سندھ میں ٹرانسپورٹرز کی ہڑتال سے اربوں روپے کا نقصان ہوچکا، ہزاروں کنٹینرز پھنسے ہیں، آپٹما
اشاعت کی تاریخ: 26th, April 2025 GMT
فوٹو فائل
آل پاکستان ٹیکسٹائل ملز ایسوسی ایشن (آپٹما) کے چیئرمین کامران ارشد کا کہنا ہے کہ سندھ میں ٹرانسپورٹرز کی ہڑتال سے برآمدی مال کے ہزاروں کنٹینرز پھنسے ہوئے ہیں، ایکسپورٹرز سہولت اسکیم سے فائدہ نہیں پا رہے، ان حالات میں برآمدی ہدف پورا نہیں ہوگا۔
لاہور میں چیئرمین نارتھ زون اسد شفیع اور ایکسپوٹرز کے ہمراہ پریس کانفرنس میں کامران ارشد نے کہا کہ سندھ میں ٹرانسپورٹرز کی ہڑتال سے اربوں روپے کا نقصان ہوچکا ہے، ہزاروں کنٹینرز پھنسے ہوئے ہیں، بلاول بھٹو اور وزیراعظم کی ملاقات بھی ہڑتال ختم نہیں کرواسکی، 120 سپننگ ملز اور 100 جننگ ملیں بند ہوچکی ہیں 90 دن کے ریلیف ٹیرف میں مال پہنچنا چاہیے تھا۔
چیئرمین آپٹما نارتھ زون اسد شفیع نے کہا کہ بزنس مین سیاست اور دیگر مسائل میں پس رہا ہے۔ بنگلادیش میں ایکسپورٹ کی گاڑیوں کو ایمبولینس کی طرح نکالا جاتا ہے اور یہاں کنٹینرز لاوارث پڑے ہوئے ہیں۔
آپٹما قائدین کا کہنا تھا کہ سیاسی قیادت ان معاملات کا نوٹس لے اور ایکسپورٹ کنٹینرز ریلیز کروائے۔ اس سے قبل 800 جیننگ ملز اور 120 سپننگ ملیں بند ہو چکی ہیں۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: ا پٹما
پڑھیں:
اگر پاکستان ایشیا کپ سے باہر نکلتا ہے تو ایونٹ کو مالی طور پر کتنا نقصان ہوسکتا ہے؟
پاکستان کرکٹ بورڈ نے آئی سی سی سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ پاک بھارت میچ کے ریفری اینڈی پائی کرافٹ کو فی الفور ہٹائے۔ ایسا نہ ہونے پر پاکستان کا ایشیا کپ کے مزید میچز نہ کھیلنے کا امکان ظاہر کیا جا رہا ہے۔
پاکستان کرکٹ بورڈ کے چیئرمین محسن نقوی نے میچ ریفری کے خلاف آئی سی سی کے ہاں باضابطہ شکایت جمع کرا دی ہے اور ریفری کو فی الفور ہٹانے کا مطالبہ کردیا ہے۔
یہ بھی پڑھیے: اسپورٹس مین شپ نظر انداز: بھارتی کھلاڑیوں کا پاکستانی کھلاڑیوں سے ہاتھ ملانے سے گریز
یہ تنازعہ اس وقت سامنے آیا جب گزشتہ دنوں پاکستان اور بھارت کے درمیان میچ سے پہلے اور بعد میں انڈین کھلاڑیوں نے پاکستانی ٹیم سے مصافحہ نہیں کیا۔
پاکستان کے ایونٹ کا بائیکاٹ کرنے پر نقصان کا تخمینہایشیا کپ میں بھارت اور پاکستان کے درمیان مقابلے ہمیشہ سے ایونٹ کی سب سے بڑی کشش رہے ہیں، جو نہ صرف کرکٹ بلکہ براہِ راست نشریات، اشتہارات اور اسپانسرشپ کے ذریعے اربوں روپے کی آمدن پیدا کرتے ہیں۔
کرکٹ کی صنعت کے تخمینوں کے مطابق گزشتہ دو دہائیوں میں پاک–بھارت میچز سے تقریباً 32 ہزار کروڑ روپے کی آمدن ہوئی ہے۔
رواں سال کے میچ کے لیے بھی اشتہارات کی قیمتیں انتہائی بلند رہیں۔ ٹی وی پر محض 10 سیکنڈ کے اشتہارات تقریباً 50 لاکھ روپے میں فروخت ہوئے جبکہ ڈیجیٹل اسپانسرشپ پیکجز کی مالیت 90 کروڑ روپے تک پہنچی۔
اگر پاکستان ٹورنامنٹ سے دستبردار ہو جائے تو یہ تمام معاہدے خطرے میں پڑ سکتے ہیں اور اسپانسرز و نشریاتی اداروں کو بھاری نقصان برداشت کرنا پڑے گا۔
یہ بھی پڑھیے: پاک بھارت ٹاکرا: ٹاس کے بعد دونوں کپتانوں نے ہاتھ نہیں ملایا
خود پاکستان کرکٹ بورڈ کے لیے بھی یہ صورتحال خاص طور پر سنگین ہے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق بورڈ رواں مالی سال میں انٹرنیشنل کرکٹ کونسل (آئی سی سی) کے ریونیو پول سے 880 کروڑ روپے حاصل کرنے کی توقع کر رہا ہے جس میں سے صرف ایشیا کپ سے 116 کروڑ روپے کی آمدن متوقع ہے۔
اگر پاکستان ایونٹ سے الگ ہو جائے تو یہ رقم بھی خطرے میں پڑ سکتی ہے۔
تجزیہ کاروں کے مطابق پاکستان کی عدم شمولیت سے نہ صرف ایشیا کپ کی کمرشل ویلیو بری طرح متاثر ہوگی بلکہ ٹورنامنٹ کے نشریاتی معاہدے، اسپانسرشپ اور ٹکٹوں کی فروخت بھی زبردست دباؤ کا شکار ہو جائیں گے۔
یہ بھی پڑھیے: ایشیا کپ: پاک بھارت میچ میں تنازعہ کا شکار ہونے والے میچ ریفری اینڈی پائی کرافٹ کون ہیں؟
بھارت–پاکستان میچز کے بغیر ایونٹ کی ناظرین کے لیے کشش کم ہو جائے گی جس کے نتیجے میں اربوں روپے کا نقصان ہوسکتا ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر بائیکاٹ کے رجحانات برقرار رہے تو مستقبل میں منتظمین کو پاک–بھارت میچز کے شیڈول پر دوبارہ غور کرنا پڑ سکتا ہے کیونکہ یہ مقابلے اب صرف کھیل نہیں رہے بلکہ سیاسی کشیدگی اور خطے کی صورتحال سے براہِ راست جُڑ چکے ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
پاک انڈیا میچ ٹکٹ کرکٹ نقصان