لاہور، تحریکِ بیداری امت مصطفیٰؐ کے زیراہتمام غزہ کانفرنس کل ہوگی
اشاعت کی تاریخ: 28th, April 2025 GMT
علامہ سید جواد نقوی نے کانفرنس کے انعقاد کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ آج امت مسلمہ کی خاموشی اور بے حسی نے ہمیں ایک سنگین سوال کا سامنا کرایا ہے، جو قرآن کی آیت سے مربوط ہے کہ تمھیں کیا ہوگیا ہے کہ تم کیوں نہیں نکلتے جب ستم رسیدہ پکار پکار کے کہتے ہیں کہ اس ظالم قریے کے لوگوں سے ہمیں نجات دے؟ اسلام ٹائمز۔ تحریکِ بیداریِ اُمت مصطفیٰؐ کے زیراہتمام ایوانِ اقبال لاہور میں کانفرنس بعنوان "غزہ میں کیا ہو رہا ہے، اور ہمیں کیا ہو گیا ہے؟" 29 اپریل بروز منگل کو 2 بجے دوپہر منعقد ہوگی، جس کی صدارت علامہ سید جواد نقوی کریں گے۔ کانفرنس میں پاکستان کی ممتاز مذہبی، فکری، سیاسی، صحافتی اور دانشور شخصیات شرکت کریں گی، جن میں مفتی اعظم غزہ ڈاکٹر محمد یوسف الشوبکی، صوبائی وزیر مذہبی امور پنجاب چوہدری شافع حسین، امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمن، سابق امیر جماعت اسلامی پاکستان سراج الحق، چیئرمین اسلامی نظریاتی کونسل ڈاکٹر مفتی راغب حسین نعیمی، چیئرمین رویت ہلال کمیٹی ڈاکٹر سید عبدالخبیر آزاد، سابق وزیر مذہبی امور پیر امین الحسنات شاہ اور دیگر اہم شخصیات شامل ہیں۔
علامہ سید جواد نقوی نے کانفرنس کے انعقاد کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ آج امت مسلمہ کی خاموشی اور بے حسی نے ہمیں ایک سنگین سوال کا سامنا کرایا ہے، جو قرآن کی آیت سے مربوط ہے کہ تمھیں کیا ہوگیا ہے کہ تم کیوں نہیں نکلتے جب ستم رسیدہ پکار پکار کے کہتے ہیں کہ اس ظالم قریے کے لوگوں سے ہمیں نجات دے؟ انہوں نے کہا کہ غزہ اور دیگر فلسطینی علاقوں میں ہونیوالی وحشیانہ بمباری اور ظلم و ستم کے باوجود بیشتر مسلمان محض تماشائی بنے ہوئے ہیں، اور بعض نے منافقت کی چادر اوڑھ رکھی ہے۔ خون میں لتھڑے معصوموں کے لاشے عالمی ضمیر کو جھنجھوڑنے کیلئے پکار رہے ہیں، لیکن ہماری اکثریت اس پر خاموش ہے۔ ہم نے اپنی دینی، اخلاقی اور انسانی ذمہ داریوں سے غفلت برتی ہے، جس کے نتیجے میں ہم نے اپنی شناخت کھو دی ہے۔ وقت آ چکا ہے کہ ہم خوابِ غفلت سے بیدار ہوں اور اس ذمہ داری کا ادراک کریں جو دین ہم سے تقاضا کرتا ہے۔
ذریعہ: Islam Times
پڑھیں:
گلوبل ہیلتھ فورم میں وزیر صحت مصطفی کمال کا بیماریوں سے بچاؤ اور جدید صحت نظام پر زور
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 26 جولائی2025ء)وفاقی وزیر صحت مصطفی کمال نے بیجنگ میں گلوبل ہیلتھ فورم میں پاکستان کی نمائندگی کرتے ہوئے صحت عامہ کی بہتری کیلئے بھر پور نقطہ نظر پیش کیا ۔ قومی وزارت صحت کی جانب سے ہفتہ کو یہاں جاری اعلامیہ کے مطابق وزیر صحت مصطفی کمال نے اپنے خطاب اور بین الاقوامی رہنماؤں سے ملاقاتوں کے دوران اس بات پر زوردیا کہ عالمی صحت کی حکمرانی کا محور صرف بیماریوں کے علاج تک محدود نہ رہے بلکہ بیماریوں سے پیشگی بچاؤ اور صحت مند طرزِ زندگی کے فروغ پر مرکوز ہو نا چاہئے۔انہوں نے کہا کہ عالمی وباؤں، موسمی بیماریوں اور صحت کے ابھرتے ہوئے چیلنجز سے نمٹنے کے لیے شفاف پالیسی سازی، سادہ و قابلِ فہم حکمت عملی اور عوامی اعتماد کو بنیادی ستون بنایا جائے۔(جاری ہے)
انہوں نے خاص طور پر ریگولیٹری اداروں میں عوامی مکالمے، کھلے سوال و جواب اور معلومات تک آزادانہ رسائی کو فروغ دینے کی ضرورت پر روشنی ڈالی تاکہ ایک قابلِ اعتماد، جواب دہ اور جدید صحت کا نظام تشکیل دیا جا سکے۔
اپنے بین الاقوامی ہم منصبوں سے ملاقاتوں کے دوران انہوں نے ڈیجیٹل ہیلتھ، ٹیلی میڈیسن اور مصنوعی ذہانت جیسے جدید ٹیکنالوجی کے مؤثر استعمال پر زور دیا تاکہ دیہی اور دور دراز علاقوں تک معیاری اور قابلِ رسائی صحت کی سہولیات فراہم کی جا سکیں۔وزیر صحت مصطفیٰ کمال نے دنیا بھر کے ممالک پر زور دیا کہ اپنے تجربات اور ڈیٹا کو باہمی اعتماد، شفافیت اور تیزی کے ساتھ شیئر کریں تاکہ کسی بھی وبا یا صحت کے بحران کے خلاف بروقت اور مؤثر ردِعمل ممکن ہو۔پاکستان کے واضح مؤقف، مؤثر شرکت اور فعال کردار کو عالمی رہنماؤں اور بین الاقوامی اداروں نے سراہا اور اسے عالمی صحت نظام میں ایک مثبت پیش رفت قرار دیا۔وفاقی وزیر صحت مصطفی کمال کے کوآرڈینیٹر ڈاکٹر عبید اور بیجنگ میں پاکستانی سفارت خانے کے نمائندگان بھی فورم شریک تھے۔وفاقی وزیر سید مصطفیٰ کمال نے فورم کے مختلف سیشنز میں شرکت کی۔