ایئر پورٹ خودکش حملہ کیس میں نجی بینک کے ملازم کی ضمانت منظور
اشاعت کی تاریخ: 29th, April 2025 GMT
سندھ ہائی کورٹ — فائل فوٹو
سندھ ہائی کورٹ نے ایئرپورٹ خودکش حملہ کیس میں نجی بینک کے ملازم کی ضمانت منظور کرلی۔
عدالت میں ایئرپورٹ خودکش حملہ کیس میں دہشتگردوں کی فنڈنگ اور سہولت کاری کے کیس کی سماعت ہوئی۔
کراچی کی انسداد دہشت گردی عدالت میں ایئرپورٹ کے قریب خود کش حملہ کیس کی سماعت 26 اپریل تک ملتوی کردی گئی۔
پراسیکیوشن نے عدالت کو آگاہ کیا کہ مقدمے میں کالعدم تنظیم کے کمانڈر بشیر زیب اور رحمٰن گل مفرور ہیں، ملزمان کے خلاف دہشتگردوں کو فنڈنگ کا مقدمہ سی ٹی ڈی نے درج کیا۔
پراسیکیوشن نے مزید بتایا کہ ملزمان نے خودکش حملے میں استعمال گاڑی کی خریداری کےلیے رقم کی ادائیگی میں سہولتکاری کی تھی۔
عدالت نے اس کیس میں نجی بینک کے ملازم کی ضمانت منظور کرلی اور 2 لاکھ روپے کے مچلکے جمع کروانے کا حکم دے دیا۔
.ذریعہ: Jang News
پڑھیں:
عظمیٰ بخاری کی جعلی ویڈیو مقدمہ، ملزم کی درخواست ضمانت پر فیصلہ محفوظ
فائل فوٹو۔لاہور ہائیکورٹ میں وزیر اطلاعات پنجاب عظمیٰ بخاری کی جعلی ویڈیو کے مقدمہ میں ملزم علی حسن کی ضمانت کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کرلیا گیا۔
چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ عالیہ نیلم نے ضمانت پر سماعت کی۔
اس موقع پر عظمٰی بخاری کے وکیل نے کہا کہ ملزم نے فیک ویڈیو وائرل کی، ضمانت کامستحق نہیں، ایف آئی اے تفتیش میں ملزم گناہ گار ثابت ہوا۔
اس موقع پر ڈپٹی اٹارنی جنرل نے پی ٹی اے کی ٹیکنیکل رپورٹ عدالت میں پیش کر دی۔ ڈپٹی اٹارنی جنرل نے کہا ملزم نے ویڈیو پر تبصرہ کرکے اسے شیئر کیا جو قانون کی نظر میں جرم ہے۔
چیف جسٹس نے کہا کہ مقدمے میں علی حسن طور کا ذکر ہے مگر جو ویڈیو اپ لوڈ ہوئی وہ تو اس کی اپنی ہے۔ سیلفی ویڈیو کو اپ لوڈ کرنا اور اس میں ذکر کرنا دو مختلف باتیں ہیں۔
چیف جسٹس ہائیکورٹ نے مزید کہا کہ سیلفی ویڈیو میں ملزم نے کیا بولا یہ تو ٹرائل کی باتیں ہیں، لکھنے اور بولنے میں چیزوں کا فرق تو عدالت کے سامنے واضح ہوگیا۔
انھوں نے کہا کہ جس حد تک معاملے کو سنجیدہ بتایا گیا عدالت کےسامنے ہے، اسی ویڈیو کا بتا کر سنجیدہ رپورٹس بنا کر عدالت میں پیش کی گئیں۔
چیف جسٹس ہائی کورٹ نے کہا کہ ایسے تو لاکھوں ویڈیوز اور ٹک ٹاک ہوتے ہیں، فارنزک رپورٹ عدالت تک آنے میں کتنے سال لگیں گے۔ بتایا جائے ان ویڈیوز کی بنیاد پر تفتیشی افسر نے ملزم کو کس حد تک فکس کیا۔
ایف آئی اے کے وکیل نے کہا کہ مقدمے کا چالان عدالت جمع ہوچکا ہے۔
عدالت عالیہ نے اس پر ایف آئی اے کے وکیل کو ہدایت کی کہ جو پوچھا جا رہا ہے وہ بتایا جائے، جس وقت تفتیشی رپورٹ بنائی گئی اس وقت تو وہ ویڈیوز ریکارڈ پر بھی نہیں تھیں۔
درخواست گزار کے وکیل نے کہا جس فیک ویڈیو کا ذکر کیا جا رہا ہے وہ ملزم کے اکاؤنٹ سے شئیر نہیں ہوئی، اگر یہ بات ثابت ہوجائے تو ہم ضمانت کی درخواست واپس لینے کو تیار ہیں۔