متنازع کینالز،نیشنل ہائی وے پر مظاہرین اور پولیس میں جھڑپیں
اشاعت کی تاریخ: 28th, April 2025 GMT
وکلا اور قوم پرست جماعتوں کا گزشتہ چھ روزسے قائم احتجاجی کیمپ پولیس نے اکھاڑ پھینکا
مظاہرین نے ایک مرتبہ پھر قومی شاہراہ لنک روڈ کو ٹریفک کے لیے بند کردیا، موبائل نذر آتش
اسٹیل ٹاؤن تھانے کے علاقے نیشنل ہائی وے لنک روڈ پر قائم وکلا اور قوم پرست جماعتوں کی جانب سے گزشتہ 6 روزسے قائم احتجاجی کیمپ کو پولیس نے اکھاڑ پھینکا۔پولیس نے احتجاجی کیمپ میں موجود قوم پرست جماعتوں کے کارکنان کو منتشر کردیا۔ اس دوران پولیس اور قوم پرست جماعتوں کے کارکنوں کے درمیان ہاتھا پائی بھی ہوئی جس میں ملیر بار کے ممبرایم ایم سی ایڈووکیٹ ذیشان اجمل آرائیں بھی زخمی ہوئے جنہیں پولیس نے حراست میں لینے کے بعد نامعلوم مقام پرمنتقل کردیا۔پولیس نے کئی احتجاج مظاہرین کو حراست میں لیا اور 22 اپریل سے جاری احتجاج کے باعث کراچی سے ٹھٹھہ جانے اورآنے والی بند قومی شاہراہ پرٹریفک بحال کردی۔ پولیس ایکشن اوراحتجاجی مظاہرین کو حراست لیے جانے کے خلاف وکلا برادری اورقوم پرست جماعت کے کارکنان بڑی تعداد میں دوبارہ جمع ہو گئے ، مظاہرین کی جانب سے پولیس کے خلاف احتجاج اورنعرے بازی شروع کردی گئی اور احتجاجی مظاہرین نے ایک مرتبہ پھر قومی شاہراہ لنک روڈ کو ٹریفک کے لیے بند کردیا۔اس دوران ایس ایس پی ملیرکاشف عباسی اور آر آرایف سمیت پولیس کی بھاری نفری موقع پر پہنچ گئی، پولیس نے مظاہرین کومنتشر کرنے کے لیے واٹرکینن کا استعمال اور آنسو گیس کی شیلنگ شروع کی تو مظاہرین کی جانب سے پولیس پر ڈنڈوں اور پتھراؤ سے حملہ کردیا گیا۔ احتجاجی مظاہرین اور پولیس کے درمیان وقفے وقفے سے جھڑیں جاری ہیں اورعلاقہ میدان جنگ کا منظر پیش کر رہا ہے ، احتجاجی مظاہرین کی جانب سے پتھراؤ جبکہ احتجاجی مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے پولیس کی جانب سے آنسو گیس کی شیلنگ اور لاٹھی چارج کیا گیا، مشتعل مظاہرین نے ایک پولیس موبائل پربھی حملہ کردیا اور توڑ پھوڑ کے بعد پولیس موبائل کو آگ لگادی۔ مشتعل مظاہرین کی جانب سے واٹر کینن سمیت متعدد گاڑیوں پر پتھراؤبھی کیا گیا، احتجاجی مظاہرین اور پولیس کے درمیان جھڑپوں میں کئی افراد زخمی بھی ہوئے ہیں احتجاجی مظاہرین کی جانب سے احتجاجی کیمپ ہٹانے اوراحتجاجی مظاہرین پر پولیس کی جانب سے تشدد کرنے کا مقدمہ درج کرنے اورایس ایس پی اورایس ایچ اوز کو ہٹانے مطالبہ بھی کیا جا رہا ہے ۔ احتجاجی وکلا کا کہنا ہے کہ وکلا کوطاقت کے ذریعے ڈرانا چاہتے ہیں جو کبھی بھی نہیں ہونے دیاجائے گا، آخری اطلاعات تک احتجاجی مظاہرین کی جانب سے ایک مرتبہ پھر لنک روڈ پراحتجاجی دھرنا دے دیا گیا اور احتجاج جاری ہے جبکہ پولیس کی بھاری نفری دوسرے مقام پر موجود ہے ۔
.ذریعہ: Juraat
کلیدی لفظ: مظاہرین کی جانب سے قوم پرست جماعتوں احتجاجی مظاہرین احتجاجی کیمپ مظاہرین کو پولیس کی پولیس نے لنک روڈ کے لیے
پڑھیں:
قمبر علی خان ڈاکوئوں کی محفوظ پناہ گاہ بن گیا، پولیس بھی محفوظ نہیں
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
قمبرعلی خان(نمائندہ جسارت) ضلعی ہیڈ کوارٹر قمبر شہر چاروں طرف سنگین وارداتوں کی لپیٹ میں مسلح ڈاکوؤں کے مختلف گروہوں نے ایک پولیس اہلکار سمیت دیگر شہریوں سے اسکوٹر، موبائل فونز اور لاکھوں روپے نقد سمیت دیگر قیمتی اشیاء سے محروم کردیا جبکہ مزاحمت کرنے پر مسلح ڈاکوؤں نے ایک پولیس اہلکار کو اندھا دھند فائرنگ کرکے شدید زخمی کردیا اور جائے واردات سے فرار ہوگئے پولیس گہری نیند میں جبکہ عوام شدید خوف وہراس میں مبتلا۔ تفصیلات کے مطابق مسلح ڈاکوؤں کے ایک گروہ نے قومی شاہراہ قمبر دوست علی روڈ پر شیخ واہ موڑ کے علاقے میں ناکہ بندی کرکے مجاہد شاہانی اسپیشل پولیس فورس کے ایک اہلکار شکیل احمد سومرو کو روک کر ان سے اسکوٹر،موبائل فون سیٹ اور ہزاروں روپے نقد چھین لئے جبکہ مزاحمت کرنے پر مسلح ڈاکوؤں نے جدید اسلحے سے اندھا دھند فائرنگ کرکے مجاہد اسپیشل فورس کے پولیس اہلکار شکیل احمد سومرو کو شدید زخمی کردیا اور جائے وقوع سے فرار ہوگئے واقعے کے بعد شکیل سومرو کو تشویشناک حالت میں علاج کیلئے اسپتال منتقل کردیا گیاہے، جبکہ دوسری جانب مسلح ڈاکوؤں کے ایک دوسرے گروہ نے قمبر شہر کے گنجان آباد علاقے موتی محلہ میں راستہ روک کر زوار محمد علی گوپانگ کے نوجوان بیٹے عمران علی گوپانگ سے اسکوٹر،موبائل فون اور نقد رقم چھین کر بڑی دیدہ دلیری سے شہر میں فرار ہوگئے، جبکہ اس کے علاوہ اسکوٹر سوار مسلح ڈاکوؤں نے ایک شہری بیدار حسین ڈیرو سے ان کے گھر کے سامنے دو لاکھ روپے نقد رقم، موبائل فون اور دیگر قیمتی اشیاء چھین کر فرار ہوگئے۔