پاک، بھارت کشیدگی: کراچی اور لاہور کی مخصوص فضائی حدود ایک ماہ کیلئے بند
اشاعت کی تاریخ: 1st, May 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 01 مئی2025ء)پاکستان اور بھارت کے درمیان کشیدگی کے بعد کراچی اور لاہور کی مخصوص فضائی حدود ایک ماہ کے لیے بند کردی گئی ہے۔میڈیا رپورٹ کے مطابق پہلگام فالس فلیگ آپریشن کے بعد پاکستان اور بھارت بڑھتی ہوئی کشیدگی کے باعث کراچی اور لاہور کی مخصوص فضائی حدود ایک ماہ کیلیے جزوی طور پر بند کردی گئی ہے اس حوالے سے پاکستان ایوی ایشن اتھارٹی (پی اے ای) نے ناٹم جاری کردیا ہے جس کے مطابق کراچی اور لاہور کے فلائٹ انفارمیشن ریجن ( ایف آئی آر) کی مخصوص فضائی حدود یکم مئی سے 31 مئی تک ایک ماہ کے لیے جزوی طور پر بند کردی گئیں۔
ناٹم کے مطابق کراچی اور لاہور کی مخصوص فضائی حدود صبح 4 بجے سے صبح 8 بجے تک بند رہے گی، اس دوران کمرشل پروازوں کا فلائٹ آپریشن متبادل روٹس کے ذریعے جاری رہے گا۔(جاری ہے)
یاد رہے کہ گزشتہ روز قومی ایئرلائن پی آئی اے کی گلگت اسکردو کے لیے پروازیں کچھ گھنٹے تعطل کے بعد دوبارہ بحال کردی گئی تھیں، ترجمان پی آئی اے کے مطابق 3 گھنٹے فضائی حدود بند رہنیکی وجہ سے گلگت اسکردو پروازیں منسوخ کی گئیں تھیں تاہم فضائی حدود کھلنے پر تمام پروازیں بحال کردی گئیں۔ترجمان پی آئی اے عبداللہ حفیظ کے مطابق 3 گھنٹے فضائی حدود بند رہنیکی وجہ سے گلگت اور اسکردو پروازیں منسوخ کی گئیں، تاہم فضائی حدود کھلنے پر تمام پروازیں بحال کردی گئی تھیں۔
.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے کراچی اور لاہور کی مخصوص فضائی حدود ایک ماہ
پڑھیں:
امریکی ڈرون پاکستان کی فضائی حدود استعمال کر کے کابل میں داخل ہو رہے ہیں، افغانستان
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کابل : افغانستان کی طالبان حکومت کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے الزام عائد کیا ہے کہ امریکی ڈرونز پاکستان کی فضائی حدود استعمال کرتے ہوئے افغانستان میں داخل ہو رہے ہیں، جسے انہوں نے افغانستان کی خودمختاری کی کھلی خلاف ورزی قرار دیا ہے۔
عالمی میڈیا رپورٹس کےمطابق ذبیح اللہ مجاہد نے کہا کہ یہ درست ہے کہ امریکی ڈرون افغانستان کی فضاؤں میں داخل ہو رہے ہیں اور یہ پاکستانی فضائی حدود سے گزر کر آتے ہیں جو ہمارے لیے ناقابلِ قبول ہے، کچھ عناصر جو ماضی میں افغانستان کے مخالف رہے یا بگرام پر قبضہ کرنے کے خواہاں تھے، اب خطے میں عدم استحکام پیدا کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ طالبان حکومت نے یہ معاملہ باضابطہ طور پر پاکستان کے سامنے اٹھایا ہے،جس طرح پاکستان یہ مطالبہ کرتا ہے کہ افغان سرزمین اس کے خلاف استعمال نہ ہو، اسی طرح ہم نے بھی استنبول میں ہونے والے مذاکرات میں واضح کیا ہے کہ پاکستان اپنی زمین اور فضائی حدود افغانستان کے خلاف استعمال نہ ہونے دے۔
ترجمان طالبان نے کہاکہ یہ قوتیں براہِ راست سامنے نہیں آتیں بلکہ دوسروں کے ذریعے اشتعال انگیزی اور دباؤ ڈالتی ہیں، تاہم ہم کسی بھی سازش کے مقابلے میں مضبوطی سے کھڑے ہیں، پاکستان کا مؤقف یہی رہا کہ ٹی ٹی پی کو قابو کیا جائے جو پاکستان میں داخل ہوکر کارروائیاں کر رہے ہیں جبکہ افغان وفد نے یقین دہانی کرائی کہ افغان سرزمین کسی بھی ملک کے خلاف استعمال نہیں ہونے دی جائے گی۔
انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان کے اندر کے معاملات پاکستان کو خود حل کرنے ہوں گے، ہم نے ہمیشہ دہشت گردوں کی مخالفت کی ہے ، ہم امن کو پسند کرتے ہیں۔