پاکستان میں رائے عامہ نے پہلگام حملے کو فالس فلیگ آپریشن قرار دیدیا
اشاعت کی تاریخ: 29th, April 2025 GMT
پاکستان میں رائے عامہ نے پہلگام حملہ کو بھارت کا فالس فلیگ آپریشن قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کی قیادت میں تیسری مرتبہ بے جے پی کی حکومت میں عوام خوش نہیں۔
حالیہ پاک بھارت کشیدگی پر عوامی رائے کے ایک سروے کے مطابق شہریوں نے پاک بھارت کشیدگی کا ذمہ دار بھارت کو قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ مقبوضہ کشمیر کے سیاحتی مقام پہلگام میں سیاحوں پر حملہ ہندوستان کی اپنی منصوبہ بندی تھی۔
یہ بھی پڑھیں: پہلگام حملہ: لواحقین مودی سرکار پر برس پڑے، سانحہ فالس فلیگ آپریشن قرار
رائے عامہ کے مطابق وزیر اعظم نریندر مودی تیسری بار برسر اقتدار ہیں لیکن ان کی عوام ناخوش ہے، بعض افراد نے مقبوضہ کشمیر میں اتنی بڑی تعداد میں بھارتی فوج کی موجودگی میں مذکورہ دہشت گردی کے واقعے کو ناممکن قرار دیا۔
شہریوں نے رائے عامہ جاننے کی غرض سے کیے گئے انٹرویو کے دوران کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں 8 لاکھ بھارتی فوج کی موجودگی میں یہ واقعہ ہونا ان کی نا اہلی ہے، عوام نے امید ظاہر کی کہ حملے کی صورت میں بھارت کو یقیناً سرپرائز ملے گا۔
مزید پڑھیں: پہلگام حملہ: شاہد آفریدی نے بھارتی فوج کو نالائق اور نکما قرار دیدیا
رائے عامہ کے مطابق پاک فوج اینٹ کا جواب پتھر سے دینا بخوبی جانتی ہے، اگر بھارت کی خفیہ ایجنسی اتنی قابل ہوتی تو یہ ناخوشگوار واقعہ ہوا ہی نہ ہوتا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
پاک فوج پہلگام حملہ رائے عامہ سرپرائز عوامی رائے فالس فلیگ آپریشن مقبوضہ کشمیر.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: پاک فوج پہلگام حملہ عوامی رائے فالس فلیگ ا پریشن پہلگام حملہ فالس فلیگ
پڑھیں:
مقبوضہ جموں و کشمیر بھارت کا حصہ نہیں ہے‘ کبھی تھا نہ کبھی ہوگا‘ پاکستانی مندوب
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
251102-01-22
جینوا (مانیٹرنگ ڈیسک) پاکستان نے اقوامِ متحدہ کی جنرل اسمبلی میں بھارتی سفارت کاروں کے بے بنیاد دعوؤں کا مؤثر جواب دیتے ہوئے واضح کیا ہے کہ مقبوضہ جموں و کشمیر بھارت کا حصہ نہیں ہے، نہ کبھی تھا اور نہ ہی کبھی ہوگا۔ پاکستانی مندوب سرفراز احمد گوہر نے اپنے حق جواب کے استعمال میں کہا کہ کشمیر ایک متنازع علاقہ ہے جس کا حتمی فیصلہ اقوامِ متحدہ کی نگرانی میں رائے شماری کے ذریعے وہاں کے عوام کو خود کرنا ہے۔ انہوں نے یاد دلایا کہ اقوامِ متحدہ کے تمام سرکاری نقشوں میں مقبوضہ جموں و کشمیر کو متنازع علاقہ ظاہر کیا گیا ہے۔انہوں نے زور دیا کہ بھارت پر سلامتی کونسل کی قراردادوں پر عمل درآمد کی قانونی ذمہ داری عائد ہوتی ہے اور اسے کشمیری عوام کو حقِ خود ارادیت دینے سے انکار نہیں کرنا چاہیے۔سرفراز گوہر نے کہا کہ دنیا بھر کی انسانی حقوق تنظیمیں، سول سوسائٹی اور آزاد میڈیا مقبوضہ علاقے میں بھارتی مظالم پر گہری تشویش ظاہر کر چکے ہیں۔ انہوں نے خبردار کیا کہ *جینو سائیڈ واچ* کے مطابق بھارت اور مقبوضہ کشمیر میں مسلمانوں کی نسل کشی کا حقیقی خطرہ موجود ہے۔انہوں نے جنرل اسمبلی کے صدر سے مطالبہ کیا کہ بھارت کو اپنی بین الاقوامی ذمہ داریاں پوری کرنے اور کشمیری عوام کو ان کے بنیادی حقوق دینے پر مجبور کیا جائے۔