بجلی صارفین کیلئے اچھی خبر: ماہانہ، سہ ماہی ایڈجسٹمنٹ کی مد میں قیمت مزید کم ہونے کا امکان
اشاعت کی تاریخ: 28th, April 2025 GMT
بجلی صارفین کو اچھی خبر ملنے کا امکان ہے جب کہ ماہانہ اور سہ ماہی ایڈجسٹمنٹ کی مد میں بجلی مزید سستی کیے جانے کی توقع ہے۔
رپورٹ کے مطابق مارچ کی ماہانہ ایڈجسٹمنٹ کے تحت فی یونٹ بجلی 3 پیسے سستی ہونے کاامکان ہے، سہ ماہی ایڈجسٹمنٹ کی مد میں بجلی 1 روپے فی یونٹ سے زائد سستی ہونے کا امکان ہے، سہ ماہی ایڈجسٹمنٹ کے تحت مجموعی طور پر 51 ارب 49 کروڑ کا ریلیف ملے گا۔
مالی سال 2024-25 کی تیسری سہ ماہی ایڈجسٹمنٹ کی مد میں درخواست دائر کردی گئی، کیپسٹی چارجز کی مد میں 47 ارب 12 کروڑ 40 لاکھ روپے کمی کی درخواست کی گئی ہے۔
سہ ماہی ایڈجسٹمنٹ اور ایف سی اے کی درخواست پر نیپرا کل سماعت کرے گا، درخواست میں کہا گیا کہ مارچ میں 8 ارب 40 کروڑ 90 لاکھ یونٹس بجلی پیدا کی گئی، ماہ مارچ میں بجلی کی لاگت 9.
درخواست کے مطابق مارچ کے لئے بجلی کی ریفرنس لاگت9.25 روپے فی یونٹ تھی۔
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: سہ ماہی ایڈجسٹمنٹ کی مد کی مد میں فی یونٹ
پڑھیں:
کراچی میں بھی چینی کی قیمت میں من مانا اضافہ، انتظامیہ سرکاری نرخ پر اطلاق میں ناکام
کراچی میں چینی کی قیمت کو پُر لگ گئے اور انتظامیہ بھی گراں فروشوں کیلیے کارروائی سے گریزاں نظر آتی ہے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق کمشنر کراچی کی جانب سے چینی کی تھوک قیمت 170 روپے اور خوردہ قیمت 173 روپے فی کلو مقرر کیے جانے کے باوجود شہر بھر میں سرکاری نرخوں پر عمل درآمد نہ ہوسکا۔
مارکیٹ میں چینی ہول سیل سطح پر 175 روپے جبکہ خوردہ سطح پر 190 روپے فی کلو میں فروخت کی جا رہی ہے، جبکہ گلی محلوں کی چھوٹی دکانوں پر چینی کی قیمت 200 روپے فی کلو تک جا پہنچی ہے۔
ہول سیل مارکیٹ میں چینی کی قیمت میں 8 روپے فی کلو کی کمی واقع ہوئی ہے اور موجودہ نرخ 175 روپے فی کلو پر آ گیا ہے، تاہم اس کمی کا کوئی فائدہ صارفین کو نہیں پہنچ سکا۔
شہر کے بیشتر بازاروں میں چینی 185 سے 190 روپے فی کلو میں فروخت ہو رہی ہے، اور ریٹیلرز قیمت کم کرنے کو تیار نہیں۔
واضح رہے کہ وفاقی حکومت اور پاکستان شوگر ملز ایسوسی ایشن کے درمیان معاہدے کے تحت 15 جولائی سے چینی کی ایکس مل قیمت 165 روپے فی کلو مقرر کی گئی تھی۔ لیکن اس معاہدے اور کمشنر کراچی کی جانب سے مقرر کردہ قیمتوں کے باوجود عملدرآمد نہ ہونے کے باعث شہری مہنگی چینی خریدنے پر مجبور ہیں۔
صارفین کا کہنا ہے کہ پرائس کنٹرول کمیٹیاں غیر مؤثر ہو چکی ہیں اور حکومت کی جانب سے کیے جانے والے اقدامات محض کاغذی کارروائی تک محدود ہیں۔
صارفین نے مطالبہ کیا ہے کہ ذخیرہ اندوزوں اور ناجائز منافع خوروں کے خلاف فوری اور مؤثر کارروائی کی جائے تاکہ عوام کو ریلیف مل سکے۔