سندھ میں بیراجوں میں پانی کی آمد و اخراج کے تازہ ترین اعداد و شمار جاری
اشاعت کی تاریخ: 17th, September 2025 GMT
محکمہ اطلاعات سندھ کے مطابق گڈو بیراج پانی میں کمی کا رجحان برقرار ہے، پانی کی آمد 5 لاکھ 51 ہزار 851 کیوسک جبکہ اخراج 5 لاکھ 23 ہزار 842 کیوسک ہے۔ سکھر بیراج پانی کی آمد 5 لاکھ 69 ہزار 890 کیوسک اور اخراج 5 لاکھ 18 ہزار 120 کیوسک ریکارڈ کیا گیا۔ اسلام ٹائمز۔ محکمہ اطلاعات سندھ نے بیراجوں میں پانی کی آمد و اخراج کے تازہ ترین اعداد و شمار جاری کر دیئے۔ محکمہ اطلاعات سندھ کے مطابق گڈو بیراج پانی میں کمی کا رجحان برقرار ہے، پانی کی آمد 5 لاکھ 51 ہزار 851 کیوسک جبکہ اخراج 5 لاکھ 23 ہزار 842 کیوسک ہے۔ سکھر بیراج پانی کی آمد 5 لاکھ 69 ہزار 890 کیوسک اور اخراج 5 لاکھ 18 ہزار 120 کیوسک ریکارڈ کیا گیا۔ محکمہ اطلاعات سندھ کے مطابق کوٹری بیراج پر پانی کی آمد 3 لاکھ 4 ہزار 388 کیوسک اور اخراج 2 لاکھ 89 ہزار 98 کیوسک ریکارڈ کیا گیا۔ پنجند بیراج میں پانی کی آمد 1 لاکھ 48 ہزار 850 کیوسک اور اخراج 1 لاکھ 38 ہزار 50 کیوسک ریکارڈ ہوا۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: محکمہ اطلاعات سندھ پانی کی آمد 5 لاکھ کیوسک اور اخراج کیوسک ریکارڈ اخراج 5 لاکھ بیراج پانی
پڑھیں:
پنجاب میں جنگلی حیات کے تحفظ کے لیے نئے قوانین اور جرمانوں میں اضافہ
پنجاب حکومت نے صوبے میں جنگلی حیات کے تحفظ اور انسانی آبادیوں کو ممکنہ خطرات سے محفوظ رکھنے کے لیے اہم اقدامات کیے ہیں۔ نئے اقدامات میں ’’پنجاب وائلڈ لائف ہیزرڈ کنٹرول رولز 2025‘‘ کا نفاذ اور جنگلی حیات کے قوانین میں ترامیم شامل ہیں، جو ماحول اور حیاتیاتی تنوع کے تحفظ کو جدید خطوط پر استوار کریں گی۔ سرکاری اعلامیے کے مطابق نئے قواعد کا مقصد انسان اور جنگلی جانوروں کے درمیان تصادم یا خطرے کی صورت میں سائنسی، منظم اور فوری کارروائی ممکن بنانا ہے۔ اگر کوئی جانور انسانی جان یا دیگر جانداروں کے لیے خطرہ بن جائے یا کسی بیماری یا چوٹ کی وجہ سے زندہ رہنے کے قابل نہ ہو، تو چیف وائلڈ لائف رینجر عوامی شکایات اور سائنسی شواہد کی بنیاد پر کارروائی کا حکم دے سکے گا۔ ہنگامی حالات میں رینجر متعلقہ ماہرین سے مشورہ کرکے جانور کو قابو میں لانے، منتقل کرنے یا ہٹانے کا فیصلہ کرے گا۔ تمام اقدامات کے لیے ویٹرنری ماہرین اور پنجاب کیپٹیو وائلڈ لائف مینجمنٹ کمیٹی سے مشاورت لازمی ہوگی۔ قوانین میں غیر قانونی شکار کے جرمانے بڑھا دیے گئے ہیں۔ فرسٹ شیڈول کے بعض پرندوں کا شکار یا قبضہ 10 ہزار روپے فی جانور، باز، ہریڑ، لگر اور الو کا معاوضہ ایک لاکھ روپے، شیڈول دوئم اور سوئم کے ممالیہ جانوروں کا معاوضہ ایک لاکھ روپے جبکہ گیدڑ، سور اور جنگلی سور کا معاوضہ 25 ہزار روپے مقرر کیا گیا ہے۔ شکار میں استعمال ہونے والے آلات پر بھی جرمانے سخت کیے گئے ہیں، شارٹ گن 25 ہزار، غیر ملکی شارٹ گن 50 ہزار، مقامی رائفل 50 ہزار، غیر ملکی رائفل ایک لاکھ، پی سی پی ائیر گن 50 ہزار، گاڑی یا جیپ 5 لاکھ، موٹر سائیکل ایک لاکھ، سائیکل یا کشتی 25 ہزار اور برقی آلات 25 ہزار روپے کا جرمانہ ہوگا۔ اعزازی گیم وارڈن کا عہدہ ختم کر دیا گیا ہے جبکہ کمیونٹی بیسڈ کنزروینسی کے ارکان کو قانونی اختیار حاصل ہوگا کہ وہ غیر قانونی شکار یا تجارت کی روک تھام میں مدد دے سکیں۔ شکار، بریڈنگ اور خرید و فروخت کے اجازت ناموں کی نیلامی کے لیے ڈیجیٹل پلیٹ فارم متعارف کرایا جائے گا، کتوں کی دوڑ میں زندہ خرگوش کے استعمال پر پابندی ہوگی اور صرف مشینی چارے کی اجازت دی جائے گی۔ صوبے بھر میں جدید آلات سے لیس خصوصی وائلڈ لائف پروٹیکشن سینٹرز قائم کیے جائیں گے جہاں اہلکاروں کو وارنٹ کے بغیر تلاشی اور گرفتاری کا اختیار حاصل ہوگا تاکہ جنگلی حیات کے تحفظ سے متعلق قوانین پر مؤثر عمل در آمد یقینی بنایا جا سکے۔ نئے قوانین کا مقصد نہ صرف جنگلی حیات کے تحفظ کو یقینی بنانا ہے بلکہ انسانی زندگی اور معاشرتی تحفظ کو بھی برقرار رکھنا ہے۔