رواں برس کی پہلی سہہ ماہی کے دوراں دبئی میں سیاحوں کی تعداد میں اضافہ
اشاعت کی تاریخ: 28th, April 2025 GMT
عالمی اقتصادی غیر یقینی صورتحال کے باوجود، دبئی کے سیاحتی شعبے نے 2025 کی پہلی سہ ماہی میں توقع سے زیادہ بہتر کارکردگی کا مظاہرہ کیا ہے، جہاں جنوری سے مارچ کے دوران دنیا بھر سے 5.31 ملین بین الاقوامی سیاحوں کا خیرمقدم کیا جاچکا ہے۔
عربین ٹریول مارکیٹ یعنی اے ٹی ایم کے 32 ویں ایڈیشن سے قبل دبئی ڈیپارٹمنٹ آف اکانومی اینڈ ٹورازم نے انکشاف کیا کہ یہ تعداد 2024 کی اسی مدت کے مقابلے میں 3 فیصد اضافے کی نمائندگی کرتی ہے۔
ڈیپارٹمنٹ آف اکانومی اینڈ ٹورازم کے مطابق، پہلی سہہ ماہی میں دبئی کی ترقی کے اعداد مسلسل دو ریکارڈ ساز سالوں میں امارات کی عمارت کے لیے ایک مثبت رفتار کا اشارہ دیتے ہیں، یہ 2024 میں مجموعی طور پر 9 فیصد اضافے سے راتوں رات 18.
یہ بھی پڑھیں: شامی ایئرلائنز کا متحدہ عرب امارات کے لیے براہِ راست پروازیں بحال کرنے کا اعلان
دبئی کارپوریشن فار ٹورازم اینڈ کامرس مارکیٹنگ کے سربراہ عصام کاظم کا کہنا ہے کہسیاحت کے شعبے کی مسلسل ترقی نہ صرف اس کے براہ راست اقتصادی اثرات کے ذریعے، بلکہ شہر میں سرمایہ کاری، ہنر اور کاروبار کے راستے کے طور پر بھی اہم ہے۔
عصام کاظم کے مطابق ان کا محکمہ دبئی کے سیاحتی اہداف کے لیے کثیر الجہتی نقطہ نظر اپنانے کا ارادہ رکھتا ہے۔’متحرک مارکیٹنگ مہموں کے ساتھ عالمی مرئیت کو بڑھا کر اور کلیدی ملکی اسٹیک ہولڈرز اور بین الاقوامی شراکت داروں کے ساتھ تعاون کو مضبوط بنا کر ڈیپارٹمنٹ آف اکانومی اینڈ ٹورازم ایسا کرنے کا ارادہ رکھتا ہے۔‘
دبئی کی مارکیٹ کی متنوع حکمت عملی 80 سے زیادہ مارکیٹوں کو نشانہ بناتی ہے، مغربی یورپ 1.15 ملین سیاحوں کے ساتھ سرکردہ منبع مارکیٹ رہا، جو کل کا 22 فیصد بنتا ہے، کامن ویلتھ آف انڈیپینڈنٹ اسٹیٹس اور مشرقی یورپ کا حصہ 8 لاکھ 91 ہزار سیاح یعنی 17 فیصد جبکہ گلف کوآپریشن کونسل کے رکن ممالک کی جانب سے 7 لاکھ 72 ہزار سیاحوں یعنی 15 فیصد کا حصہ شمار کیا گیا۔
مزید پڑھیں: دبئی میں رہائشیوں کے لیے ویزا امیگریشن کا عمل مزید آسان بنا دیا گیا
دیگر اہم خطوں میں جنوبی ایشیا سے 7 لاکھ 52 ہزار سیاحوں یعنی 14 فیصد، مشرق وسطیٰ اور شمالی افریقہ سے 6 لاکھ 20 ہزار سیاح یعنی 12 فیصد، شمال مشرقی اور جنوب مشرقی ایشیا سے 4 لاکھ 74 ہزار سیاح یعنی 9 فیصد، امریکا سے 3 لاکھ 74 ہزار سیاح یعنی 7 فیصد، افریقہ سے ایک لاکھ 97 ہزار یعنی 4 فیصد، آسٹریلیشیا سے 78 ہزار سیاحوں نے دبئی کا رخ کیا جو سیاحون کی مجموعی تعداد کا 1 فیصد بنتی ہے۔
عصام کاظم کا کہنا ہے کہ مستقبل پر نظر رکھتے ہوئے، ہم اپنی توجہ کلیدی منڈیوں میں رفتار کو مزید تیز کرنے اور ابھرتی ہوئی مارکیٹوں کی نمایاں صلاحیت سے فائدہ اٹھانے پر مرکوز رکھے ہوئے ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
ای ٹی ایم دبئی دبئی کارپوریشن فار ٹورازم اینڈ کامرس ڈیپارٹمنٹ آف اکانومی اینڈ ٹورازم عربین ٹریول مارکیٹ متحدہ عرب اماراتذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: ای ٹی ایم عربین ٹریول مارکیٹ متحدہ عرب امارات ہزار سیاح یعنی کے لیے
پڑھیں:
سیلاب مہنگائی بڑھنے کا خدشہ ‘ سٹیٹ بنک : شرح سود 11فیصدبرقرار
کراچی (کامرس رپورٹر) سٹیٹ بنک آف پاکستان (ایس بی پی) کی مانیٹری پالیسی کمیٹی (ایم پی سی) نے مارکیٹ توقعات کے عین مطابق پالیسی ریٹ 11 فیصد پر برقرار رکھنے کا فیصلہ کیا ہے۔ پالیسی ریٹ کو برقرار رکھے گی، کیونکہ حالیہ سیلاب کی وجہ سے مہنگائی میں اضافے کا امکان ہے۔ ماہرین اقتصادیات کو توقع ہے کہ مانیٹری پالیسی کمیٹی شرح سود برقرار رکھے گی کیونکہ حالیہ سیلاب کی وجہ سے مہنگائی میں اضافے کا امکان ہے۔ مرکزی بنک کی جانب سے اجری اعلامیہ کے مطابق زری پالیسی کمیٹی نے محسوس کیا کہ جولائی اور اگست دونوں مہینوں میں مہنگائی نسبتاً معتدل رہی، جبکہ قوزی مہنگائی نسبتاً سست رفتار سے کم ہوتی رہی۔ بلند تعدد کے اقتصادی اظہاریوں بشمول بڑے پیمانے کی اشیاء سازی، سے ناپی گئی، اقتصادی سرگرمیوں میں مزید تیزی آئی۔ تاہم جاری سیلابوں کے باعث مستقبل قریب میں میکرو اکنامک منظر نامے میں معمولی سا بگاڑ دیکھا گیا۔ سیلاب کی وجہ سے یہ عارضی لیکن نمایاں رسدی دھچکہ، خصوصاً وہ جو فصلوں کے شعبے کو لگے گا، عمومی مہنگائی کو بڑھا سکتا ہے اور مالی سال میں کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ سابقہ توقعات سے بڑھ سکتا ہے۔ دریں اثناء، معاشی نمو سابقہ تخمینے رکے مقابلے میں معتدل رہنے کی پیش گوئی ہے۔ زری پالیسی کمیٹی نے ارتقا پذیر میکرو اکنامک منظرنامے اور سیلاب سے متعلق غیر یقینی کیفیت کو دیکھتے ہوئے قیمتیں مستحکم رکھنے کے لیے آج کے فیصلے کو مناسب قرار دیا۔ زری پالیسی کمیٹی نے کہا کہ معیشت پچھلے بڑے سیلابوں کے مقابلے میں حالیہ سیلاب کے منفی اثرات کو برداشت کرنے کی خاصی مضبوط پوزیشن میں ہے۔ کم مہنگائی کے حالات میں ملکی طلب میں معتدل اضافے اور اجناس کی عالمی قیمتوں کے قدرے خوش آئند منظرنامے کے پیش نظر امید ہے کہ مہنگائی اور بیرونی کھاتے میں پچھلے سیلاب کے بعد آنے والا اضافی دباؤ اس مرتبہ قابو میں رہے گا۔ کرنٹ اکاؤنٹ خسارے کے باوجود اسٹیٹ بنک کے زرمبادلہ ذخائر مستحکم رہے۔ دوسرا، سٹیٹ بنک اور آئی بی اے کے ستمبر میں ہونے والے احساسات کے دونوں سروے سے صارفین اور کاروباری اداروں دونوں کی مہنگائی کی توقعات میں اضافہ دیکھا گیا۔ بلند تعدد والے اقتصادی اظہاریوں، مثلاً مشینری اور وساطتی اشیاء کی درآمدات، گاڑیوں اور سیمنٹ کی فروخت، نجی شعبے کو قرضے اور کاروباری اعتماد کے تازہ ترین اعداد و شمار اس امر کی نشان دہی کرتے ہیں کہ مالی سال 25ء کی دوسری ششماہی سے معیشت میں مستحکم بنیادی نمو کا رجحان جاری ہے۔ اسی رجحان کے مطابق، مالی سال 25ء کی چوتھی سہ ماہی کے دوران بڑے پیمانے کی اشیاء سازی میں 3 فیصد سال بسال اضافہ ہوا، جب کہ اس سے پہلے کی تین سہ ماہیوں میں سکڑ آیا تھا۔ تاہم، حالیہ سیلاب نے مالی سال 26ء کے لیے مجموعی نمو کے امکانات کو معتدل کر دیا ہے۔ فی الحال دستیاب معلومات بشمول سیٹلائٹ تصاویر سے ظاہر ہوتا ہے کہ خریف کی فصلوں کو نقصان پہنچا ہے۔ یہ نقصانات اور سیلاب کے نتیجے میں رسدی زنجیر میں پیدا ہونے والی رکاوٹیں، مستقبل قریب میں اشیاء سازی اور خدمات کے شعبوں میں سرگرمیوں کو بھی متاثر کر سکتی ہیں۔ حقیقی جی ڈی پی کی نمو اپنے گذشتہ تخمینے 3.25 تا 4.25 فیصد کی حد کے نچلے سرے کے قریب رہنے کا امکان ہے۔ جولائی 2025ء میں کرنٹ اکاؤنٹ میں 254 ملین ڈالر خسارہ ریکارڈ ہوا، جس کی وجہ بڑھتی ہوئی اقتصادی سرگرمی کے ساتھ درآمدات میں اضافہ اور ترسیلات زر میں کسی قدر اعتدال تھا۔ اس خسارے اور مالی رقوم کی کم آمد کے باوجود، سٹیٹ بنک کے زرمبادلہ ذخائر 5 ستمبر تک تقریباً 14.3 ارب ڈالر کی سطح پر مستحکم رہے۔ مستقبل کے تناظر میں بیرونی شعبے کا منظرنامہ ملکی اور عالمی عوامل میں ممکنہ تبدیلیوں سے مشروط رہے گا۔ بالخصوص، فصلوں کو سیلاب سے پہنچنے والا نقصان تجارتی خسارے کو مزید بڑھانے کا باعث بنے گا، مجموعی طور پر مالی سال 26ء کے دوران کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ پہلے سے دئیے گئے تخمینے کے مطابق جی ڈی پی کے صفر تا ایک فیصد کی حد میں رہنے کا امکان ہے۔ متوقع سرکاری رقوم کی آمد کے ساتھ سٹیٹ بنک کے زرِمبادلہ ذخائر دسمبر 2025ء تک بڑھ کر تقریباً 15.5 ارب ڈالر تک پہنچنے کی توقع ہے۔ مالی سال 26ء کے ابتدائی دو ماہ میں، ایف بی آر کے ٹیکس محاصل میں سال بسال 14.1 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔ سٹیٹ بنک کی جانب سے حکومت کو 2.4 ٹریلین روپے کے بھاری منافع کی منتقلی اور بلند پٹرولیم لیوی کی بدولت مالی سال 26 ء کی پہلی سہ ماہی میں نمایاں پرائمری سرپلس کی توقع ہے۔ اسی اثناء میں سٹیٹ بنک کی جانب سے حکومت کو منافع موصول ہونے کے بعد بنکاری نظام سے حکومت کی خالص میزانی قرض گیری تیزی سے کم ہوئی جبکہ غیر سرکاری شعبے کو بنکوں کی جانب سے قرض کی فراہمی بڑھی۔ نجی شعبے کے قرضوں میں 14.1 فیصد سال بسال اضافہ ہوا جسے بہتر ہوتے ہوئے مالی حالات، معاشی سرگرمی اور میزانی قرض گیری میں مسلسل کمی سے سہارا ملا۔ اہم بات یہ ہے کہ قرضوں میں اضافہ وسیع البنیاد تھا، اہم قرض گیر شعبوں میں ٹیکسٹائل، ٹیلی مواصلات اور تھوک اور خردہ تجارت شامل تھے۔ سیلاب کے بعد معاشی سرگرمیوں میں متوقع سست روی سے پیدا ہونے والے چیلنجوں کے باوجود نجی شعبے کے قرض کی طلب کی موجودہ رفتار برقرار رہنے کا امکان ہے۔ جولائی میں مہنگائی بڑھ کر 4.1 فیصد سال بسال تک پہنچ گئی، جو اگست میں کم ہوکر 3 فیصد رہ گئی۔ یہ نتائج بڑے پیمانے پر غذا اور توانائی کی قیمتوں میں اتار چڑھاؤ کی عکاسی کرتے ہیں۔ زری پالیسی کمیٹی نے محسوس کیا کہ حالیہ سیلاب نے مہنگائی کے مستقبل قریب کے منظر نامے میں، بالخصوص غذائی مہنگائی کے سلسلے میں، غیر یقینی کو بڑھا دیا ہے۔