سورج، ہماری غذائیت کا ایک اہم ذریعہ
اشاعت کی تاریخ: 28th, April 2025 GMT
باقی خوراکوں کی طرح سورج بھی کسی حد تک ہماری غذائیت کا ایک قدرتی ذریعہ ہے خاص طور پر وٹامن ڈی کے حوالے سے۔
سورج اور انسانی غذائیت کا بنیادی تعلق وٹامن ڈی کی تیاری سے ہے۔ جب سورج کی شعاعیں (خاص طور پر UVB شعاعیں) ہماری جلد پر پڑتی ہیں تو ہمارا جسم خودبخود وٹامن ڈی بناتا ہے۔
وٹامن ڈی ہمارے جسم کے لیے اتنا اہم ہے کہ خوراک کے علاوہ زیادہ تر ضرورت سورج کی روشنی سے پوری ہوتی ہے۔
وٹامن ڈی ہڈیوں کو مضبوط رکھتا ہے اور کیلشیم کے جذب میں مدد دیتا ہے۔ مدافعتی نظام کو فعال کرتا ہے۔ دماغی صحت کو بہتر بناتا ہے اور ڈپریشن جیسے مسائل میں مدد دیتا ہے۔
اس کے علاوہ یہ پٹھوں کی کارکردگی اور توازن کے لیے بھی ضروری ہے۔ اس کی کمی ہڈیوں کی کمزوری (رکیٹس، اوسٹیوپوروسس) کا باعث بن سکتی ہے اور مدافعتی نظام کمزور کرسکتیہے۔
اگر وٓٹامن ڈی کی جسم میں کمی ہو تو یہ موڈ میں اتار چڑھاؤ اور ڈپریشن کا خطرہ بھی بڑھا سکتا ہے۔
دن کے وقت،خاص طور پر صبح یا شام کے قریب، 10-20 منٹ سورج کی روشنی لینا مفید ہوتا ہے۔ تاہم بہت زیادہ یا دوپہر کے وقت دھوپ میں رہنا جلد کے کینسر یا جِلد کے مسائل کا خطرہ بڑھا سکتا ہے۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
ہماری کوشش ہے عمران خان اور اسٹیبلشمنٹ کے درمیان رابطے کا کردار ادا کیا جائے، محمود مولوی
پی ٹی آئی رہنما کا کہنا تھا کہ بدقسمتی سے کچھ عناصر ایسے ہیں جو نہیں چاہتے کہ ملک آگے بڑھے، وہ انتشار اور ٹکراؤ کی سیاست کو فروغ دے رہے ہیں۔ ایسے لوگ یہ چاہتے ہیں کہ عمران خان جیل میں ہی رہیں تاکہ سیاسی کشیدگی برقرار رہے۔ مگر ہمارا یقین ہے کہ پاکستان کا مستقبل صرف بات چیت، مفاہمت اور قومی اتفاق رائے میں مضمر ہے۔ اسلام ٹائمز۔ پاکستان تحریک انصاف کے سابق رہنما محمود مولوی نے عمران خان اور اسٹیبلشمنٹ کے درمیان ایک مؤثر رابطے کا کردار ادا کرنے کی خواہش ظاہر کر دی۔ اپنے ایک بیان میں انہوں نے کہا "ان کی، عمران اسماعیل اور فواد چوہدری کی نہ صرف شاہ محمود قریشی سے ملاقات ہوئی ہے بلکہ پی ٹی آئی کے دیگر رہنماؤں اور کارکنوں سے بھی تفصیلی اور مثبت نوعیت کی ملاقات ہوئی۔ ان ملاقاتوں کا مقصد ملک میں موجود سیاسی تناؤ اور درجہ حرارت کو کم کرنا ہے۔ ہم سب اس بات پر متفق ہیں کہ پاکستان کو اس وقت محاذ آرائی نہیں بلکہ سیاسی استحکام کی ضرورت ہے۔
انہوں نے کہا کہ اسی مقصد کے تحت ہماری کوشش ہے کہ عمران خان اور اسٹیبلشمنٹ کے درمیان ایک مؤثر رابطے کا کردار ادا کیا جائے۔ محمود مولوی کا کہنا تھا کہ بدقسمتی سے کچھ عناصر ایسے ہیں جو نہیں چاہتے کہ ملک آگے بڑھے، وہ انتشار اور ٹکراؤ کی سیاست کو فروغ دے رہے ہیں۔ ایسے لوگ یہ چاہتے ہیں کہ عمران خان جیل میں ہی رہیں تاکہ سیاسی کشیدگی برقرار رہے۔ مگر ہمارا یقین ہے کہ پاکستان کا مستقبل صرف بات چیت، مفاہمت اور قومی اتفاق رائے میں مضمر ہے۔ ہم چاہتے ہیں کہ تمام اسٹیک ہولڈرز مل کر ملک کو استحکام اور ترقی کی راہ پر گامزن کریں۔