عینی شاہدین نے صحافیوں کو بتایا کہ گھروں پر چھاپہ مار کارروائیوں کے دوران نوجوانوں کو گرفتار اور ہراساں جبکہ گھروں کو مسمار کیا جا رہا ہے تاکہ حق خودارادیت کے لئے کشمیریوں کے عزم کو توڑا جائے۔ اسلام ٹائمز۔ غیر قانونی طور پر بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر میں بھارتی فورسز نے مختلف علاقوں میں نہتے کشمیریوں کے خلاف اپنی پرتشدد اور غیر انسانی کارروائیاں جاری رکھتے ہوئے سینکڑوں بے گناہ نوجوانوں کو گرفتارکر لیا۔ ذرائع کے مطابق بھارتی فوج کی راشٹریہ رائفلز، پیراملٹری سنٹرل ریزرو پولیس فورس، پولیس کے سپیشل آپریشن گروپ اور تحقیقاتی ایجنسی این آئی اے نے وادی کے طول و عرض میں حریت پسند کشمیریوں کے گھروں پر چھاپے مارے اور تلاشیاں لیں۔سرینگر شہر میں بٹہ مالو، صفاکدل، صورہ، پاندچھ، بمنہ، شالہ ٹینگ، لال بازار اور جڈی بل سمیت مختلف علاقوں میں 65 سے زائد حریت پسندوں کے گھروں پر چھاپے مارے گئے اور تلاشیاں لی گئیں۔ فورسز نے ان کاروائیوں کے دوران مکینوں کو ہراساں کیا اور گھریلو سامان کی توڑپھوڑ کی جبکہ لوگوں کی نقدی اور قیمتی اشیاء لوٹ لیں۔ یہ کارروائیاں بھارتی وزیر داخلہ امیت شاہ اور بھارت کے مسلط کردہ لیفٹننٹ گورنر منوج سنہا کے حکم پر کی جا رہی ہیں۔ عینی شاہدین نے صحافیوں کو بتایا کہ گھروں پر چھاپہ مار کارروائیوں کے دوران نوجوانوں کو گرفتار اور ہراساں جبکہ گھروں کو مسمار کیا جا رہا ہے تاکہ حق خودارادیت کے لئے کشمیریوں کے عزم کو توڑا جائے۔ انہوں نے بھارت کی ریاستی دہشت گردی اور علاقے کی بگڑتی ہوئی صورتحال پر میڈیا کی خاموشی پر تشویش کا اظہار کیا۔ اسلام آباد، شوپیاں، کولگام، پلوامہ، بڈگام، گاندربل، بارہمولہ، بانڈی پورہ اور کپواڑہ اضلاع کے مختلف علاقوں میں بھی محاصرے اور تلاشی کی کارروائیوں اور گھروں پر چھاپوں کا سلسلہ جاری ہے جبکہ عوامی نقل و حرکت پر نظر رکھنے کے لیے وادی بھر میں بھارتی فورسز کی اضافی نفری تعینات کی گئی ہے۔ اس دوران پلوامہ، اسلام آباد، بانڈی پورہ، کولگام، شوپیاں اور کپواڑہ اضلاع میں کشمیریوں کے متعدد رہائشی مکانات کو دھماکوں سے اڑا دیا گیا ہے۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: کشمیریوں کے گھروں پر

پڑھیں:

مقبوضہ کشمیر، 05 اگست 2019ء سے انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں میں تیزی آئی

سیاسی ماہرین اور تجزیہ کاروں نے خبردار کیا کہ تنازعہ کشمیر کی وجہ سے جنوبی ایشاء کو مسلسل ایک غیر یقینی صورتحال کا سامنا ہے اور کشمیری بھی سخت مشکلات کا شکار ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کی ہندوتوا بھارتی حکومت کیطرف سے اگست 2019ء میں 370 اور 35 اے دفعات کی منسوخی کے بعد بھارت کے غیر قانونی زیر قبضہ مقبوضہ جموں و کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں میں بڑے پیمانے پر تیزی آئی ہے۔ ذرائع کے مطابق بھارتی فورسز نے اگست 2019ء سے اب تک مقبوضہ علاقے میں کئی خواتین سمیت 1 ہزار 43 افراد کو شہید کیا۔ شہید ہونے والوں میں اکثر نوجوان تھے۔ اس عرصے کے دوران 2 ہزار 6 سو 56 سے زائد افرار کو زخمی جبکہ 29 ہزار 9 سو 97 سے زائد کو شہریوں کو گرفتار کیا گیا۔ دریں اثنا بھارتی فورسز نے اپنی ریاستی دہشت گردی کی مسلسل کارروائیوں میں گزشتہ ماہ(اکتوبر) میں 2 کشمیریوں کو ایک جعلی مقابلے میں شہید کیا۔بھارتی فوجیوں، پولیس، پیرا ملٹری اہلکاروں اور بدنام زمانہ تحقیقاتی اداروں نیشنل انویسٹی گیشن ایجنسی (این آئی اے)، سٹیٹ انویسٹی گیشن ایجنسی (ایس آئی اے) کی ٹیموں نے محاصرے اور تلاشی کی 244 کارروائیوں اور گھروں پر چھاپوں کے دوران 42 شہریوں کو گرفتار کیا، جن میں زیادہ تر سیاسی کارکن، نوجوان اور طلباء شامل ہیں۔

گرفتار کیے جانے والوں میں سے بیشتر کے خلاف ”پبلک سیفٹی ایکٹ اور یو اے پی اے“ جیسے کالے قوانین کے تحت مقدمات درج کیے گئے۔ اس عرصے کے دوران 20 کشمیریوں کے مکان، اراضی اور دیگر املاک ضبط کی گئیں جبکہ دو کشمیری مسلم ملازمین کو نوکریوں سے برطرف کیا گیا۔ بھارتی فورسز اہلکاروں نے اکتوبر میں دو کشمیری خواتین کو بے حرمتی کا نشانہ بنایا۔ ادھر کل جماعتی حریت کانفرنس کے چیئرمین مسرت عالم بٹ، محمد یاسین ملک، شبیر احمد شاہ، آسیہ اندرابی، ناہیدہ نسرین، فہمیدہ صوفی، نعیم احمد خان، ایاز اکبر، پیر سیف اللہ، معراج الدین کلوال، فاروق احمد شاہ ڈار، سید شاہد شاہ،، ایڈوکیٹ میاں عبدالقیوم، مشتاق الاسلام، ڈاکٹر حمید فیاض، شاہد الاسلام، بلال صدیقی، مولوی بشیر عرفانی، ظفر اکبر بٹ، نور محمد فیاض، عبدالاحد پرہ، ڈاکٹر محمد قاسم فکتو، ڈاکٹر محمد شفیع شریعتی، رفیق احمد گنائی، فردوس احمد شاہ، سلیم ننا جی، محمد یاسین بٹ، فیاض حسین جعفری، عمر عادل ڈار، انسانی حقوق کے محافظ خرم پرویز اور صحافی عرفان مجید سمیت 3 ہزار سے زائد کشمیری جھوٹے مقدمات میں جیلوں اور عقوبت خانوں میں بند ہیں جہاں انہیں طبی سمیت تمام بنیادی سہولیات سے محروم رکھا گیا ہے۔

سیاسی ماہرین اور تجزیہ کاروں نے وادی کشمیر میں بھارت کی جانب سے بین الاقوامی قوانین کی کھلم کھلا خلاف ورزیوں پر اقوام متحدہ اور دیگر عالمی طاقتوں کی خاموشی پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے سوال کیا کہ کیا دنیا جنوبی ایشیا میں ایک اور فلسطین جیسی صورتحال پیدا ہونے کا انتظار کر رہی ہے۔ بی جے پی کی ہندو انتہا پسند بھارتی حکومت بین الاقوامی طور پر تسلیم شدہ متنازعہ علاقے میں انسانی حقوق اور بین الاقوامی قوانین کی سنگین پامالی کررہی ہے جس کا واحد مقصد کشمیریوں کی آزادی کی آواز کو دبانا ہے۔ سیاسی ماہرین اور تجزیہ کاروں نے خبردار کیا کہ تنازعہ کشمیر کی وجہ سے جنوبی ایشاء کو مسلسل ایک غیر یقینی صورتحال کا سامنا ہے اور کشمیری بھی سخت مشکلات کا شکار ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ اور عالمی طاقتوں کو چاہیے کہ وہ مقبوضہ علاقے میں نہتے لوگوں پر جاری بھارتی جبر و تشدد کا نوٹس لیں اور تنازعہ کشمیر کے حل کیلئے بھارتی حکومت پر دباﺅ ڈالے۔

متعلقہ مضامین

  • مقبوضہ کشمیر اور بھارت میں سچ بولنے پر صحافیوں کو نشانہ بنایا جا رہا ہے
  • ڈینگی سے ہلاکتوں کا سلسلہ نہ رک سکا، اسپتالوں میںجگہ کم پڑ گئی
  • مقبوضہ وادی میں اسلامی لٹریچر نشانہ
  • بھارت میں کشمیریوں کی نسل کشی انتہا کو پہنچ گئی،کشمیر  کی آزادی وقت کی ضرورت ہے، صدرآصف علی زرداری
  • بھارت میں مسلمانوں سمیت اقلیتوں پر مظالم جاری ہیں، مقبوضہ کشمیر کی آزادی وقت کی ضرورت ہے، صدر مملکت
  • مقبوضہ کشمیر، 05 اگست 2019ء سے انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں میں تیزی آئی
  • مقبوضہ جموں و کشمیر بھارت کا حصہ نہیں ہے، کبھی تھا نہ کبھی ہوگا، پاکستانی مندوب
  • مقبوضہ وادی میں جماعت اسلامی پر پابندی
  • مقبوضہ جموں و کشمیر بھارت کا حصہ نہیں ہے، کبھی تھا نہ کبھی ہوگا، پاکستان
  • بھارت مقبوضہ کشمیر میں اسرائیلی ساختہ پالیسیوں پر عمل پیرا ہے