کیا راول ڈیم کا پانی فلٹریشن کے بعد بھی پینے کے لیے غیر محفوظ ہے؟
اشاعت کی تاریخ: 17th, September 2025 GMT
کیپیٹل ڈیویلپمنٹ اتھارٹی (سی ڈی اے) حکام نے سینیٹ کمیٹی کو بتایا ہے کہ راول ڈیم اور سمبلی ڈیم کے پانی کا معائنہ مکمل کر لیا گیا ہے جس کے بعد راول ڈیم کے پانی کو 100 فیصد غیر محفوظ قرار دیا گیا ہے جبکہ فلٹریشن کے بعد بھی 62 فیصد پانی انسانی استعمال کے لیے غیر محفوظ پایا گیا ہے۔
سینیٹ کمیٹی برائے موسمیاتی تبدیلی کو سی ڈی اے حکام نے بتایا کہ اسلام آباد کے فلٹریشن پلانٹس کا معائنہ مکمل کرلیا گیا ہے، راول ڈیم کے پانی کی ٹیسٹنگ کی جا چکی ہے اور یہ تمام اقدامات پینے کے پانی کی جانچ کے لیے کیے گئے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: ملک میں پانی کی شدید قلت: صرف پینے کا ذخیرہ بچ گیا، خریف کی فصل خطرے میں
چیئرپرسن کمیٹی سینیٹر شیری رحمان نے کہاکہ پی سی ڈبلیو آر رپورٹ کے نتائج نہایت تشویشناک ہیں، 62 فیصد پانی فلٹریشن کے بعد بھی غیر محفوظ ہے، جب سطحی پانی مکمل طور پر آلودہ ہو تو فلٹریشن اور آکسیڈائزیشن جیسے اقدامات بے معنی ہو جاتے ہیں، یہ مسئلہ انسانی صحت سے جڑا ہوا ہے اور اس میں غفلت برداشت نہیں کی جا سکتی۔
قائمہ کمیٹی نے اس بات پر بھی ناراضی ظاہر کی کہ سی ڈی اے کی رپورٹ اور زبانی پریزنٹیشن میں ہم آہنگی موجود نہیں تھی۔
شیری رحمان نے حکام پر الزام عائد کیاکہ انہوں نے اہم نکات اور اعداد و شمار کو چھپا کر رپورٹ کو یکطرفہ پیش کیا ہے، اور اراکین کو گمراہ کیا گیا۔
ان کا کہنا تھا کہ کمیٹی خاموش تماشائی نہیں بنے گی بلکہ اداروں کے کام کا آڈٹ کرے گی۔
یہ بھی پڑھیں: کیا کوئٹہ کا پانی پینے کے لیے غیر موزوں ہے؟
چیئرمین سی ڈی اے نے وضاحت کی کہ راول ڈیم کا کنٹرول پنجاب حکومت کے پاس ہے، اور سپریم کورٹ پہلے ہی واضح ہدایات دے چکی ہے کہ پانی میں سیوریج کی ملاوٹ کو فوری طور پر روکا جائے اور پنجاب حکومت اس حوالے سے چوری اقدامات کرے لیکن تاحال اس پر مکمل عملدرآمد نہیں ہو سکا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews پانی غیر محفوظ راول ڈیم سینیٹ کمیٹی فلٹریشن وی نیوز.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: پانی غیر محفوظ راول ڈیم سینیٹ کمیٹی فلٹریشن وی نیوز غیر محفوظ راول ڈیم سی ڈی اے کے پانی گیا ہے کے بعد کے لیے
پڑھیں:
لاہورمیں زیرِ زمین پانی کی سطح بلند کرنے کے لیے نیا منصوبہ شروع
شہر لاہور میں ایک ہزار گراؤنڈ واٹر ریچارج ویلز بنانے کا بڑا منصوبہ تیار کیا گیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق زیر زمین پانی کی سطح کو برقرار اور ریچارج کرنے کے لیے بڑا منصوبہ متعارف کروایا جائے گا۔ سیکرٹری ہاؤسنگ نورالامین مینگل نے لبرٹی چوک گراؤنڈ واٹر ریچارج ویل سائٹ کا دورہ کیا جہاں ایم ڈی واسا غفران احمد نے پراجیکٹ پر بریفنگ دی۔ بریفنگ میں بتایا گیا کہ زیر زمین پانی کی سطح کو ریچارج کرنے کےلیے ریچارج ویل بنایا گیا ہے۔ گراؤنڈ واٹر ریچارج ویل کی کپیسٹی یومیہ 8000 گیلن ہے جبکہ لاہور میں تین گراؤنڈ واٹر ریچارج ویلز فنکشنل ہیں۔ مزید برآں لاہور میں کل 15 مقامات پر گراؤنڈ واٹر ویل بنائے جائیں گے۔ نورالامین مینگل نے کہا کہ وزیر اعلیٰ پنجاب کی ہدایت کے مطابق جدید انجینئرنگ حل متعارف کراویا گیا ہے۔ پی ایچ اے لاہور تمام پارکس میں گراؤنڈ واٹر ریچارج ویل کے لیے جگہ مختص کرے گی۔ نورالامین مینگل نے کہا کہ گراؤنڈ واٹر ریچارج ویلز کی تعمیر کے دوران موجودہ درختوں کا خاص خیال رکھا جائے، ماحولیاتی آلودگی کے تدارک کے لیے اہم فیصلے لیے گئے ہیں۔ واسا پنجاب کے تحت صوبہ بھر میں گراؤنڈ واٹر ریچارج پوائنٹس بنائے جائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ پانی ایک نعمت، اسے ضائع ہونے سے بچانا ہے۔ تمام ادارے اس پراجیکٹ کو سنجیدگی سے مکمل کریں گے۔