سندھ میں کینالز کیخلاف احتجاج کرنیوالے وکلا، قوم پرستوں پر پولیس کا دھاوا، لاٹھی چارج اور شیلنگ
اشاعت کی تاریخ: 27th, April 2025 GMT
پولیس حکام کا کہنا ہے کہ مظاہرے میں شامل وکیل نے پولیس اہلکار کو ڈنڈا مارا تھا، جس کے بعد لاٹھی چارج کیا گیا، اس حوالے سے وکیل کی جانب سے پولیس اہلکار کو ڈنڈا مارنے ویڈیو بھی سوشل میڈیا پر وائرل ہے، گلشن حدید سے مظاہرین منتشر ہوگئے۔ اسلام ٹائمز۔ کراچی اور خیر پور میں پولیس نے نہروں کے منصوبے کیخلاف احتجاج کرنے والے وکلا کے دھرنوں پر دھاوا بول دیا۔ تفصیلات کے مطابق کراچی کے علاقے گلشن حدید لنک روڈ پر نہروں کے منصوبے کیخلاف وکلاء کا احتجاج جاری تھا، پولیس وہاں پہنچی تو ایک وکیل نے پولیس اہلکار کو ڈنڈا دے مارا، جس کے بعد پولیس نے وکلا پر لاٹھی چارج شروع کر دیا۔ پولیس کے لاٹھی چارج سے ایک وکیل زخمی بھی ہوا، ایک وکیل کو حراست میں بھی لے لیا گیا، جس کے بعد وکلا کی بڑی تعداد اسٹیل ٹاؤن تھانے پہنچ گئی۔ پولیس حکام کا کہنا ہے کہ مظاہرے میں شامل وکیل نے پولیس اہلکار کو ڈنڈا مارا تھا، جس کے بعد لاٹھی چارج کیا گیا، اس حوالے سے وکیل کی جانب سے پولیس اہلکار کو ڈنڈا مارنے ویڈیو بھی سوشل میڈیا پر وائرل ہے، گلشن حدید سے مظاہرین منتشر ہوگئے۔
دوسری جانب خیرپور میں فیض گنج میں وکلا اور قوم پرستوں کی جانب سے نہروں کے منصوبے کے خلاف دھرنا دینے والوں کے احتجاجی کیمپ پر پر پولیس نے دھاوا بول دیا، پولیس نے مظاہرین کو منشتر کرنے کے لیے شیلنگ اور ہوائی فائرنگ بھی کی۔ مشتعل مظاہرین نے پولیس پر پتھراؤ کیا، اور پولیس موبائل کے ساتھ توڑ پھوڑ کی، شیلنگ اور ہوائی فائرنگ سے علاقے میں خوف و حراس پھیل گیا، پولیس نے 2 مظاہرین کو حراست میں لے لیا۔ قوم پرست جماعت کے کارکنان نے پولیس کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے حراست میں لیے گئے رہنماؤں کو رہا کرنے کا مطالبہ کیا، مظاہرین منشتر ہوگئے، جس کے بعد ہیوی ٹریفک کی آمد و رفت بحال ہوگئی، تاہم یہ اطلاعات بھی مل رہی ہیں کہ بعض مظاہرین نے ایک بار پھر دھرنا دے دیا ہے۔
واضح رہے کہ وکلا اور قوم پرست جماعتوں کے احتجاج کی وجہ سے اندرون ملک آنے اور جانے والی مال بردار گاڑیاں کئی دن سے سندھ سے پنجاب اور پنجاب سے سندھ نقل و حرکت سے قاصر تھیں، اربوں روپے مالیت کا سامان ان گاڑیوں میں موجود ہے، کھانے پینے کی کروڑوں روپے مالیت کی اشیا خراب ہورہی تھیں۔ اس کے علاوہ اندرون ملک سفر کرنے والے مسافروں کو بھی پریشانی کا سامنا تھا، تاجر برادری نے بھی وفاقی و صوبائی حکومتوں سے قومی شاہراہوں سے احتجاج ختم کرانے کی اپیل کی تھی۔ قبل ازیں وزیر داخلہ سندھ ضیاالحسن لنجار نے ببرلو بائے پاس پر وکلا سے دھرنا ختم کرنے کی درخواست کی تھی۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: لاٹھی چارج جس کے بعد نے پولیس پولیس نے
پڑھیں:
وزیراعلی سندھ کا کراچی میں غیر قانونی ٹینکرز کے خاتمے اور کچے میں ڈاکوؤں کیخلاف آپریشن تیز کرنے کا حکم
سید مراد علی شاہ نے چیف سیکرٹری کو ہدایت کی کہ کچے کے علاقوں میں ترقیاتی کاموں کا منصوبہ بنائیں اور وہاں سڑکیں، اسکول، اسپتال، ڈسپینسری اور ٹرانسپورٹ کی سہولیات فراہم کی جائیں، سیلابی صورتحال کے بعد کچے میں ترقیاتی کام شروع کیے جائیں گے، گھوٹکی-کندھ کوٹ پل کی تعمیر کے بعد پورا علاقہ کھل جائے گا، سندھ حکومت کی ترجیح ہے کہ امن امان ہر صورت بحال ہو۔ متعلقہ فائیلیںاسلام ٹائمز۔ وزیراعلی سندھ سید مراد علی شاہ نے کچے کے علاقے میں ڈاکوں کے خلاف آپریشن تیز کرنے اور کراچی میں غیر قانونی ٹینکرز کے خاتمے کا حکم دیا ہے۔ کچے کے علاقوں میں آپریشن اور کراچی سمیت صوبے میں ترقیاتی کاموں کے حوالے سے اہم اجلاس وزیراعلی سندھ مراد علی شاہ کی زیرصدارت منعقد ہوا، جس میں انہوں نے ڈکیتوں کے خلاف آپریشن تیز کرنے کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ کچا ڈوب گیا ہے اور قانون شکن باہر آئے ہوں گے، ڈاکوؤں کے خلاف انٹیلی جنس بیسڈ آپریشن مزید تیز کیے جائیں۔ اجلاس میں وزیراعلی سندھ کو وزیر داخلہ ضیا الحسن لنجار اور انسپکٹر جنرل پولیس غلام نبی میمن نے بریفنگ دی، جس میں بتایا گیا کہ اکتوبر 2024ء سے ٹیکنالوجی کے ذریعے کچے میں آپریشن تیز کیا گیا ہے، کچے میں انٹیلی جنس کی بنیاد پر 760 ٹارگٹڈ آپریشن اور 352 سرچ آپریشن کیے ہیں، جنوری 2024ء سے اب تک آپریشن کے ذریعے 159 ڈکیت مارے گئے ہیں، جن میں 10 سکھر، 14 گھوٹکی، 46 کشمور اور 89 شکارپور کے شامل ہیں، 823 ڈکیتوں کو گرفتار کیا اور 8 اشتہاری ڈکیت مارے گئے، آپریشن کے دوران 962 مختلف نوعیت کے ہتھیار بھی برآمد کیے گئے۔ وزیراعلی سندھ نے کہا کہ کچے کے ڈاکوؤں کا ہر صورت خاتمہ یقینی بنایا جائے۔
انہوں نے چیف سیکرٹری کو ہدایت کی کہ کچے کے علاقوں میں ترقیاتی کاموں کا منصوبہ بنائیں اور وہاں سڑکیں، اسکول، اسپتال، ڈسپینسری اور ٹرانسپورٹ کی سہولیات فراہم کی جائیں، سیلابی صورتحال کے بعد کچے میں ترقیاتی کام شروع کیے جائیں گے، گھوٹکی-کندھ کوٹ پل کی تعمیر کے بعد پورا علاقہ کھل جائے گا، سندھ حکومت کی ترجیح ہے کہ امن امان ہر صورت بحال ہو۔ مراد علی شاہ نے کراچی میں غیرقانونی ٹینکرز کے خاتمے کی ہدایت بھی کی۔ اس موقع پر میئر کراچی مرتضی وہاب نے بتایا کہ 243 غیرقانونی ہائیڈرنٹس مسمار کیے گئے ہیں، 212 ایف آئی آر درج کر کے 103 ملوث افراد کو گرفتار کیا گیا ہے، اس وقت 3200 کیو آر کوڈ کے ساتھ ٹینکرز رجسٹرڈ کیے ہیں، مختلف اقدامات سے 60 ملین روپے واٹر بورڈ کی آمدنی میں اضافہ ہوا ہے۔ اجلاس میں وزیر داخلہ ضیا الحسن لنجار، میئر کراچی مرتضی وہاب، چیف سیکریٹری آصف حیدر شاہ، آئی جی پولیس غلام نبی میمن، سیکریٹری داخلہ اقبال میمن، پرنسپل سیکریٹری آغا واصف، کمشنر کرچی حسن نقوی، سینئر ممبر بورڈ آف ریونیو خالد حیدر شاہ، سیکریٹری بلدیات وسیم شمشاد، ایڈیشنل آئی جی آزاد خان، سی او او واٹر بورڈ اسداللہ خان اور دیگر شریک تھے۔