جنگ کے خطرات، بھارت جتنی طاقت استعمال کریگا اس سے بڑھ کر جواب دیں گے،وزیردفاع
اشاعت کی تاریخ: 30th, April 2025 GMT
اسلام آباد: وزیر دفاع خواجہ محمد آصف نے کہا ہے کہ جیسے جیسے وقت گزر رہا ہے حملے کے خطرات بڑھ رہے ہیں، بھارت جتنی طاقت استعمال کرے گا، اس سے زیادہ ہم طاقت جواب دیں گے۔
پارلیمنٹ ہاؤس کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئےخواجہ آصف نے کہا کہ بھارتی حملے کو دیکھیں گے اگر خلاف ورزی ہوتی ہے تو ہم نے ردعمل دینا ہے، جس طرح کا بھارت کا عمل ہوگا اسی طرح کا رد عمل دیا جائے گا کسی کو کچھ شک نہیں ہونا چاہیے بھارت کو بھرپور جواب دیں گے۔
انہوں نے کہا کہ دوست ممالک پڑوسی ممالک اور خطے کی بڑی طاقتیں بھی ثالثی کا کردار ادا کر رہی ہیں، دوست ممالک چاہتے ہیں کہ جنگ کی صورتحال نہ بنے، اللہ کرے ان ممالک کی کوششوں سے بھارت کو کچھ عقل آئے۔
وزیر دفاع نے کہا کہ شہباز شریف نے واضح کیا ہے کہ معاملے کی بین الاقوامی سطح پر تحقیقات کروائی جائیں، عالمی تحقیقات کے مطالبے پر بھارت نے کوئی جواب نہیں دیا اس کا مطلب ہے دال میں کچھ کالا ہے ، اپنی بی جے پی حکومت کو جب بھی ووٹوں کی ضرورت ہوتی ہے وہ پاکستان کو کسی نہ کسی مسئلے میں شامل کرتا ہے۔
خواجہ آصف نے کہا کہ ہماری طرف سے جنگ کا اغاز نہیں ہوگا لیکن اگر جنگ مسلط کی تو بھرپور جواب دیں گے، بھارت جتنی طاقت استعمال کرے گا اس سے زیادہ ہم طاقت جواب دیں گے۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: جواب دیں گے نے کہا کہ
پڑھیں:
بی جے پی حکومت کشمیری صحافیوں کو خاموش کرانے کے لیے ظالمانہ ہتھکنڈے استعمال کر رہی ہے، حریت کانفرنس
سرینگر سے جاری ایک بیان میں کہا کہ بی جے پی کی ہندوتوا حکومت کے دور میں کشمیری صحافیوں پر ظلم و ستم میں مزید اضافہ ہوا ہے اور اس کی کٹھ پتلی انتظامیہ آزاد صحافیوں کی آوازوں کو خاموش کرانے اور آزادی صحافت کو دبانے کے لیے وحشیانہ ہتھکنڈے استعمال کر رہی ہے۔ اسلام ٹائمز۔ غیر قانونی طور پر بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر میں کل جماعتی حریت کانفرنس نے کہا ہے کہ آج جب دنیا بھر میں صحافیوں کے خلاف جرائم کے خاتمے کا عالمی دن منایا جا رہا ہے، بی جے پی کی زیرقیادت بھارتی حکومت کشمیری صحافیوں کو مسلسل مظالم کا نشانہ بنا رہی ہے۔ ذرائع کے مطابق کل جماعتی حریت کانفرنس کے ترجمان ایڈووکیٹ عبدالرشید منہاس نے سرینگر سے جاری ایک بیان میں کہا کہ بی جے پی کی ہندوتوا حکومت کے دور میں کشمیری صحافیوں پر ظلم و ستم میں مزید اضافہ ہوا ہے اور اس کی کٹھ پتلی انتظامیہ آزاد صحافیوں کی آوازوں کو خاموش کرانے اور آزادی صحافت کو دبانے کے لیے وحشیانہ ہتھکنڈے استعمال کر رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ 5 اگست 2019ء کے بعد مقبوضہ علاقے میں بھارتی ایجنسیاں صحافیوں کو سچ بولنے پر گرفتار اور ہراساں کر رہی ہیں اور انہیں بار بار طلبی، چھاپوں اور دھمکیوں کا سامنا ہے۔
انہوں نے کہا کہ صحافیوں کو محض اپنا کام کرنے پر غیر قانونی سرگرمیوں کی روک تھام کے قانون اور پبلک سیفٹی ایکٹ جیسے کالے قوانین کے تحت دھمکیاں دی جا رہی ہیں، ان کے خلاف مقدمات درج کئے جا رہے ہیں اور ان سے پوچھ گچھ کی جا رہی ہے۔ ترجمان نے کہا کہ مقبوضہ جموں و کشمیر میں میڈیا کو ہندوتوا کے بیانیے کو آگے بڑھانے کے لیے شدید دبائو کا سامنا ہے جبکہ بھارت کا گودی میڈیا بی جے پی کے فرقہ وارانہ اور کشمیر دشمن ایجنڈے کا پرچار جاری رکھے ہوئے ہے۔ انہوں نے انسانی حقوق اور میڈیا کی بین الاقوامی تنظیموں سے مطالبہ کیا کہ وہ آزادی صحافت پر بھارت کی منظم پابندیوں اور کشمیری صحافیوں کو مسلسل نشانہ بنائے جانے کا سنجیدہ نوٹس لیں۔ بیان میں کہا گیا کہ دنیا کو مقبوضہ جموں و کشمیر میںسچ پر حملوں اور صحافت کو جرم بنانے پر بی جے پی حکومت کا محاسبہ کرنا چاہیے۔