’دلہن کے خاص دن کو خراب نہ کریں‘، اداکارہ ایمن خان اور منال خان تنقید کی زد میں کیوں؟
اشاعت کی تاریخ: 1st, May 2025 GMT
پاکستان کی معروف اور مقبول اداکارہ بہنیں ایمن خان اور منال خان کے بھائی معاذ خان کی شادی کی تصاویر سوشل میڈیا پر گردش کر رہی ہیں جنہیں صارفین کی جانب سے خوب سراہا گیا۔
مداحوں نے ایمن اور منال کی تصاویر کو پسند کرتے ہوئے جوڑے کے لیے نیک خواہشات کا اظہار کیا لیکن چند صارفین ایسے بھی تھے جنہیں اداکاروں کے بھائی کے ولیمے پر پہنے ہوئے جوڑے ایک آنکھ نہ بھائے کیونکہ وہ تقریباً دلہن کے جوڑے جیسے لگ رہے تھے۔
ایک صارف نے ان کی ولیمے کی تقریب کی تصویر شیئر کرتے ہوئے ایمن اور منال خان کو تنقید کا نشانہ بنایا اور لکھا کہ خدارا کسی کے خاص دن کو خراب نہ کریں۔ دلہن نے اس دن کے لیے بہت مدت سے خواب دیکھے ہوتے ہیں اور اس دن کا انتظار کیا ہوتا ہے، یہ اُس کی زندگی کا خاص لمحہ ہے۔
انہوں نے اداکاروں کی جانب سے دلہن کے جوڑے سے ملتے جلتے زیب تن کیے گئے لباس پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ یہ حرکت آپ کو منفرد نہیں بناتی، بلکہ دلہن کی خوشی اور توجہ بھی چرا لیتی ہے۔
ایک صارف نے پوسٹ پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ معلوم نہیں کہ دلہے کی بہن کو دلہن جیسا لباس پہننے کا جنون کیوں ہوتا ہے۔ ایک سوشل میڈیا صارف کا کہنا تھا کہ دلہن بہت پھیکی لگ رہی ہے جبکہ دلہے کی بہنیں زیادہ تیار ہیں۔
حرا سہیل لکھتی ہیں کہ یہ بھائی کی شادی تھی ان دونوں بہنوں کی نہیں۔ انہیں اپنی شادی پر تیار ہونے کا موقع ملا تھا۔ عینی نامی صارف نے لکھا کہ دلہن سے زیادہ پیاری تو یہ بہنیں لگ رہی ہیں۔
کئی صارفین کا کہنا تھا کہ سمجھ نہیں آ رہا ولیمے کی دلہن کون ہے کیونکہ کپڑے ایک جیسے ہیں صرف ان کا رنگ مختلف ہے۔ جبکہ سعدیہ اکمل نے تنقید کرتے ہوئے کہا کہ دلہن کو تیار تو اچھا کرواتے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
ایمن خان بھائی کی شادی منال خان منال خان کا لباس.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: ایمن خان بھائی کی شادی منال خان منال خان کا لباس کرتے ہوئے اور منال منال خان کہ دلہن
پڑھیں:
کراچی میں ای چالان: جگہ جگہ گڑھے، سگنلز خراب، زیبرا کراسنگ اور سڑکوں سے لائنیں غائب
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی میں ٹریفک کے نئے نظام (ٹریکس) کے نفاذ سے قبل ہی شہر کا بنیادی ٹریفک انفرا اسٹرکچر سنگین بحران کا شکار ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ کراچی کی 60 فیصد سے زائد سڑکیں ٹوٹ پھوٹ اور تباہ حالی کا شکار ہیں، جن کی تعمیر و مرمت کو چھوڑ کر ای چالان کا نظام نافذ کر دیا گیا ہے۔ یہ مسئلہ صرف سڑکوں تک محدود نہیں بلکہ شہر کی 90 فیصد شاہراہوں پر پیدل چلنے والوں کے لیے زیبرا کراسنگ موجود نہیں اور نہ ہی موٹر سائیکل سواروں کے لیے کوئی مخصوص لائن متعین ہے۔
سب سے اہم بات یہ ہے کہ شاہراہوں پر ٹریفک کو منظم کرنے والے بیشتر سگنلز بھی یا تو غائب ہیں، یا درست کام نہیں کرتے جب کہ بیشتر سگنلز میں ڈیجیٹل ٹائم کا نظام بھی موجود نہیں ہے۔
اسی طرح ماہرین نے سوال اٹھایا ہے کہ جب شہر کی کسی بھی شاہراہ پر گاڑیوں کی رفتار کی کوئی حد مقرر نہیں تو اوور اسپیڈنگ کے چالان کس بنیاد پر کیے جا رہے ہیں؟ اس کے علاوہ، شاہراہوں پر انجینئرنگ کے نقائص، پلوں کے جوائنٹس کے مسائل اور سیوریج کے پانی سے سڑکوں کی تباہی ٹریفک قوانین کی پاسداری کو عملی طور پر ناممکن بنا رہے ہیں۔
حکومتی اداروں بشمول کے ایم سی کی جانب سے سڑکوں کی مرمت کے دعوے کیے جا رہے ہیں تاہم مگر زمینی حقائق اس کے برعکس ہیں۔