UrduPoint:
2025-11-03@18:16:36 GMT

بھارت کے زیر انتظام کشمیر میں کریک ڈاؤن پر غم و غصہ

اشاعت کی تاریخ: 28th, April 2025 GMT

بھارت کے زیر انتظام کشمیر میں کریک ڈاؤن پر غم و غصہ

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 28 اپریل 2025ء) بھارت کے زیر انتظام کشمیر میں گزشتہ منگل کو ہونے والے پہلگام حملے کے بعد سکیورٹی فورسز نے حملہ آوروں کی تلاش کے لیے بڑے پیمانے پر ایک سرچ آپریشن شروع کر دیا تھا لیکن ابھی تک کوئی بھی حملہ آور گرفتار نہیں ہو سکا۔

اس تناظر میں موصول ہونے والی تازہ رپورٹوں کے مطابق بھارتی سکیورٹی فورسز نے نو مشتبہ باغیوں کے گھروں کو دھماکوں سے اڑا دیا ہے۔

اسی طرح ایک سینئر پولیس افسر نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا ہے کہ ابھی تک تقریباً 2000 افراد کو پوچھ گچھ کے لیے حراست میں لیا جا چکا ہے۔

اس سینئر پولیس افسر کا مزید کہنا تھا، ''تفتیش کے حصے کے طور پر پولیس اسٹیشنوں میں لوگوں کا آنا جانا جاری ہے۔

(جاری ہے)

کچھ کو رہا کیا جا چکا ہے جبکہ مزید کو طلب کیا جا رہا ہے۔ مشتبہ حملہ آوروں سے تعلق کے الزام میں رات کے وقت کئی گھروں کو دھماکوں سے تباہ کیا گیا۔

‘‘ اجتماعی سزا دی جا رہی ہے؟

اس حوالے سے جموں و کشمیر کے وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ نے سکیورٹی فورسز کو مخاطب کرتے ہوئے کہا، ''مجرموں کو سزا دیں، ان پر رحم نہ کریں لیکن بے گناہ لوگوں کو نقصان نہ پہنچائیں۔‘‘

کشمیر کے وفاقی قانون ساز آغا روح اللہ نے احتجاج کرتے ہوئے کہا، ''کشمیر اور کشمیریوں کو اجتماعی سزا دی جا رہی ہے۔

‘‘

مفرور ملزم آصف شیخ کی بہن یاسمینہ نے کہا کہ ان کے خاندان کو سزا دی جا رہی ہے، حالانکہ انہوں نے تین سال سے اپنے بھائی کو نہیں دیکھا۔ انہوں نے کہا، ''اگر میرا بھائی ملوث ہے تو یہ خاندان کا گناہ کیسے ہوا؟ یہ گھر صرف اس کا نہیں ہے۔‘‘

بھارتی پولیس نے تین مشتبہ حملہ آوروں کے خاکے جاری کر رکھے ہیں۔ بھارت کے مطابق ان میں سے دو کا تعلق پاکستان جبکہ ایک کا کشمیر سے ہے۔

تاہم ان بھارتی دعوؤں کی ابھی تک آزاد ذرائع سے تصدیق ممکن نہیں ہوئی ہے۔ بھارتی حکومت کی طرف سے ہر ملزم کی گرفتاری کے لیے 20 لاکھ روپے کا انعام بھی رکھا گیا ہے۔ پاکستان اور بھارت کے مابین فوجی تصادم کے خدشات

نئی دہلی حکومت نے 22 اپریل کو 26 افراد کی ہلاکت کے بعد پاکستان پر ''سرحد پار دہشت گردی‘‘ کی حمایت کا الزام عائد کیا تھا۔

دوسری جانب اسلام آباد حکومت نے اس حملے میں کسی بھی طرح کے کردار سے انکار کرتے ہوئے بھارت کے الزامات کو ''بے بنیاد‘‘ قرار دیا اور بھارتی اقدامات کا ''سخت جواب‘‘ دینے کا عزم ظاہر کیا۔

اس تناظر میں ایٹمی طاقت رکھنے والے ان حریفوں کے تعلقات کئی برسوں میں نچلی ترین سطح پر پہنچ گئے ہیں۔ تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ ان دونوں ملکوں کے مابین ممکنہ فوجی تصادم کے خدشات پیدا ہو گئے ہیں۔

مسلسل سرحدی جھڑپیں

حملہ آوروں کی تلاش کے دوران بھارت اور پاکستان کی افواج کے درمیان لائن آف کنٹرول (ایل او سی) پر کئی مرتبہ فائرنگ کا تبادلہ ہو چکا ہے۔ بھارتی فوج نے پیر کو کہا کہ پاکستانی فورسز کے ساتھ چوتھی رات متواتر فائرنگ کا تبادلہ ہوا، جس میں کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔ بھارتی فوج نے بیان میں کہا گیا ہے، ''ستائیس اور اٹھائیس اپریل کی درمیانی شب پاکستانی فوج نے چھوٹے ہتھیاروں سے ایل او سی پر بلااشتعال فائرنگ شروع کی، جس کا بھارتی فوج نے فوری اور مؤثر جواب دیا۔

‘‘ اسلام آباد حکومت نے فوری طور پر گزشتہ شب ہونے والی فائرنگ کی تصدیق نہیں کی۔ سفارتی کوششیں تیز تر

دریں اثنا بھارت کے وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ نے پیر کو وزیراعظم نریندر مودی سے ملاقات کی۔ اس سے قبل انہوں نے گزشتہ ہفتے خبردار کیا تھا کہ حملے کے ذمہ داروں کو ''واضح اور سخت‘‘ جواب ملے گا۔ اقوام متحدہ نے دونوں حریفوں سے ''زیادہ سے زیادہ تحمل‘‘ کی اپیل کی ہے تاکہ مسائل ''پر امن طور پر باہمی مذاکرات سے حل ہوں۔

‘‘

چین نے بھی فریقین سے''تحمل اور بات چیت کے ذریعے اختلافات کو مناسب طریقے سے حل کرنے‘‘ کی درخواست کی ہے۔ ایران نے ثالثی کی پیش کش کی ہے جبکہ سعودی عرب نے کہا کہ ریاض حکومت ''کشیدگی کو روکنے‘‘ کی کوشش کر رہی ہے۔

ادارت: عاطف بلوچ

.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے حملہ آوروں بھارت کے رہی ہے فوج نے

پڑھیں:

مقبوضہ جموں و کشمیر بھارت کا حصہ نہیں ہے‘ کبھی تھا نہ کبھی ہوگا‘ پاکستانی مندوب

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

251102-01-22
جینوا (مانیٹرنگ ڈیسک) پاکستان نے اقوامِ متحدہ کی جنرل اسمبلی میں بھارتی سفارت کاروں کے بے بنیاد دعوؤں کا مؤثر جواب دیتے ہوئے واضح کیا ہے کہ مقبوضہ جموں و کشمیر بھارت کا حصہ نہیں ہے، نہ کبھی تھا اور نہ ہی کبھی ہوگا۔ پاکستانی مندوب سرفراز احمد گوہر نے اپنے حق جواب کے استعمال میں کہا کہ کشمیر ایک متنازع علاقہ ہے جس کا حتمی فیصلہ اقوامِ متحدہ کی نگرانی میں رائے شماری کے ذریعے وہاں کے عوام کو خود کرنا ہے۔ انہوں نے یاد دلایا کہ اقوامِ متحدہ کے تمام سرکاری نقشوں میں مقبوضہ جموں و کشمیر کو متنازع علاقہ ظاہر کیا گیا ہے۔انہوں نے زور دیا کہ بھارت پر سلامتی کونسل کی قراردادوں پر عمل درآمد کی قانونی ذمہ داری عائد ہوتی ہے اور اسے کشمیری عوام کو حقِ خود ارادیت دینے سے انکار نہیں کرنا چاہیے۔سرفراز گوہر نے کہا کہ دنیا بھر کی انسانی حقوق تنظیمیں، سول سوسائٹی اور آزاد میڈیا مقبوضہ علاقے میں بھارتی مظالم پر گہری تشویش ظاہر کر چکے ہیں۔ انہوں نے خبردار کیا کہ *جینو سائیڈ واچ* کے مطابق بھارت اور مقبوضہ کشمیر میں مسلمانوں کی نسل کشی کا حقیقی خطرہ موجود ہے۔انہوں نے جنرل اسمبلی کے صدر سے مطالبہ کیا کہ بھارت کو اپنی بین الاقوامی ذمہ داریاں پوری کرنے اور کشمیری عوام کو ان کے بنیادی حقوق دینے پر مجبور کیا جائے۔

سیف اللہ

متعلقہ مضامین

  • پنجاب پولیس کا اسموگ کے خلاف بڑا کریک ڈاؤن، 24 گھنٹوں میں 28 مقدمات، 396 افراد پر جرمانے
  • آپریشن سندور کی بدترین ناکامی پر مودی سرکار شرمندہ، اپوزیشن نے بزدلی قرار دیدیا
  • سموگ‘ فضائی آلودگی کی روک تھام کیلئے کریک ڈاؤن‘ 27 مقدمات‘ متعدد گرفتار
  • بی جے پی حکومت کشمیری صحافیوں کو خاموش کرانے کے لیے ظالمانہ ہتھکنڈے استعمال کر رہی ہے، حریت کانفرنس
  • مقبوضہ جموں و کشمیر بھارت کا حصہ نہیں ہے‘ کبھی تھا نہ کبھی ہوگا‘ پاکستانی مندوب
  • کشمیر:بے اختیار عوامی حکومت کے ایک سال
  • دو ہزار سکھ یاتریوں کی پاکستان آمد، بھارتی حکومت کو سانپ سونگھ گیا
  • مقبوضہ جموں و کشمیر بھارت کا حصہ نہیں ہے، کبھی تھا نہ کبھی ہوگا، پاکستانی مندوب
  • یکم نومبر 1984 کا سکھ نسل کشی سانحہ؛ بھارت کی تاریخ کا سیاہ باب
  • مقبوضہ جموں و کشمیر بھارت کا حصہ نہیں ہے، کبھی تھا نہ کبھی ہوگا، پاکستان