کینالز کیخلاف احتجاج کرنیوالے وکلا اور پولیس آمنے سامنے، لاٹھی چارج، مظاہرین منتشر
اشاعت کی تاریخ: 27th, April 2025 GMT
کراچی(نیوز ڈیسک)کراچی کے علاقے گلشن حدید لنک روڈ پر نہروں کے خلاف احتجاج کرنے والے وکلا اور پولیس اہلکار آمنے سامنے آگئے، پولیس اہلکاروں نے لاٹھی چارج کرکے مظاہرین کو منتشر کر دیا۔
نجی چینل کے مطابق گلشن حدید لنک روڈ پر وکلا نے نہروں کی تعمیر کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے دھرنا دے رکھا تھا، پولیس کے لاٹھی چارج سے ایک وکیل زخمی بھی ہوا، جس کے بعد وکلا کی بڑی تعداد اسٹیل ٹاؤن تھانے پہنچ گئی۔
پولیس حکام کا کہنا ہے کہ مظاہرے میں شامل وکیل نے پولیس اہلکار کو ڈنڈا مارا تھا، جس کے بعد لاٹھی چارج کیا گیا۔
قبل ازیں وزیر داخلہ سندھ ضیاالحسن لنجار نے ببرلو بائے پاس پر وکلا سے دھرنا ختم کرنے کی درخواست کی تھی۔
وزیر داخلہ سندھ نے کہا تھا کہ دھرنے کے باعث سندھ سمیت پورے ملک کے لوگوں کو پریشانی کا سامنا ہے، وکلا اور عوام سے درخواست ہے کہ ازخود سڑکیں کھول دیں، انہوں نے مظاہرین کو یقین دلایا تھا کہ دریائے سندھ پر نئی نہریں نہیں بنیں گی۔
بلوچستان کے وکلا کی کل ہڑتال
بلوچستان بار کونسل نے کل صوبے بھر میں عدالتی بائیکاٹ کااعلان کر دیا۔
وائس چیئرمین بلوچستان بار کونسل رحب بلیدی نے کہا کہ کینالز کے ایشو پر سندھ کے وکلا سے اظہار یکجہتی اور 26 ویں ترمیم کےخلاف احتجاج کیا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ بلوچستان بھر میں وکلا احتجاجی ریلیاں نکالیں گے، کوئٹہ میں ضلع کچہری سے احتجاجی ریلی نکالی جائے گی۔
پہلگام واقعہ: سلامتی کونسل میں پاکستان کی بڑی کامیابی، بھارت من پسند قرارداد منظور کروانے میں ناکام
.ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: لاٹھی چارج
پڑھیں:
لیاقت آباد،فرنیچر اور کپڑا مارکیٹ کے دکانداروں کا لوڈ شیڈنگ کیخلاف احتجاج،مرکزی شاہراہ بند
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
250916-02-25
کراچی (اسٹاف رپورٹر) لیاقت آباد کے فرنیچر اور کپڑا مارکیٹ کے دکانداروں اور فرنیچر فیکٹری مالکان نے بجلی کی طویل اور بار بار ہونے والی لوڈ شیڈنگ کے خلاف شدید احتجاج کرتے ہوئے ڈاکخانہ چورنگی سے لیاقت آباد نمبر 10 جانے والی مرکزی شاہراہ بند کردی، جس سے علاقے کی تجارتی زندگی اور ٹریفک بدستور معطل رہی۔ احتجاجی رہنماؤں اور دکانداروں کا مؤقف ہے کہ گزشتہ کئی ہفتوں سے بجلی کی غیر متوقع بندش نے فروخت، پیداواری عمل اور ملازمین کی موجودگی کو بری طرح متاثر کیا ہے۔ فرنیچر فیکٹریاں پیداوار روکنے پر مجبور ہیں اور کپڑے کے تاجروں نے کہا کہ گاہک بازار آنے سے خوفزدہ ہیں جس کے باعث روزانہ کا کاروبار دھڑام سے کم ہو گیا ہے۔ ایک نام ظاہر نہ کرنے والے دکاندار نے کہا ہم روزانہ کے اخراجات اور مزدوروں کی تنخواہوں کا حساب لگا کر چلتے ہیں۔ طویل لوڈ شیڈنگ کے سبب ہماری زندگیاں گُھٹ کر رہ گئی ہیں۔ مظاہرین نے انتظامی ٹیم کو متنبہ کیا کہ اگر مسئلے کا فوری حل نہ نکالا گیا اور نقصانات کا ازالہ نہ کیا گیا تو احتجاج کو مزید تیزی سے وسعت دیں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ کئی دکاندار جنریٹر چلانے کی استطاعت نہیں رکھتے، جب کہ جنریٹر چلانے والوں پر ایندھن کا بوجھ بڑھ گیا ہے اور گاہکوں کی آمد نہ ہونے کے باعث سرمایہ کاری کے اخراجات پورے نہیں ہو رہے۔ پولیس نے احتجاج کے دوران مرکزی شاہراہ پر نفری تعینات کی اور راستے کو خالی کرانے کی کوششیں کیں، تاہم چند گھنٹوں تک اہم راستہ بند رہا جس سے شہریوں کو جدوجہد کرنا پڑی۔ علاقہ مکینوں نے احتجاج کی حمایت بھی کی اور کہا کہ روزانہ کی بنیاد پر لوڈ شیڈنگ کی طوالت بچوں، بزرگوں اور کاروبار کو نقصان پہنچا رہی ہے۔ دکانداروں نے مطالبہ کیا کہ بجلی کی مستقل اور شیڈولڈ فراہمی کو یقینی بنایا جائے، متاثرہ تاجروں کو وقتی مالی امداد یا ریلیف پیکج دیا جائے۔ جن علاقوں میں فریکوئنسی/ٹرانسفارمر مسائل ہیں‘ ان کی فوری مرمت ہو، طویل مدتی حل کے لیے حکام اور اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ باقاعدہ مذاکرات ہوں۔ حکومتی یا بجلی فراہم کرنے والے محکمے کی جانب سے تاحال احتجاج کے حوالے سے باضابطہ بیان سامنے نہیں آیا۔ پولیس نے کہا ہے کہ ہفتے کے اندر اگر حکام کو کوئی حل نہ ملا تو حالات کے مطابق احتجاج کو منطقی شکل دی جائے گی۔ شہریوں نے متبادل راستے اختیار کیے اور حکومتِ سے فوری مداخلت کا مطالبہ کیا۔ مظاہرین اور دکانداروں نے اعلان کیا ہے کہ وہ متعلقہ محکموں سے باضابطہ میٹنگ کا انتظار کریں گے، بصورتِ دیگر احتجاج کو بڑھائیں گے۔