یونیورسٹی آف لندن کا جسٹس عائشہ ملک کو خراج تحسین، اعزازی ڈگری سے نوازدیا
اشاعت کی تاریخ: 29th, April 2025 GMT
سپریم کورٹ آف پاکستان کی پہلی خاتون جج جسٹس عائشہ ملک کو یونیورسٹی آف لندن نے قانون میں ڈاکٹریٹ کی اعزازی ڈگری سے نوازا ہے۔
چانسلر یونیورسٹی آف لندن کی جانب سے قانون میں ڈاکٹریٹ کی اعزازی ڈگری جسٹس عائشہ ملک کو پاکستان میں قانون کے شعبے میں خدمات اور کامیابیوں اور پاکستان کی سپریم کورٹ کی پہلی خاتون جسٹس بننے کی بنیاد پر دی گئی ہے۔
یہ بھی پڑھیں:
یونیورسٹی آف لندن میں گزشتہ روز منعقدہ ایک تقریب میں یونیورسٹی آف لندن کی وائس چانسلر وینڈی تھامسن، ڈین انڈرگریجویٹ لاز پیٹریشیا میک کیلر اور ریجنل ہیڈ ساؤتھ ایشیا سعد وسیم نے بھی شرکت کی۔
سپریم کورٹ کی پہلی خاتون جج جسٹس عائشہ ملک نے ہارورڈ یونیورسٹی سے ایل ایل ایم کیا تھا، انہوں نے 28 سال سے زائد عرصے تک قانون کے شعبے میں کام کیا ہے اور اپنے بہترین فیصلوں کی وجہ سے مشہور ہیں۔
مزید پڑھیں:
جسٹس عائشہ ملک 2012 میں لاہور ہائیکورٹ کی جج بنیں اور 2022 میں انہیں سپریم کورٹ کی پہلی خاتون جسٹس بننے کا اعزاز حاصل ہوا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اعزازی ڈگری جسٹس عائشہ ملک چانسلر ڈاکٹریٹ سپریم کورٹ قانون یونیورسٹی آف لندن.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: اعزازی ڈگری جسٹس عائشہ ملک چانسلر ڈاکٹریٹ سپریم کورٹ یونیورسٹی ا ف لندن یونیورسٹی آف لندن جسٹس عائشہ ملک کی پہلی خاتون اعزازی ڈگری سپریم کورٹ کورٹ کی
پڑھیں:
نہری مسئلہ حل کرنے پر پاکستان بارکونسل کا وزیراعظم اور بلاول بھٹو کو خراج تحسین
چولستان میں نہری مسئلہ خوش اسلوبی سے حل کرنے پر پاکستان بارکونسل نے وزیراعظم شہباز شریف اور بلاول بھٹو زرداری کو خراج تحسین کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس معاملے کو مشترکہ مفادات کی کونسل میں پیش کرنا قابل تعریف اقدام ہے۔
’پاکستان بار کونسل وزیر اعظم شہباز شریف اور چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری کی جانب سے نہر کے مسئلے کو سیاسی اتفاق رائے سے خوش اسلوبی سے حل کرنے میں سیاسی پختگی اور مدبرانہ صلاحیتوں کو سراہتی ہے۔‘
یہ بھی پڑھیں: پاکستان بار کونسل کے وائس چیئرمین نے گلگت بلتستان وکلا برادری کے مطالبات کی حمایت کردی
نہری مسئلہ پر جاری اعلامیے کے مطابق جمہوری اقدار، آئینی بالادستی اور مسائل کے پرامن حل کے عزم کا اعادہ کرتے ہوئے پاکستان بار کونسل کا کہنا ہے کہ یہ معاملہ مناسب طور پر مشترکہ مفادات کونسل کے سامنے رکھا گیا ہے، جو بین الصوبائی معاملات کے تصفیے کا مجاز آئینی فورم ہے۔
پاکستان بار کونسل نے تمام اسٹیک ہولڈرز، بار ایسوسی ایشنز اور شہریوں سے احتجاج فوری ختم کرنے کی اپیل بھی کی ہے، اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ احتجاج جاری رکھنے سے جمہوری عمل کو نقصان اور ملکی معیشت کو شدید خطرہ لاحق ہوگا۔
مزید پڑھیں: احسن بھون جوڈیشل کمیشن میں پاکستان بار کونسل کے نمائندہ مقرر
’معاملے کے حل کے باوجود احتجاج کا جاری رہنا نہ صرف جمہوری عمل کو نقصان پہنچائے گا بلکہ عام شہریوں کی روزی روٹی کو بھی بری طرح متاثر کرے گا اور قومی معیشت کو نقصان پہنچے گا، خاص طور پر ایسے وقت میں جب ملک کو سیکیورٹی کے حساس چیلنجز کا سامنا ہے۔‘
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
آئینی فورم احتجاج بلاول بھٹو زرداری بین الصوبائی معاملات پاکستان بار کونسل جمہوری عمل شہباز شریف مشترکہ مفادات کونسل نہری مسئلہ