UrduPoint:
2025-04-28@19:06:49 GMT

بھارت کے زیر انتظام کشمیر میں کریک ڈاؤن پر غم و غصہ

اشاعت کی تاریخ: 28th, April 2025 GMT

بھارت کے زیر انتظام کشمیر میں کریک ڈاؤن پر غم و غصہ

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 28 اپریل 2025ء) بھارت کے زیر انتظام کشمیر میں گزشتہ منگل کو ہونے والے پہلگام حملے کے بعد سکیورٹی فورسز نے حملہ آوروں کی تلاش کے لیے بڑے پیمانے پر ایک سرچ آپریشن شروع کر دیا تھا لیکن ابھی تک کوئی بھی حملہ آور گرفتار نہیں ہو سکا۔

اس تناظر میں موصول ہونے والی تازہ رپورٹوں کے مطابق بھارتی سکیورٹی فورسز نے نو مشتبہ باغیوں کے گھروں کو دھماکوں سے اڑا دیا ہے۔

اسی طرح ایک سینئر پولیس افسر نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا ہے کہ ابھی تک تقریباً 2000 افراد کو پوچھ گچھ کے لیے حراست میں لیا جا چکا ہے۔

اس سینئر پولیس افسر کا مزید کہنا تھا، ''تفتیش کے حصے کے طور پر پولیس اسٹیشنوں میں لوگوں کا آنا جانا جاری ہے۔

(جاری ہے)

کچھ کو رہا کیا جا چکا ہے جبکہ مزید کو طلب کیا جا رہا ہے۔ مشتبہ حملہ آوروں سے تعلق کے الزام میں رات کے وقت کئی گھروں کو دھماکوں سے تباہ کیا گیا۔

‘‘ اجتماعی سزا دی جا رہی ہے؟

اس حوالے سے جموں و کشمیر کے وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ نے سکیورٹی فورسز کو مخاطب کرتے ہوئے کہا، ''مجرموں کو سزا دیں، ان پر رحم نہ کریں لیکن بے گناہ لوگوں کو نقصان نہ پہنچائیں۔‘‘

کشمیر کے وفاقی قانون ساز آغا روح اللہ نے احتجاج کرتے ہوئے کہا، ''کشمیر اور کشمیریوں کو اجتماعی سزا دی جا رہی ہے۔

‘‘

مفرور ملزم آصف شیخ کی بہن یاسمینہ نے کہا کہ ان کے خاندان کو سزا دی جا رہی ہے، حالانکہ انہوں نے تین سال سے اپنے بھائی کو نہیں دیکھا۔ انہوں نے کہا، ''اگر میرا بھائی ملوث ہے تو یہ خاندان کا گناہ کیسے ہوا؟ یہ گھر صرف اس کا نہیں ہے۔‘‘

بھارتی پولیس نے تین مشتبہ حملہ آوروں کے خاکے جاری کر رکھے ہیں۔ بھارت کے مطابق ان میں سے دو کا تعلق پاکستان جبکہ ایک کا کشمیر سے ہے۔

تاہم ان بھارتی دعوؤں کی ابھی تک آزاد ذرائع سے تصدیق ممکن نہیں ہوئی ہے۔ بھارتی حکومت کی طرف سے ہر ملزم کی گرفتاری کے لیے 20 لاکھ روپے کا انعام بھی رکھا گیا ہے۔ پاکستان اور بھارت کے مابین فوجی تصادم کے خدشات

نئی دہلی حکومت نے 22 اپریل کو 26 افراد کی ہلاکت کے بعد پاکستان پر ''سرحد پار دہشت گردی‘‘ کی حمایت کا الزام عائد کیا تھا۔

دوسری جانب اسلام آباد حکومت نے اس حملے میں کسی بھی طرح کے کردار سے انکار کرتے ہوئے بھارت کے الزامات کو ''بے بنیاد‘‘ قرار دیا اور بھارتی اقدامات کا ''سخت جواب‘‘ دینے کا عزم ظاہر کیا۔

اس تناظر میں ایٹمی طاقت رکھنے والے ان حریفوں کے تعلقات کئی برسوں میں نچلی ترین سطح پر پہنچ گئے ہیں۔ تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ ان دونوں ملکوں کے مابین ممکنہ فوجی تصادم کے خدشات پیدا ہو گئے ہیں۔

مسلسل سرحدی جھڑپیں

حملہ آوروں کی تلاش کے دوران بھارت اور پاکستان کی افواج کے درمیان لائن آف کنٹرول (ایل او سی) پر کئی مرتبہ فائرنگ کا تبادلہ ہو چکا ہے۔ بھارتی فوج نے پیر کو کہا کہ پاکستانی فورسز کے ساتھ چوتھی رات متواتر فائرنگ کا تبادلہ ہوا، جس میں کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔ بھارتی فوج نے بیان میں کہا گیا ہے، ''ستائیس اور اٹھائیس اپریل کی درمیانی شب پاکستانی فوج نے چھوٹے ہتھیاروں سے ایل او سی پر بلااشتعال فائرنگ شروع کی، جس کا بھارتی فوج نے فوری اور مؤثر جواب دیا۔

‘‘ اسلام آباد حکومت نے فوری طور پر گزشتہ شب ہونے والی فائرنگ کی تصدیق نہیں کی۔ سفارتی کوششیں تیز تر

دریں اثنا بھارت کے وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ نے پیر کو وزیراعظم نریندر مودی سے ملاقات کی۔ اس سے قبل انہوں نے گزشتہ ہفتے خبردار کیا تھا کہ حملے کے ذمہ داروں کو ''واضح اور سخت‘‘ جواب ملے گا۔ اقوام متحدہ نے دونوں حریفوں سے ''زیادہ سے زیادہ تحمل‘‘ کی اپیل کی ہے تاکہ مسائل ''پر امن طور پر باہمی مذاکرات سے حل ہوں۔

‘‘

چین نے بھی فریقین سے''تحمل اور بات چیت کے ذریعے اختلافات کو مناسب طریقے سے حل کرنے‘‘ کی درخواست کی ہے۔ ایران نے ثالثی کی پیش کش کی ہے جبکہ سعودی عرب نے کہا کہ ریاض حکومت ''کشیدگی کو روکنے‘‘ کی کوشش کر رہی ہے۔

ادارت: عاطف بلوچ

.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے حملہ آوروں بھارت کے رہی ہے فوج نے

پڑھیں:

انتہا پسند ہندوؤں کا حملہ، موہالی میں کشمیری طالبہ کو ہراساں کیا

پہلگام فالس فلیگ آپریشن کے بعد بھارت میں جموں و کشمیر کے طلباء پر تشدد کے واقعات میں تشویشناک اضافہ ہوگیا۔

رپورٹ کے مطابق ذرائع نے کہا کہ بھارتی شہر موہالی میں ہندوؤں نےتعلیم کی غرض سے ہاسٹل میں رہائش پذیر کشمیری طالبہ کو ہراساں کیا۔

کشمیری طالبہ نے بتایا کہ  ہندوؤں نے اسکے ہاسٹل کے دروازے پر لاتیں ماریں، گالیاں دیں اور اسے دھمکیاں دیں، مجھے اور میری دوست کو حملہ آوروں سے بچنے کیلئے بھاگنا پڑا، چندی گڑھ میں کشمیری طلباء کے گروپ پر یونیورسٹی کے یونیورسل گروپ میں حملہ کیا گیا۔

ذرائع نے کہا کہ دہرادون میں "ہندو رکھشک دل" کی جانب سے ویڈیو پیغام میں  کشمیریوں کو وارننگ دی گئی۔

ماہرین نے کہا کہ بھارتی انتہا پسند ہندوؤں نے ثابت کر دیا کہ انھیں کشمیری نہیں کشمیر کی زمین پر قبضہ چاہیے۔

 

متعلقہ مضامین

  • لاہور: گرینڈ ہیلتھ الائنس کے مظاہرین کا وزیراعلیٰ ہاؤس کا رخ، پولیس کا کریک ڈاؤن
  • بھارتی وی لاگرز نے مودی حکومت کے اوچھے ہتھکنڈوں کو بےنقاب کر دیا
  • سکھ لیڈر کا پاکستان بھارت کشیدگی کے دوران بڑا بیان
  • بھارت نے مقبوضہ کشمیر میں مکانات گرانے شروع کردیے
  • بھارت نے بھی اسرائیل کی روش اختیار کرلی، مقبوضہ کشمیر میں مکانات گرانا شروع کردیے
  • انتہا پسند ہندوؤں کا حملہ، موہالی میں کشمیری طالبہ کو ہراساں کیا
  •   مسترد شدہ  مودی کا کشمیر میں متبادل حکومت کھڑی کرنے کیلئے کشمیریوں پر کریک ڈاؤن، ہزاروں گرفتار
  •  ٹریفک پولیس اور آر ٹی اے کا مشترکہ کریک ڈاؤن، غیر قانونی رکشہ فیکٹریاں سیل
  • جنونی بھارتی فورسز کا کشمیری مسلمانوں کے خلاف کریک ڈاؤن، صحافی بھی گرفتار