پاکستان اور بھارت کے درمیان کشیدگی کے تناظر میں اقوام متحدہ نے دونوں ملکوں پر زور دیا ہے کہ پیچیدہ مسائل کا حل تعمیری بات چیت سے ممکن ہے۔

سیکریٹری جنرل اقوام متحدہ انتونیو گوتریس کے نائب ترجمان نے ایک بیان میں کہاکہ اقوام متحدہ ہر اس اقدام کی حمایت کرےگا، جو پاکستان اور بھارت کے درمیان کشیدگی کم اور بات چیت کو فروغ دے۔

یہ بھی پڑھیں بھارتی مہم جوئی کی صورت میں اپنی سالمیت کا دفاع کریں گے، وزیراعظم نے اقوام متحدہ کو آگاہ کردیا

انہوں نے کہاکہ سیکریٹری جنرل اقوام متحدہ پاکستان اور بھارت کے درمیان کشیدگی میں کمی کے لیے ہر مثبت اقدام کی حمایت کریں گے، سیکریٹری جنرل نے دونوں ملکوں پر زور دیا ہے کہ کشیدگی کم کریں اور تحمل سے کام لیں۔

واضح رہے کہ 22 اپریل کو مقبوضہ کشمیر کے علاقے پہلگام میں سیاحوں پر حملے کے بعد بھارت نے الزام پاکستان پر عائد کرتے ہوئے یکطرفہ طور پر پاکستان سے سندھ طاس معاہدہ معطل کردیا اور پاکستانی شہریوں کو ملک چھوڑنے کا حکم دیا۔

پاکستان نے بھی بھارتی اقدام کے جواب میں بھارتی شہریوں کو ملک چھوڑنے کا حکم دیا اور بھارت پر واضح کیاکہ اگر ہمارا پانی روکنے کی کوشش کی گئی تو اسے جنگ تصور کیا جائےگا۔

اس صورت حال کے بعد دونوں ملکوں کے درمیان شدید کشیدگی ہے اور سرحدوں پر افواج آمنے سامنے ہیں۔

پاکستان نے واضح کیا ہے کہ دنیا پہلگام حملے کی غیرجانبدارانہ تحقیقات کرے، ہم تعاون کرنے کے لیے تیار ہیں، ہمارا اس حملے سے کوئی تعلق نہیں۔

یہ بھی پڑھیں بھارت پاکستان میں ہونے والی دہشتگردی میں ملوث، فوجی ترجمان نے ثبوت پیش کردیے

آج وزیراعظم شہباز شریف نے اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل سے ٹیلیفونک گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ اگر بھارت نے کوئی بھی مہم جوئی کی تو ہم اپنی سالمیت کا دفاع کریں گے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

wenews اقوام متحدہ بھارت پاک بھارت جنگ پاکستان پاکستان بھارت کشیدگی تحمل زور کشیدگی مودی وزیراعظم شہباز شریف وی نیوز.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: اقوام متحدہ بھارت پاک بھارت جنگ پاکستان پاکستان بھارت کشیدگی کشیدگی وزیراعظم شہباز شریف وی نیوز پاکستان اور بھارت سیکریٹری جنرل اقوام متحدہ کے درمیان

پڑھیں:

اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے غزہ میں جنگ بندی کی قرارد اد بھاری اکثریت سے منظور کر لی

اقوام متحدہ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 13 جون2025ء) اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نےغزہ میں جاری اسرائیلی جنگ میں فوری، غیر مشروط اور مستقل جنگ بندی اور امداد تک رسائی کے مطالبے پر مشتمل قرارداد کی بھاری اکثریت سے منظوری دے دی۔ پاکستان اور 47 دیگر ممالک کے تعاون سےسپین کی طرف سے پیش کی گئی اس قرارداد کی حمایت میں 149 اور مخالفت میں 12 ووٹ پڑے جبکہ 19 ممالک نے رائے شماری میں حصہ نہیں لیا ۔

قرارداد کی مخالفت کرنے والوں میں امریکا،اسرائیل ،ارجنٹائن، ہنگری اور پیراگوئےبھی شامل تھے جبکہ بھارت ، جارجیا، ایکواڈور، رومانیہ اور ایتھوپیا نے قرار داد پر رائے شماری میں حصہ نہیں لیا۔ قرارداد میں بھوک کو جنگ کے ہتھیار کے طور پر استعمال کرنے کی شدید مذمت کی گئی اور انسانی امداد پر اسرائیلی ناکہ بندی کو مکمل طور پر ختم کرنے کا مطالبہ کیا گیا۔

(جاری ہے)

قرارداد میں بین الاقوامی قانون کے تحت شہریوں کے تحفظ پر زور دیا گیا۔ اگرچہ جنرل اسمبلی کی قرارداویں پر عملد رآمد کا کوئی مکینزم موجود نہیں لیکن ان کی سیاسی اور اخلاقی طور پر اہمیت بہت زیادہ ہے۔ 4 جون کو امریکا نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں غزہ میں جنگ بندی کی قرارداد کو ویٹو کر دیا تھا۔ دریں اثنا غزہ میں قحط کے حالات زندگیوں کو خطرے میں ڈال رہے ہیں اور اقوام متحدہ کے آزادانہ طور پر کام کرنے والے لیکن اسرائیل اور امریکہ کی حمایت یافتہ تقسیم کے مقامات پر خوراک تک رسائی حاصل کرنے کی کوشش کے دوران شہریوں کے شہید ہونے یا زخمی ہونے کی اطلاعات جاری ہیں۔

جنرل اسمبلی کے صدر فلیمون یانگ نے خصوصی اجلاس کا آغاز کرتے ہوئے کہا کہ غزہ میں 20 ماہ سے جاری اسرائیلی جنگ کی ہولناکیوں کو ختم ہونا چاہیے۔ انہوں نے سلامتی کونسل کےاس حوالے سے مسلسل مفلوج ہونے اور امن و سلامتی کو برقرار رکھنے کی اپنی بنیادی ذمہ داری پوری کرنے میں ناکامی پر تنقید کی۔ انہوں نے عام شہریوں کے لیے خوراک، پانی اور ادویات کی عدم فراہمی ، یرغمالیوں کی مسلسل اسیری اور فوری بین الاقوامی اقدامات کی ضرورت کو اجاگر کرتے ہوئے زمینی صورتحال کو ’’ناقابل قبول‘‘ قرار دیا۔

صدر جنرل اسمبلی نے کہا کہ نیو یارک میں آئندہ ہفتے فرانس اور سعودی عرب کی زیر صدارت دو ریاستی حل پر عمل درآمد کے حوالے سے ہونے والا اعلیٰ سطحی اجلاس مقبوضہ فلسطینی علاقے میں امن کے لئے تجدید عہد کا موقع فراہم کرے گا۔ اقوام متحدہ میں فلسطینی سفیر ریاض منصور نے کہا کہ فلسطینی عوام کے خلاف اسرائیلی حملوں کو 614 دن مکمل ہو گئے ہیں ۔

انہوں نے فلسطین کے خلاف اسرائیل کے محاصرے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ یہ غیر قانونی، غیر اخلاقی صورت حال جاری نہیں رہ سکتی،اسے فوری طور پر رکنا اور روکنا ہوگا، جہاں 20 لاکھ سے زائد لوگوں کو مسلسل بمباری، تباہی اور جان بوجھ کر بھوک کا نشانہ بنایا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اسرائیل کی جانب سے بین الاقوامی قانون اور دنیا بھر میں ریاستوں کے موقف کو مسلسل نظر انداز کرنے کے لئے پرعزم اقدام کی طرف لے جانا چاہیے اور ایسا ابھی کرنا ہوگا ، فلسطینی سفیر نے رکن ممالک پر زور دیا کہ وہ اپنے اختیار میں تمام وسائل استعمال کریں تاکہ تمام لوگوں کے خلاف جرائم اور مظالم کے ذمہ داروں کو جوابدہ ٹھہرایا جا سکے۔

انہوں نے دنیا بھر کی حکومتوں اور لوگوں کا شکریہ ادا کیا جو انسانیت اور پوری فلسطینی قوم کے دفاع کے لیے کھڑے ہیں۔ انہوں نے زور دیاتے ہوئے کہا کہ اسرائیل کو بین الاقوامی قانون کی پابندی کرنی چاہیے۔ یہ ہر قاعدے سے مستثنا نہیں رہ سکتا ۔ انہوں نے کہا کہ یہاں نمائندگی رکھنے والے ممالک اپنے اقدامات کے ذریعے اس خوفناک حقیقت کو ختم کر سکتے ہیں تاہم امریکی مندوب ڈوروتھی شی نے اکثریتی موقف سے شدید اختلاف کیا۔

جنرل اسمبلی میں پیش کی گئی قرارداد میں تمام فریقین کی طرف سے فوری، غیر مشروط اور مستقل جنگ بندی ، تمام یرغمالیوں کی فوری اور غیر مشروط رہائی ،سلامتی کونسل کی قرارداد 2735 (2024) کے مکمل اور فوری نفاذ ،جنگ بندی، یرغمالیوں اور قیدیوں کے تبادلے، بے گھر افراد کی واپسی اور غزہ سے اسرائیلی فوجیوں کا انخلا، بین الاقوامی قانون پر عملدرآمد جو اس بات کی توثیق کرتا ہے کہ تمام فریقین کو بین الاقوامی انسانی اور انسانی حقوق کے قانون کو برقرار رکھنا چاہیے، خاص طور پر شہری تحفظ اور خلاف ورزیوں کے لیے جوابدہی کا مطالبہ کیا گیا ۔

بھوک اور امداد سے انکار کو بطور ہتھیار استعمال کرنے کی مذمت کی گئی۔ غزہ میں خوراک، ادویات، پانی، پناہ گاہ اور ایندھن سمیت امداد کی مکمل، محفوظ اور بلا روک ٹوک ترسیل ، انسانی سلوک اور غیر قانونی طور پر حراست میں لئےگئے افراد کی رہائی اور باقیات کی واپسی ،مقبوضہ فلسطینی علاقے میں اسرائیل کی ذمہ داریوں پر بین الاقوامی عدالت انصاف سے فوری مشاورتی رائے کی درخواست کی یاد دہانی ، اسرائیل سے غزہ کی ناکہ بندی فوری طور پر ختم کرنے اور امداد کی ترسیل کے لیے تمام سرحدی گزرگاہیں کھولنے کا مطالبہ کیا گیا۔

قرارداد میں رکن ممالک پر زور دیا گیا کہ وہ اسرائیل کو اپنی بین الاقوامی قانونی ذمہ داریوں کی تعمیل کرنے کو یقینی بنانے کے لئے ضروری اقدامات کریں ، اقوام متحدہ کے عملے اور انسانی ہمدردی کے کارکنوں کے کام اور استثنیٰ کے لیے مکمل احترام کا مطالبہ کیا گیا۔ قرارداد میں انسانی ہمدردی اور اقوام متحدہ دونوں اداروں پر زور دیا گیا کہ وہ اپنے اہلکاروں کی حفاظت کو یقینی بنائیں اور طبی کارکنوں، صحت کی سہولیات اور ٹرانسپورٹ کے راستوں کی حفاظت کریں ۔

متعلقہ مضامین

  • ایران اسرائیل کشیدگی پر اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کا ہنگامی اجلاس
  • اسرائیل کے ایران پر بلااشتعال حملے سے خطے کے امن و استحکام کو سنگین خطرہ لاحق ہو گیا ہے،بلاول بھٹو زرداری
  • پاکستان اور یو اے ای کے درمیان معاشی تعاون کے فروغ کے لیے اعلیٰ سطحی اجلاس
  • اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے غزہ میں جنگ بندی کی قرارد اد بھاری اکثریت سے منظور کر لی
  • اسرائیل اور ایران تحمل کا مظاہرہ کریں: انتونیو گوتریس
  • مشرق وسطیٰ میں فوجی کشیدگی پر اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل کی شدید تشویش، تحمل سے کام لینے کی اپیل
  • دنیا میں اب بھی 138 ملین بچے مزدوری کرنے پر مجبور، اقوام متحدہ
  • اسحاق ڈار اقوام متحدہ کی بین الاقوامی کانفرنس میں شرکت کریں گے، دفترِ خارجہ
  • نائب وزیراعظم اسحاق ڈار آئندہ ہفتے امریکا کا دورہ کریں گے، دفتر خارجہ
  • مسئلہ کشمیر کو اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق حل کیا جانا چاہیے، بلاول بھٹو