کراچی، رامسوامی کے مکینوں کا بجلی کی عدم فراہمی پر کے الیکٹرک آفس پر دھاوا
اشاعت کی تاریخ: 28th, April 2025 GMT
کراچی:
شہر قائد کے علاقے گارڈن ہیڈ کوارٹر کے قریب اتوار اور پیر کی درمیانی شب رامسوامی کے مکینوں نے بجلی کی عدم فراہمی پر کے الیکٹرک کے آفس پر دھاوا بول دیا۔
مظاہرین نے کے الیکٹرک کے آفس پر شدید پتھراؤ کیا جبکہ کے الیکٹرک آفس کے باہر کھڑے کے الیکٹر کے دو منی ٹرکوں پر بھی پتھراؤ کر کے اس کے شیشے توڑ دیے جبکہ منی ٹرک پر ڈنڈے بھی برسائے گئے۔
مظاہرین نے کے الیٹرک اور سندھ حکومت کے خلاف شدید نعرے بازی بھی کی، رامسوامی کے مکینوں کا کہنا تھا کہ اتوار کی صبح 7 بجے سے علاقے کی بجلی بند کی ہوئی ہے ، شدید گرمی میں بجلی بند ہونے سے پورے دن مشکلات کا سامنا رہا اور اب آدھی رات بھی گزر چکی اور بجلی آنے کا نام نہیں لے رہی۔
مزید پڑھیں: کراچی، مختلف علاقوں میں بجلی کے ستائے شہری سڑکوں پر نکل آئے، احتجاج سے ٹریفک معطل
بجلی کی عدم فراہمی کے باعث علاقے میں پانی کی بھی شدید قلت پیدا ہو گئی ہے، کے الیکٹرک کہ ہیلپ لائن پر فون کرنے پر بھی عملہ جواب نہیں دے رہا، کے الیکٹرک کے دفتر میں بھی متعدد بار آچکے ہیں تاہم وہاں کوئی افسر موجود نہیں ہے۔
مکینوں کا کہنا تھا کہ ہم سے مسلسل جھوٹ بولا جا رہا ہے کہ کیبل کی خرابی کی وجہ سے بجلی بند ہے، گھروں میں لوگ بیمار بھی ہیں بچے اور خواتین بھی ہیں جن کی شدید گرمی کے باعث حالت بگڑ رہی ہے ، اگر بیمار یا کسی اور کو کچھ بھی ہوا تو اس کی ذمہ دار کے الیکٹرک ہو گ ، اور کے الیکٹر کے خلاف مقدمہ درج کرائینگے۔
پولیس نے موقع پر پہنچ کر مشتعل مظاہرین کو بجلی کھلوانے کی یقین دہانی کرائی جس کے بعد مظاہرین منتشر ہوگئے تاہم ان کا کہنا تھا کہ اگر بجلی بحال نہیں کی گئی تو پیر کی صبح پھر احتجاج کرینگے ۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: کے الیکٹرک
پڑھیں:
افغانستان سے دراندازی بندہونی چاہیے،وزیردفاع۔بیرونی جارحیت کا جواب سخت اور شدید ہوگا، پاک فوج
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد /ایبٹ آباد (مانیٹرنگ ڈیسک /آن لائن/صباح نیوز)وزیردفاع نے کہا کہ افغانستان سے دراندازی بندہونی چاہیے۔ جبکہ پاک فوج نے کہ بیرونی جارحیت کا جواب سخت اور شدید ہوگا۔ دفترخارجہ نے کہا کہ طالبان نے دہشت گرد تنظیموں کی موجودگی کو افغان سرزمین پر تسلیم کیا ہے۔ تفصیلات کے مطابقوزیر دفاع خواجہ آصف کا کہنا ہے کہ کابل کی طالبان رجیم دہشت گردوں کی پشت پناہی بند کر دے، پاکستان میں امن کی ضمانت کابل کو دینا ہوگی۔ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر دفاع نے واضح کیا کہ ٹی ٹی پی ہو یا بی ایل اے ہو، پاکستان میں دہشت گردی برداشت نہیں کریں گے‘ افغانستان کی سرزمین سے دراندازی مکمل بند ہونی چاہیے کیونکہ دہشت گردی پر پاکستان اپنے موقف سے پیچھے نہیں ہٹے گا۔وزیر دفاع نے کہا کہ ثالث ہمارے مفادات کی مکمل دیکھ بھال کریں گے اور دہشت گردی کی روک کے بغیر 2 ہمسایوں کے تعلقات میں بہتری کی گنجائش نہیں‘ خیبر پختونخوا کی حکومت آہستہ آہستہ تنہائی کا شکار ہو رہی ہے، پی ٹی آئی کے لوگ اپنے سیاسی مفادات کی بات کرتے ہیں لیکن یہ ملک نیازی لا کے تحت نہیں چل سکتا۔ وزیر دفاع کا کہنا تھا کہ سابق فاٹا کے لوگ سمجھتے ہیں وفاقی حکومت مخلص ہے جہاں ضرورت ہو ہم طاقت کا بھرپور استعمال کر رہے ہیں، ہم نے اس مٹی کے مفاد کا تحفظ کرنا ہے۔اِدھر ڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چودھری نے ایک بار پھر خبردار کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاک فوج دفاع وطن کے لیے پرعزم ہے، کسی بھی بیرونی جارحیت کا جواب سخت اور شدید ہوگا۔ایبٹ آباد میں مختلف جامعات کے اساتذہ اور طلبہ سے نشست کے دوران ڈی جی آئی ایس پی آر نے خصوصی گفتگو کی۔ ڈی جی آئی ایس پی آر نے حالیہ پاک افغان کشیدگی، ملکی سیکورٹی صورتحال اور معرکہ حق سمیت اہم موضوعات پر تبادلہ خیال کیا۔ انہوں نے گفتگو کے دوران واضح کیا کہ پاکستان نے دہشت گردی اور فتنہ الخوارج کے خلاف موثر اقدامات کیے ہیں۔اساتذہ اور طلبہ کی جانب سے شہدا اور غازیان کو زبردست خراج عقیدت اور خراج تحسین پیش کیا گیا۔وائس چانسلر ہزارہ یونیورسٹی ڈاکٹر اکرام اللہ خان نے کہا کہ پاک فوج ہمیشہ محاذِ اول پر ہوتی ہے اور ہم اس کے شانہ بشانہ کھڑے ہیں۔پاکستان نے کہا ہے کہ مذاکرات میں افغان طالبان حکومت نے کالعدم دہشت گرد تنظیم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) اور دیگر دہشت گرد تنظیموں کی موجودگی کو تسلیم کیا ہے اور افغان حکام نے ان تنظیموں کے خلاف کارروائی نہ کرنے کے مختلف جواز پیش کیے‘پاکستان افغانستان کے ساتھ مزید کشیدگی نہیں چاہتا۔ توقع ہے کہ پاکستان اپنی سرزمین افغانستان کے خلاف استعمال نہیں ہونے دے گا۔ترجمان دفترخارجہ نے ہفتہ وار بریفنگ میں پاکستان اور افغانستان کے درمیان مذاکرات کے حوالے سے کہا کہ حساس نوعیت کے مذاکرات پر ہر منٹ پر تبصرہ ممکن نہیں، وزارت خارجہ کو محتاط رہنے کا حق حاصل ہے اور یہ حق استعمال کیا گیا ہے۔انہوں نے کہا کہ استنبول مذاکرات میں تمام متعلقہ اداروں کے نمائندے شامل تھے، مذاکرات میں تمام اہم امور پر تفصیلی گفتگو ہوئی، 6 نومبر کے اگلے دور میں مذاکرات کی جامع تفصیلات سامنے آئیں گی اور مذاکرات میں مثبت پیش رفت جاری ہے، یہ نہایت حساس اور پیچیدہ مذاکرات ہیں جن میں صبر اور بردباری کی ضرورت ہے۔ طاہر اندرابی کا کہنا تھا کہ سرحد کی بندش کا فیصلہ سیکورٹی صورتحال کے جائزے پر مبنی ہے، سیکورٹی جائزے کے مطابق سرحد فی الحال بند رہے گی اور مزید اطلاع تک سرحد بند رکھنے کا فیصلہ برقرار رہے گا‘ افغان سرزمین پردہشت گرد عناصر کی موجودگی پاکستان کے سیکورٹی خدشات کوتقویت دیتی ہے۔