بھارت کے زیر انتظام کشمیر میں کریک ڈاؤن پر غم و غصہ
اشاعت کی تاریخ: 28th, April 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 28 اپریل 2025ء) بھارت کے زیر انتظام کشمیر میں گزشتہ منگل کو ہونے والے پہلگام حملے کے بعد سکیورٹی فورسز نے حملہ آوروں کی تلاش کے لیے بڑے پیمانے پر ایک سرچ آپریشن شروع کر دیا تھا لیکن ابھی تک کوئی بھی حملہ آور گرفتار نہیں ہو سکا۔
اس تناظر میں موصول ہونے والی تازہ رپورٹوں کے مطابق بھارتی سکیورٹی فورسز نے نو مشتبہ باغیوں کے گھروں کو دھماکوں سے اڑا دیا ہے۔
اسی طرح ایک سینئر پولیس افسر نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا ہے کہ ابھی تک تقریباً 2000 افراد کو پوچھ گچھ کے لیے حراست میں لیا جا چکا ہے۔اس سینئر پولیس افسر کا مزید کہنا تھا، ''تفتیش کے حصے کے طور پر پولیس اسٹیشنوں میں لوگوں کا آنا جانا جاری ہے۔
(جاری ہے)
کچھ کو رہا کیا جا چکا ہے جبکہ مزید کو طلب کیا جا رہا ہے۔ مشتبہ حملہ آوروں سے تعلق کے الزام میں رات کے وقت کئی گھروں کو دھماکوں سے تباہ کیا گیا۔
‘‘ اجتماعی سزا دی جا رہی ہے؟اس حوالے سے جموں و کشمیر کے وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ نے سکیورٹی فورسز کو مخاطب کرتے ہوئے کہا، ''مجرموں کو سزا دیں، ان پر رحم نہ کریں لیکن بے گناہ لوگوں کو نقصان نہ پہنچائیں۔‘‘
کشمیر کے وفاقی قانون ساز آغا روح اللہ نے احتجاج کرتے ہوئے کہا، ''کشمیر اور کشمیریوں کو اجتماعی سزا دی جا رہی ہے۔
‘‘مفرور ملزم آصف شیخ کی بہن یاسمینہ نے کہا کہ ان کے خاندان کو سزا دی جا رہی ہے، حالانکہ انہوں نے تین سال سے اپنے بھائی کو نہیں دیکھا۔ انہوں نے کہا، ''اگر میرا بھائی ملوث ہے تو یہ خاندان کا گناہ کیسے ہوا؟ یہ گھر صرف اس کا نہیں ہے۔‘‘
بھارتی پولیس نے تین مشتبہ حملہ آوروں کے خاکے جاری کر رکھے ہیں۔ بھارت کے مطابق ان میں سے دو کا تعلق پاکستان جبکہ ایک کا کشمیر سے ہے۔
تاہم ان بھارتی دعوؤں کی ابھی تک آزاد ذرائع سے تصدیق ممکن نہیں ہوئی ہے۔ بھارتی حکومت کی طرف سے ہر ملزم کی گرفتاری کے لیے 20 لاکھ روپے کا انعام بھی رکھا گیا ہے۔ پاکستان اور بھارت کے مابین فوجی تصادم کے خدشاتنئی دہلی حکومت نے 22 اپریل کو 26 افراد کی ہلاکت کے بعد پاکستان پر ''سرحد پار دہشت گردی‘‘ کی حمایت کا الزام عائد کیا تھا۔
دوسری جانب اسلام آباد حکومت نے اس حملے میں کسی بھی طرح کے کردار سے انکار کرتے ہوئے بھارت کے الزامات کو ''بے بنیاد‘‘ قرار دیا اور بھارتی اقدامات کا ''سخت جواب‘‘ دینے کا عزم ظاہر کیا۔اس تناظر میں ایٹمی طاقت رکھنے والے ان حریفوں کے تعلقات کئی برسوں میں نچلی ترین سطح پر پہنچ گئے ہیں۔ تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ ان دونوں ملکوں کے مابین ممکنہ فوجی تصادم کے خدشات پیدا ہو گئے ہیں۔
مسلسل سرحدی جھڑپیںحملہ آوروں کی تلاش کے دوران بھارت اور پاکستان کی افواج کے درمیان لائن آف کنٹرول (ایل او سی) پر کئی مرتبہ فائرنگ کا تبادلہ ہو چکا ہے۔ بھارتی فوج نے پیر کو کہا کہ پاکستانی فورسز کے ساتھ چوتھی رات متواتر فائرنگ کا تبادلہ ہوا، جس میں کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔ بھارتی فوج نے بیان میں کہا گیا ہے، ''ستائیس اور اٹھائیس اپریل کی درمیانی شب پاکستانی فوج نے چھوٹے ہتھیاروں سے ایل او سی پر بلااشتعال فائرنگ شروع کی، جس کا بھارتی فوج نے فوری اور مؤثر جواب دیا۔
‘‘ اسلام آباد حکومت نے فوری طور پر گزشتہ شب ہونے والی فائرنگ کی تصدیق نہیں کی۔ سفارتی کوششیں تیز تردریں اثنا بھارت کے وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ نے پیر کو وزیراعظم نریندر مودی سے ملاقات کی۔ اس سے قبل انہوں نے گزشتہ ہفتے خبردار کیا تھا کہ حملے کے ذمہ داروں کو ''واضح اور سخت‘‘ جواب ملے گا۔ اقوام متحدہ نے دونوں حریفوں سے ''زیادہ سے زیادہ تحمل‘‘ کی اپیل کی ہے تاکہ مسائل ''پر امن طور پر باہمی مذاکرات سے حل ہوں۔
‘‘چین نے بھی فریقین سے''تحمل اور بات چیت کے ذریعے اختلافات کو مناسب طریقے سے حل کرنے‘‘ کی درخواست کی ہے۔ ایران نے ثالثی کی پیش کش کی ہے جبکہ سعودی عرب نے کہا کہ ریاض حکومت ''کشیدگی کو روکنے‘‘ کی کوشش کر رہی ہے۔
ادارت: عاطف بلوچ
.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے حملہ آوروں بھارت کے رہی ہے فوج نے
پڑھیں:
آزاد کشمیر میں چیتے کو انسانی خون کی لت پڑ گئی، 24 گھنٹے میں شہری پر دوسرا حملہ
آزاد کشمیر کے ضلع ہٹیاں بالا میں چیتے کو انسانی خون کی لت پڑ گئی اور چوبیس گھنٹوں کے دوران دوسری بار شہری پر حملہ کیا گیا ہے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق آزاد کشمیر کے ضلع ہٹیاں بالا ڈپٹی کمشنر اعجاز احمد میرنے بتایا کہ چیتے کو انسانی خون کی لت پڑ گئی،چوبیس گھنٹوں میں ایک بار پھر نلئی، ڈبراں سرحدی گاؤں میں میٹرک طالب علم پر حملہ آور ہو گیا۔
چیتے کے حملے میں جہلم ویلی کے گاؤں نلئی ڈبراں میں میٹرک کا طالب علم مدثر علی اعوان ولد عبد المجید اعوان معمولی زخمی ہوا جبکہ مقامی لوگوں نے جان پر کھیل کر طالب علم کی جان بچائی۔
اس سے قبل ہفتے کے روز چیتے کے حملہ میں جاں بحق ہونے والی آٹھ سالہ بچی کی تدفین کے بعد چیتے نے نوجوان پر حملہ کیا۔ چیتے کے حملہ میں جاں بحق ہونے والی آٹھ سالہ بچی جویریہ اعوان کی نماز جنازہ ادا ہوئی تو ہر آنکھ اشکبار تھی۔
چیتے کے حملہ میں بچی کے جاں بحق ہونے کے باوجود محکمہ وائلڈ لائف اور جہلم ویلی انتظامیہ نے چیتے کو پکڑنے کے لیے کوئی کارروائی عمل میں نہ لائی، محکمہ وائلڈ لائف اور جہلم ویلی انتظامیہ کی خاموشی پر عوام میں سخت غم وغصہ کی لہر دوڑ گئی۔