بھارتی حکام کشمیریوں کے جذبہ آزادی کو توڑنے کے لیے ان کے گھروں کو تباہ کر رہے ہیں
اشاعت کی تاریخ: 29th, April 2025 GMT
ذرائع کے مطابق بھارتی فورسز نے مقبوضہ جموں و کشمیر میں اپنی ظالمانہ کارروائیاں جاری رکھتے ہوئے بانڈی پورہ، کپواڑہ، شوپیاں اور پلوامہ اضلاع میں مزید 5 کشمیریوں کے گھروں کو مسمار کر دیا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ غیر قانونی طور پر بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر میں قابض حکام غاصبانہ قبضے اور بے دخلی کے اسرائیلی ہتھکنڈے اپناتے ہوئے کشمیریوں کے جذبہ آزادی کو توڑنے کے لیے ان کے گھروں کو مسمار کر رہے ہیں۔ ذرائع کے مطابق بھارتی فورسز نے مقبوضہ جموں و کشمیر میں اپنی ظالمانہ کارروائیاں جاری رکھتے ہوئے بانڈی پورہ، کپواڑہ، شوپیاں اور پلوامہ اضلاع میں مزید 5 کشمیریوں کے گھروں کو مسمار کر دیا ہے۔ 22 اپریل کو پہلگام میں فالس فلیگ آپریشن کے بعد سے بھارتی فوجیوں نے کم از کم 12 کشمیریوں کے گھروں کو مسمار کر دیا ہے۔ گھروں کی تباہی کشمیریوں کی مزاحمت کو دبانے کے لیے بھارت کی جابرانہ حکمت عملی کا تسلسل ہے۔ مقبوضہ علاقے میں گھروں کی مسماری کشمیریوں کو ان کی زمینوں اور روزگار سے محروم کرنے کے سوچے سمجھے منصوبے کا حصہ ہے۔ گھروں کی وسیع پیمانے پر تباہی بنیادی انسانی حقوق کی کھلی خلاف ورزی ہے اور یہ مقبوضہ علاقے میں بھارت کے نو آبادیاتی ایجنڈے کا حصہ ہے۔ مودی حکومت کشمیریوں کو سیاسی، آئینی، ثقافتی اور اقتصادی طور پر بے اختیار کرنے کے عمل کو تیز کر رہی ہے۔ بھارت کو نہتے کشمیریوں کے خلاف اس طرح کی ظالمانہ کارروائیوں پر جوابدہ بنانا چاہیے اور انسانی حقوق کے عالمی اداروں کو مقبوضہ جموں و کشمیر میں گھروں کی غیر قانونی مسماری کو روکنے کے لیے فوری مداخلت کرنی چاہیے۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: کے گھروں کو مسمار کر کشمیریوں کے گھروں کی کے لیے
پڑھیں:
جموں و کشمیر کا ریاستی درجہ بحال کرنا ہو گا، فاروق عبداللہ
نیشنل کانفرنس کے صدر کا کہنا ہے کہ حکومت نے ہم سے پارلیمنٹ میں وعدے کیے جبکہ سپریم کورٹ کے سامنے بھی وعدے کیے گئے کہ ریاست کا درجہ بحال کیا جائے گا لیکن وعدہ تاحال پورا نہیں کیا گیا۔ اسلام ٹائمز۔ بھارت کے غیر قانونی زیر قبضہ جموں و کشمیر میں نیشنل کانفرنس کے صدر فاروق عبداللہ نے کہا ہے کہ اگر آئین کا احترام کرنا ہے تو جموں و کشمیر کا ریاست کا درجہ بحال کرنا ہو گا۔ ذرائع کے مطابق فاروق عبداللہ ایک بھارتی خبر رساں ادارے کو انٹرویو میں کہا کہ تقریبا چھ برس قبل 5 اگست 2019ء کو دفعہ 370 منسوخ کرتے وقت کہا گیا تھا کہ عسکریت پسندی ختم ہو گی تو کیا اب عسکریت ختم ہو گئی ہے یا اس میں اضافہ ہوا ہے، دلی کو اس کا جواب پارلیمنٹ میں دینا چاہیے۔ فاروق عبداللہ نے کہا کہ جموں و کشمیر کو یونین ٹری ٹیری بنا دیا گیا اور انہوں نے اس سے کیا حاصل کیا۔ فاروق عبداللہ نے کہا کہ حکومت نے ہم سے پارلیمنٹ میں وعدے کیے جبکہ سپریم کورٹ کے سامنے بھی وعدے کیے گئے کہ ریاست کا درجہ بحال کیا جائے گا لیکن وعدہ تاحال پورا نہیں کیا گیا۔ فاروق عبداللہ نے سکیورٹی اور انتظامی معاملات پر جموں و کشمیر کی حکومت کے کنٹرول کے فقدان پر افسوس کا اظہار کیا اور کہا کہ اگر مقامی حکومت سکیورٹی کی ذمہ دار ہوتی تو پہلگام میں دہشت گردانہ حملے کو روکا جا سکتا تھا۔ انہوں نے لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا کی طرف سے پہلگام میں سکیورٹی کی ناکامی کا اعتراف کرنے کا حوالہ دیتے ہوئے کہا مجھے خوشی ہے کہ لیفٹیننٹ گورنر نے اپنی ناکامی تسلیم کر لی ہے، انہیں مستعفی ہونے کی ہمت بھی کرنی چاہیے تھی۔ فاروق عبداللہ نے پاکستان کے بارے میں ایک سوال کے جواب کہا کہ پاکستان ہمت ہارنے والا نہیں ہے، جنگ کسی مسئلے کا حل نہیں ہے۔