اسلام آباد: وزیر دفاع خواجہ محمد آصف نے کہا ہے کہ جیسے جیسے وقت گزر رہا ہے حملے کے خطرات بڑھ رہے ہیں، بھارت جتنی طاقت استعمال کرے گا، اس سے زیادہ ہم طاقت جواب دیں گے۔
پارلیمنٹ ہاؤس کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئےخواجہ آصف نے کہا کہ بھارتی حملے کو دیکھیں گے اگر خلاف ورزی ہوتی ہے تو ہم نے ردعمل دینا ہے، جس طرح کا بھارت کا عمل ہوگا اسی طرح کا رد عمل دیا جائے گا کسی کو کچھ شک نہیں ہونا چاہیے بھارت کو بھرپور جواب دیں گے۔
انہوں نے کہا کہ دوست ممالک پڑوسی ممالک اور خطے کی بڑی طاقتیں بھی ثالثی کا کردار ادا کر رہی ہیں، دوست ممالک چاہتے ہیں کہ جنگ کی صورتحال نہ بنے، اللہ کرے ان ممالک کی کوششوں سے بھارت کو کچھ عقل آئے۔
وزیر دفاع نے کہا کہ شہباز شریف نے واضح کیا ہے کہ معاملے کی بین الاقوامی سطح پر تحقیقات کروائی جائیں، عالمی تحقیقات کے مطالبے پر بھارت نے کوئی جواب نہیں دیا اس کا مطلب ہے دال میں کچھ کالا ہے ، اپنی بی جے پی حکومت کو جب بھی ووٹوں کی ضرورت ہوتی ہے وہ پاکستان کو کسی نہ کسی مسئلے میں شامل کرتا ہے۔
خواجہ آصف نے کہا کہ ہماری طرف سے جنگ کا اغاز نہیں ہوگا لیکن اگر جنگ مسلط کی تو بھرپور جواب دیں گے، بھارت جتنی طاقت استعمال کرے گا اس سے زیادہ ہم طاقت جواب دیں گے۔

Post Views: 1.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: جواب دیں گے نے کہا کہ

پڑھیں:

عالمی تنازعات میں اموات کا بڑا سبب کلسٹر بم، یو این رپورٹ

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 17 ستمبر 2025ء) دنیا بھر میں ہونے والے مسلح تنازعات میں بیشتر ہلاکتیں کلسٹر بموں سے ہوئی ہیں۔ یوکرین کی جنگ میں مسلسل تیسرے سال ہلاک و زخمی ہونے والے شہریوں کی سب سے بڑی تعداد انہی بموں کا نشانہ بنی جبکہ شام اور یمن میں ہلاکتوں کا بڑا سبب بھی یہی اسلحہ تھا۔

سول سوسائٹی کے اقدام 'کلسٹر مونیشن مانیٹر' کی تازہ ترین رپورٹ کے مطابق، فروری 2022 میں یوکرین پر روس کا حملہ شروع ہونے کے بعد 1,200 سے زیادہ لوگ کلسٹر بموں کا نشانہ بننے سے ہلاک و زخمی ہوئے ہیں تاہم، حقیقی تعداد اس سے کہیں زیادہ ہو سکتی ہے اور درست اعدادوشمار سامنے آنے میں کئی برس لگ سکتے ہیں۔

Tweet URL

رپورٹ تیار کرنے والی ٹیم کی سربراہ لورین پرسی نے جنوب مشرقی ایشیا کے ملک لاؤ کو کلسٹر بموں سے آلودہ سب سے بڑا ملک قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ وہاں ان بموں سے ہزاروں افراد ہلاک و زخمی ہوئے۔

(جاری ہے)

یہ بم پھٹنے سے کئی طرح کے زہریلے مواد وسیع علاقے میں پھیل کر تباہی مچاتے ہیں۔کلسٹر بموں کا وسیع استعمال

اقوامِ متحدہ کے شعبہ تخفیفِ اسلحہ میں تحقیقاتی ادارے (یو این آئی ڈی آئی آر) کی معاونت سے شائع ہونے والی اس رپورٹ میں اسرائیل کے اس الزام کا حوالہ بھی شامل ہے کہ رواں سال جون میں ایران نے اس پر بیلسٹک میزائل حملے میں کلسٹر مواد استعمال کیا جبکہ غزہ اور جنوبی لبنان میں بھی ان ہتھیاروں کے مبینہ استعمال کی اطلاعات موصول ہوئی ہیں۔

رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ میانمار میں فوجی حکومت نے اس وقت جاری خانہ جنگی کے دوران مقامی طور پر تیار کردہ کلسٹر بموں کا بڑے پیمانے پر استعمال کیا ہے جو فضا سے گرائے جاتے ہیں۔

مانیٹر کے تحقیقی ماہر مائیکل ہارٹ نے بتایا ہے کہ باغیوں کے زیر قبضہ علاقوں میں سکول بھی ان حملوں کا نشانہ بنے ہیں۔ یہ اسلحہ ریاست چِن، رخائن، کاچن اور سائیگون خطے میں استعمال ہوتا رہا ہے۔

بچوں کا نقصان

ذیلی ہتھیار جنہیں بم لیٹس بھی کہا جاتا ہے، دھماکوں کے اثر، اپنی آگ لگانے کی صلاحیت اور ٹکڑوں کے پھیلاؤ کے ذریعے بڑے پیمانے پر جانی ومالی نقصان پہنچاتے ہیں۔ اس بم کے ایک ہی حملے میں اس کے ہزاروں ٹکڑے سیکڑوں مربع میٹر رقبے پر پھیل جاتے ہیں۔

یہ بم فضا اور زمین سے داغے جا سکتے ہیں اور انہیں بکتر بند گاڑیوں، جنگی سازوسامان اور فوجی اہلکاروں کے خلاف استعمال کیا جا سکتا ہے۔

تاہم، لورین پرسی کے مطابق، کلسٹر بموں کے استعمال سے بڑا نقصان شہریوں کا ہی ہوتا ہے۔

2024 میں بھی ان بموں سے ہونے والے جانی نقصان میں بچوں کا تناسب زیادہ (42 فیصد) تھا کیونکہ بچے عموماً ان بم لیٹس کو دلچسپ اور کھلونوں جیسا سمھجتے ہیں یا کھیل کے دوران، سکول جاتے ہوئے یا کھیتوں میں کام کرتے وقت یہ بم ان کے ہاتھ لگ کر پھٹ جاتے ہیں۔

بارودی مواد کی صفائی کا مسئلہ

امدادی وسائل میں آنے والی کمی سے بھی کلسٹر بموں سے متاثرہ ممالک پر منفی اثر پڑا ہے۔

مانیٹر کی اعلیٰ سطحی محقق کیٹرین ایٹکنز نے بتایا ہے کہ افغانستان، عراق اور لبنان نے بارودی مواد سے آلودہ زمین کو صاف کرنے میں اچھی پیش رفت کی تھی لیکن اب یہ ملک امداد میں کمی کے باعث شدید مشکلات کا شکار ہیں جس کی وجہ سے صفائی کا عمل سست پڑ گیا ہے۔

لورین پرسی نے بتایا ہے کہ ماضی میں امریکہ کے ادارہ برائے بین الاقوامی ترقی (یو ایس ایڈ) کی معاونت سے بارودی مواد کی صفائی کے منصوبوں کو روک دیا گیا ہے جن میں لاؤ کا ایک منصوبہ بھی شامل ہے۔

یہ منصوبہ 60 اور 70 کی دہائی میں بنایا گیا تھا جو کئی دہائیوں تک نہ صرف دور دراز علاقوں میں کلسٹر بموں کے متاثرین کو ابتدائی طبی امداد فراہم کرنے میں مددگار رہا بلکہ اس کے تحت متاثرین کی بحالی اور مصنوعی اعضا فراہم کرنے کا نظام بھی قائم کیا گیا تھا۔

کلسٹر بموں کی پیداوار میں کمی

مانیٹر کے مطابق، کلسٹر ہتھیاروں پر پابندی کے کنونشن کی منظوری کو پندرہ برس گزر چکے ہیں۔

اس دوران صرف 10 ممالک نے یہ ہتھیار استعمال کیے ہیں اور یہ تمام اس عالمی معاہدے کے فریق نہیں ہیں۔

اب تک 18 ممالک کلسٹر بموں کی پیداوار بند کر چکے ہیں۔ ارجنٹائن کے علاوہ وہ تمام ممالک اب اس معاہدے کے فریق ہیں جو پہلے یہ ہتھیار تیار کرتے تھے۔

رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ اب بھی 17 ممالک کلسٹر بم تیار کرتے ہیں یا اس حق کو برقرار رکھے ہوئے ہیں اور ان میں سے کوئی بھی اس معاہدے کا فریق نہیں ہے۔ ان ممالک میں برازیل، چین، مصر، یونان، انڈیا، ایران، اسرائیل، میانمار، شمالی کوریا، پاکستان، پولینڈ، رومانیہ، روس، سنگاپور، جنوبی کوریا، ترکیہ اور امریکہ شامل ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • اسرائیل سے خطرات،عرب ممالک متحرک،اہم سیکیورٹی اقدامات کا اعلان,مشترکہ فضائی نظام،خلیج دفاعی اتحاد کی تشکیل شامل
  • وسائل ہوں سعودی عرب اور طاقت پاکستان کی ہو تو دنیا میں کس میں جرأت ہے ہمارے مقابلے کی، رانا ثنااللہ کا دفاعی معاہدے پر ردعمل 
  • آپریشن بنیان مرصوص کے بعد ہمارا ملک ابھر کر سامنے آیا ہے: شیری رحمان
  • عالمی تنازعات میں اموات کا بڑا سبب کلسٹر بم، یو این رپورٹ
  • جاپان فی الحال فلسطینی ریاست کوتسلیم نہیں کریگا: جاپانی اخبار کا دعویٰ
  • جاپان فی الحال فلسطینی ریاست تسلیم نہیں کریگا، جاپانی اخبار کا دعویٰ
  • کم عمربچوں کے فیس بک اورٹک ٹاک استعمال پرپابندی کی درخواست پر پی ٹی اے سمیت دیگرسے جواب طلب
  • پاکستان جوہری طاقت ہے، خودمختاری پر حملہ ہوا تو ہر قیمت پر دفاع کریں گے، چاہے کوئی بھی ملک ہو، اسحاق ڈار
  • کم عمر بچوں کے سوشل میڈیا کے استعمال پر پابندی کی درخواست پر جواب طلب
  • قطر ہمارا اتحادی ملک ہے، اسرائیل دوبارہ اس پر حملہ نہیں کریگا، ڈونلڈ ٹرمپ