ریلی میں بچوں نے پلے کارڈز بھی اٹھا رکھے تھے جن پر بھارت کو للکارتے ہوئے کہا کہ وہ کان کھول کر سن لے کہ ہم کبھی بھی، پانی پر قبضہ نہیں چلنے دیں گے، سندھ طاس معاہدہ کی خلاف ورزی بین الاقوامی قوانین کی کھلم کھلا خلاف ورزی ہے۔ اسلام ٹائمز۔ بھارتی جارحیت اور دھمکیوں کے خلاف گلگت بلتستان کی سرزمین ایک بار پھر حب الوطنی کے جذبے سے گونج اٹھی۔ ناصر آباد ہنزہ، علی آباد ہنزہ اور سوست میں سکولوں کے بچوں نے بھرپور احتجاجی ریلیاں نکالیں جس میں پاکستان کا جھنڈا تھامے، پاک فوج زندہ باد اور کشمیر بنے گا پاکستان کے فلک شگاف نعرے لگائے گئے۔ مختلف اسکولوں کے طلبہ نے قومی پرچم تھامے ریلیوں میں شرکت کی، اور حب الوطنی سے سرشار یہ بچے وطن سے اپنی لازوال محبت کا مظاہرہ کر رہے تھے۔ ہر گلی، ہر کوچہ قومی نغموں سے گونج رہا تھا اور عوام نے بھارت کو واضح پیغام دیا کہ گلگت بلتستان کا بچہ بچہ اپنے وطن کی سالمیت کے لیے یک زبان اور پرعزم ہے۔ ریلی میں بچوں نے پلے کارڈز بھی اٹھا رکھے تھے جن پر بھارت کو للکارتے ہوئے کہا کہ وہ کان کھول کر سن لے کہ ہم کبھی بھی، پانی پر قبضہ نہیں چلنے دیں گے، سندھ طاس معاہدہ کی خلاف ورزی بین الاقوامی قوانین کی کھلم کھلا خلاف ورزی ہے۔ طلبہ کا کہنا تھا کہ اگر دشمن نے میلی آنکھ سے دیکھا تو ہم سب افواج پاکستان کے شانہ بشانہ کھڑے ہوں گے۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: خلاف ورزی

پڑھیں:

یکم نومبر 1984 کا سکھ نسل کشی سانحہ؛ بھارت کی تاریخ کا سیاہ باب

بھارت میں یکم نومبر 1984 وہ دن تھا جب ظلم و بربریت کی ایسی داستان رقم ہوئی جس نے ملک کی تاریخ کو ہمیشہ کے لیے سیاہ کردیا۔ اندرا گاندھی کے قتل کے بعد شروع ہونے والا یہ خونیں باب سکھ برادری کے قتلِ عام، لوٹ مار اور خواتین کی بے حرمتی سے عبارت ہے، جس کی بازگشت آج بھی عالمی سطح پر سنائی دیتی ہے۔

یکم نومبر 1984 بھارت کی سیاہ تاریخ کا وہ دن ہے جب سکھ برادری پر ظلم و بربریت کی انتہا کردی گئی۔ 31 اکتوبر 1984 کو بھارتی وزیر اعظم اندرا گاندھی کے قتل کے بعد ملک بھر میں سکھوں کا قتل عام شروع ہوا، جس دوران ہزاروں سکھ مارے گئے جبکہ سیکڑوں خواتین کو جنسی تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔ دنیا بھر کے معروف عالمی جریدوں نے اس المناک واقعے کو شرمناک قرار دیا۔ جریدہ ڈپلومیٹ کے مطابق انتہاپسند ہندوؤں نے ووٹنگ لسٹوں کے ذریعے سکھوں کی شناخت اور پتوں کی معلومات حاصل کیں اور پھر انہیں چن چن کر موت کے گھاٹ اتارا۔

شواہد سے یہ بات ثابت ہوئی کہ سکھوں کے خلاف اس قتل و غارت کو بھارتی حکومت کی حمایت حاصل تھی۔ ہیومن رائٹس واچ نے اپنی رپورٹ میں بتایا کہ ہندوستانی حکومت کی سرپرستی میں سکھوں کے خلاف باقاعدہ نسل کشی کی مہم چلائی گئی۔

انتہاپسند ہندو رات کے اندھیرے میں گھروں کی نشاندہی کرتے، اور اگلے دن ہجوم کی شکل میں حملہ آور ہوکر سکھ مکینوں کو قتل کرتے، ان کے گھروں اور دکانوں کو نذرِ آتش کر دیتے۔ یہ خونیں سلسلہ تین دن تک بلا روک ٹوک جاری رہا۔

1984 کے سانحے سے قبل اور بعد میں بھی سکھوں کے خلاف بھارتی ریاستی ظلم کا سلسلہ تھما نہیں۔ 1969 میں گجرات، 1984 میں امرتسر، اور 2000 میں چٹی سنگھ پورہ میں بھی فسادات کے دوران سکھوں کو نشانہ بنایا گیا۔

یہی نہیں، 2019 میں کسانوں کے احتجاج کے دوران مودی حکومت نے ہزاروں سکھوں کو گرفتار کر کے جیلوں میں ڈال دیا۔ رپورٹوں کے مطابق بھارتی حکومت نے سمندر پار مقیم سکھ رہنماؤں کے خلاف بھی ٹارگٹ کلنگ کے ذریعے کارروائیاں جاری رکھیں۔

18 جون 2023 کو سکھ رہنما ہردیپ سنگھ نجر کو کینیڈا میں قتل کر دیا گیا، جس پر کینیڈا کے وزیر اعظم جسٹن ٹروڈو نے واضح طور پر کہا کہ اس قتل میں بھارتی حکومت براہِ راست ملوث ہے۔

ان تمام شواہد کے باوجود سکھوں کے خلاف مظالم کا سلسلہ نہ صرف بھارت کے اندر بلکہ بیرونِ ملک بھی جاری ہے، جس نے دنیا بھر میں انسانی حقوق کے علمبرداروں کو تشویش میں مبتلا کر رکھا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • 6دنوں میں ٹریفک قوانین کیخلاف ورزی پر 26ہزار ای چالان
  • کراچی میں 6 روز کے دوران ٹریفک قوانین کیخلاف ورزی پر 26 ہزار سے زائد ای چالان کٹ گئے
  • کراچی ، ٹریفک قوانین کیخلاف ورزی,6 دن 26 ہزار سے زائد ای چالان
  • سموگ کے باعث پنجاب بھر کے سکولوں کے اوقات کار تبدیل
  • بھارت کی پاکستان کیخلاف ایک اور کارروائی بے نقاب، جاسوسی کرنیوالا ملاح گرفتار‘ فورسز کی وردیاں بھی برآمد
  • ’را‘ ایجنٹ کی گرفتاری: بھارت کی پاکستان کے خلاف پروپیگنڈا مہم ناکام
  • ’لاہور میں جرمانہ 200، کراچی میں 5000‘، شہری ای چالان کیخلاف سندھ ہائیکورٹ پہنچ گیا
  • ای چالان کیخلاف سندھ ہائیکورٹ میں ایک اور درخواست دائر
  •  ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی اور نادہندگان کیخلاف مؤثر کارروائی کیلئے “ون ایپ” متعارف
  • یکم نومبر 1984 کا سکھ نسل کشی سانحہ؛ بھارت کی تاریخ کا سیاہ باب