پاکستانی کرنسی برآمد ہوئی ہے۔ بھارتی فوج نے اسے پاکستان کی حمایت سے دراندازی کا ثبوت قرار دیا۔

22 اپریل 2025 کو مقبوضہ کشمیر کے علاقے پہلگام میں دہشتگردوں نے سیاحوں پر حملہ کیا، جس میں 26 افراد ہلاک ہوئے۔ بھارتی فورسز نے 28 جولائی 2025 کو آپریشن مہادیو میں 3 دہشت گردوں کی ہلاکت کا دعویٰ کیا۔

بھارتی حکومت کے مطابق ان دہشتگردوں سے مبینہ طور پر پاکستان کی بنی ہوئی چاکلیٹس کی ریپنگز برآمد ہوئیں جو کراچی میں کینڈی لینڈ اور چاکو میکس کی بنی ہوئی تھیں۔ بھارتی وزیر داخلہ امیت شاہ نے پارلیمنٹ میں بتایا کہ یہ ثبوت پاکستان سے دراندازی کا اشارہ دیتے ہیں، اور دہشتگرد پاکستانی شہری تھے۔

جاسوسوں کی گرفتاری کی اب کئی خبریں سننے کو ملیں گی، بریگیڈیئر (ر) آصف ہارون

دفاعی تجزیہ نگار بریگیڈیئر (ر) آصف ہارون نے ’وی نیوز‘ سے گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ بھارتی خفیہ ادارے ’را‘ کا نیٹ ورک اِس وقت بہت زیادہ وسیع ہوگیا ہے۔ یہ نیٹ ورک آج گلف ممالک، کینیڈا، امریکا اور یورپ تک پھیلا ہوا ہے۔

انہوں نے کہاکہ کلبھوشن یادیو ایک ثبوت ہے کہ کس طرح سے اس نے اپنی شناخت چھپا کر ایران میں کاروبار بنایا اور پاکستان میں جاسوسی کے لیے آتا جاتا رہا۔

بریگیڈیئر (ر) آصف ہارون نے بتایا کہ غریب مچھیروں کو پکڑ کر اُن کو بلیک میل کرکے اُن سے پاکستان کی جاسوسی کروانا بھارتی خفیہ اداروں کا پرانا وطیرہ ہے، اور موٹر لانچز ہی کے ذریعے سے زیادہ تر پیسوں کی غیر قانونی ترسیل، جیسا کہ حوالہ ہنڈی اور منی لانڈرنگ ہوتی ہے۔

انہوں نے کہاکہ پاکستانی خفیہ ادارے بہت متحرک ہیں، اب اِس طرح کی بہت سی خبریں دیکھنے سننے کو ملیں گی۔ اس سے قبل کراچی، لاہور اور اِسلام آباد سے اِس طرح کے کئی جاسوس پکڑے جا چُکے ہیں۔

بھارت جامع مسائل کے حل کی طرف قدم نہیں اٹھاتا، ایئر مارشل (ر) اعجاز ملک

ایئر مارشل (ر) اعجاز ملک نے گزشتہ ماہ میڈیا کو ایک انٹرویو میں بتایا کہ پاکستان اور ہمسایہ بھارت کے تعلقات کبھی بہتر نہیں ہو سکتے کیونکہ بھارت پاکستان کے ساتھ جامع مسائل حل کرنے کی طرف قدم نہیں اٹھاتا۔

انہوں نے کہاکہ ان تنازعات میں کشمیر، انڈس واٹر ٹریٹی اور بھارتی ریاستی سرپرستی میں سرحد پار دہشتگردی شامل ہیں۔ ہماری مسلح افواج ہمیشہ قومی خودمختاری اور پاکستان کی سالمیت کا دفاع کرتی ہیں اور ہر چیلنج کے سامنے کھڑی ہے۔

بھارت نے ’را‘ کی فنڈنگ بڑھا کر دائرہ کار وسیع کردیا، دھیرج پرمیشا

برطانوی یونیورسٹی آف ہِل میں کریمنالوجی کے پروفیسر بھارتی نژاد دھیرج پرمیشا نے بھارتی اخبار کو ایک انٹرویو میں بتایا کہ بھارتی وزیراعظم نریندر مودی اور مشیر قومی سلامتی اجیت دوول نے بھارتی خفیہ ادارے ’را‘ کو فنڈنگ بڑھا کر اُس کے دائرہ کار میں اِضافہ کر دیا ہے جو اِس سے پہلے کانگریس کے دور میں نہیں تھا۔

یہ بھی پڑھیں: پاکستان بھارت کشیدگی: ہندوستان کو کیا کیا نقصانات اٹھانے پڑ سکتے ہیں؟

’بھارت کے پاس اِس طرح سے وسیع نیٹ ورک 1980 کی دہائی میں تھا۔ خفیہ نیٹ ورک کی وسعت کا مطلب یہ ہے کہ بھارت کی خارجہ پالیسی کے اہداف بڑھ گئے ہیں۔‘

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

wenews بھارتی جاسوسی پاک بھارت جنگ پاکستان بھارت تعلقات خفیہ ادارے متحرک گرفتاریاں معرکہ حق وی نیوز

متعلقہ مضامین

  • بھارتی جوہری مواد سے تابکاری جاری
  • قلات میں بھارتی حمایت یافتہ 4 دہشتگرد ہلاک‘جنگی اسلحہ بھی برآمد
  • بابا گورونانک کا 556 واں جنم دن، بھارت سے 2400 سکھ یاتری پاکستان پہنچ گئے
  • اہم انتظامی اختیارات پر بھارت کے کنٹرول کی وجہ سے کشمیر حکومت کے اختیارات بہت کم ہو گئے ہیں، عمر عبداللہ
  • پاکستان کے خلاف بھارتی کارروائی بے نقاب
  • آپریشن سندور کی بدترین ناکامی پر مودی سرکار شرمندہ، اپوزیشن نے بزدلی قرار دیدیا
  • آپریشن سندور پر مودی کی خاموشی سیاسی طوفان میں تبدیل
  • بھارتی خفیہ ایجنسی کیلئے جاسوسی کے الزام میں گرفتار مچھیرے کے اہم انکشافات
  • تاجکستان سے بھارتی فوج کی بے دخلی، آینی ایئربیس کا قبضہ کھونے پر بھارت میں ہنگامہ کیوں؟
  • بھارت میں گرفتار ہونے والے سارے جاسوس پاکستانی چاکلیٹ کیوں کھاتے ہیں؟