بیرسٹر سلطان محمود چوہدری سے سردار مسعود خان کی ملاقات
اشاعت کی تاریخ: 29th, April 2025 GMT
اس موقع پر دونوں رہنماؤں نے مقبوضہ کشمیر پر بھارت کے جابرانہ قبضے کو غیر قانونی اور غیر اخلاقی قرار دیتے ہوئے کہا کہ بین الاقوامی برادری مقبوضہ کشمیر کی موجودہ صورتحال کو جنگ کی طرف جانے سے روکے۔ اسلام ٹائمز۔ صدر ریاست آزاد جموں و کشمیر بیرسٹر سلطان محمود چوہدری سے سابق صدر آزاد جموں و کشمیر سردار مسعود خان نے ایوان صدر کشمیر ہاؤس اسلام آباد میں تفصیلی ملاقات کی۔ اس موقع پر مسئلہ کشمیر اور مقبوضہ کشمیر میں جاری بھارتی ظلم و بربریت پر تفصیلی بات چیت کی گئی اور دونوں رہنماؤں نے مقبوضہ کشمیر کے علاقے پہلگام میں سیاحوں پر ہونے والی فائرنگ کے واقعہ کی شدید مذمت کی اور اس پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ بھارت مقبوضہ کشمیر میں فالس فلیگ آپریشن کی آڑ میں کشمیریوں پر ظلم و جبر کر رہا ہے لیکن دنیا یہ جانتی ہے کہ بھارت ہندوتوا کے نظریے پر گامزن ہے اور مقبوضہ کشمیر میں کشمیریوں پر عرصہ حیات تنگ کیے ہوئے ہے۔ صدر آزاد کشمیر بیرسٹر سلطان محمود چوہدری نے کہا کہ بھارت ایسے فالس فلیگ آپریشن کر کے مقبوضہ کشمیر میں تحریک آزادی کشمیر کو سبوتاژ کرنا چاہتا ہے لیکن مقبوضہ کشمیر کے عوام کی دہائیوں پر محیط تحریک آزادی، ظلم و بربریت سے دبائی نہیں جا سکتی۔
اس موقع پر دونوں رہنماؤں نے مقبوضہ کشمیر پر بھارت کے جابرانہ قبضے کو غیر قانونی اور غیر اخلاقی قرار دیتے ہوئے کہا کہ بین الاقوامی برادری مقبوضہ کشمیر کی موجودہ صورتحال کو جنگ کی طرف جانے سے روکے اور بھارت کو اُس کے مذموم عزائم سے باز رکھنے کے لئے اپنا کردار ادا کرے کیونکہ جنگ تنازعہ کشمیر کا حل نہیں بلکہ یہ پورے خطے کو مزید مشکلات میں دھکیل دے گی پاک بھارت دو ایٹمی طاقتیں ہیں جن کے درمیان کوئی بھی چھوٹا یا بڑا حادثہ ایٹمی جنگ کا پیش خیمہ ثابت ہو سکتا ہے جس سے پوری دنیا کے امن کو خطرہ ہے، انٹرنیشنل کمیونٹی کو یہ باور کرنا چاہیے کہ جنوبی ایشیاء میں امن کی کنجی مسئلہ کشمیر کے حل میں مضمر ہے لہذا عالمی برادری اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق کشمیری عوام کو اُن کا حق خودارادیت دلوانے کیلئے اپنا کردار ادا کرے۔
اس موقع پر صدر آزاد جموں و کشمیر بیرسٹر سلطان محمود چوہدری اور سابق صدر آزاد جموں و کشمیر سردار مسعود خان نے اس بات پر اتفاق کیا کہ مقبوضہ کشمیر میں مودی سرکار کی طرف سے جاری انسانی حقوق کی پامالیوں اور مسئلہ کشمیر کے حل کے لئے دنیا کے ہر فورم پرموثر انداز میں آواز اُٹھانے کے لئے مل کر کوششیں کی جائیں گی۔ اس موقع پر صدر آزاد کشمیر بیرسٹر سلطان محمود چوہدری اور سابق صدر آزاد کشمیر سردار مسعود خان کے درمیان باہمی دلچسپی سمیت دیگر اُمور پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: کشمیر بیرسٹر سلطان محمود چوہدری کشمیر کے کہا کہ
پڑھیں:
مقبوضہ جموں و کشمیر بھارت کا حصہ نہیں ہے، کبھی تھا نہ کبھی ہوگا، پاکستانی مندوب
پاکستان نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں بھارتی سفارت کاروں کو لاجواب کر دیا، من گھڑت بھارتی دعوؤں کا جواب دیتے ہوئے پاکستان نے واضح کیا کہ مقبوضہ جموں و کشمیر بھارت کا حصہ نہیں ہے، نہ کبھی تھا اور نہ ہی کبھی ہوگا، یہ ایک متنازع علاقہ ہے، جس کا حتمی فیصلہ اقوامِ متحدہ کی نگرانی میں رائے شماری کے ذریعے وہاں کے عوام کو خود کرنا ہے۔
جنرل اسمبلی میں انسانی حقوق کی رپورٹ پیش کیے جانے پر بھارتی نمائندے کے ریمارکس کے جواب میں پاکستان کے فرسٹ سیکریٹری سرفراز احمد گوہر نےجواب دیتے ہوئے کہا کہ میں بھارت کے بلاجواز دعوؤں کا جواب دینے کے اپنے حقِ جواب (رائٹ آف رپلائی) کا استعمال کر رہا ہوں۔
Right of Reply by First Secretary Sarfaraz Ahmed Gohar
In Response to Remarks of the Indian Delegate
During the General Debate on Presentation of the Report of Human Rights Council
(31 October 2025)
*****
Mr. President,
I am using this right of reply to respond to the India’s… pic.twitter.com/XPO0ZJ6w6q
— Permanent Mission of Pakistan to the UN (@PakistanUN_NY) October 31, 2025
انہوں نے کہا کہ میں بھارتی نمائندے کی جانب سے ایک بار پھر دہرائے گئے بے بنیاد اور من گھڑت الزامات پر زیادہ بات نہیں کرنا چاہتا، بلکہ اس کونسل کے سامنے صرف چند حقائق پیش کرنا چاہوں گا۔
سرفراز احمد گوہر نے کہا کہ مقبوضہ جموں و کشمیر بھارت کا حصہ نہیں ہے، نہ کبھی تھا اور نہ ہی کبھی ہوگا، یہ ایک متنازع علاقہ ہے، جس کا حتمی فیصلہ اقوامِ متحدہ کی نگرانی میں رائے شماری کے ذریعے بھارت کے غیر قانونی طور پر مقبوضہ جموں و کشمیر کے عوام کو کرنا ہے، جیسا کہ سلامتی کونسل کی متعدد قراردادوں میں مطالبہ کیا گیا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ کشمیر کی یہ متنازع حیثیت اقوامِ متحدہ اور بین الاقوامی برادری دونوں تسلیم کرتے ہیں، اقوامِ متحدہ کے تمام سرکاری نقشوں میں بھارت کے غیر قانونی طور پر مقبوضہ جموں و کشمیر کو متنازع علاقہ دکھایا گیا ہے۔
سرفراز گوہر نے کہا کہ بھارت پر اقوامِ متحدہ کے چارٹر کے آرٹیکل 25 کے تحت قانونی ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ سلامتی کونسل کی قراردادوں پر عمل درآمد کرے اور کشمیری عوام کو ان کا حقِ خودارادیت استعمال کرنے کی اجازت دے۔
انہوں نے کہا کہ بارہا، اقوامِ متحدہ کے انسانی حقوق کے ہائی کمشنرز، خصوصی نمائندے، سول سوسائٹی تنظیمیں، اور آزاد میڈیا نے بھارت کے غیر قانونی طور پر مقبوضہ جموں و کشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں پر گہری تشویش کا اظہار کیا ہے۔
پاکستان کے فرسٹ سیکریٹری نے کہا کہ آج کے انتہا پسند اور ناقابلِ برداشت بھارت میں، سیکولرازم کو ہندوتوا نظریے کے بت کے سامنے قربان کر دیا گیا ہے، وہ ہندو بنیاد پرست عناصر جو حکومت میں عہدوں، سرپرستی اور تحفظ سے لطف اندوز ہو رہے ہیں، اس کے مرکزی کردار ہیں، انتہا پسند ہندو تنظیموں نے کھلے عام مسلمانوں کی نسل کشی کے مطالبات کیے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ جینو سائیڈ واچ نے خبردار کیا ہے کہ بھارت اور مقبوضہ جموں و کشمیر میں مسلمانوں کی نسل کشی کا حقیقی خطرہ موجود ہے۔
انہوں نے جنرل اسمبلی کے صدر کو مخاطب کرتےہوئے کہا کہ ہم ایک بار پھر زور دیتے ہیں کہ بھارتی حکومت کو چاہیے کہ وہ بھارت کے غیر قانونی طور پر مقبوضہ جموں و کشمیر کے عوام کے حوالے سے اپنی بین الاقوامی انسانی حقوق کی ذمہ داریاں پوری کرے، اور بھارتی نمائندے کو مشورہ دیں کہ وہ توجہ ہٹانے کے حربے ترک کرے۔