پاکستانی فضائی حدود پر پابندی سے بھارتی ایئرلائنز کو کتنا نقصان ہوگا؟
اشاعت کی تاریخ: 1st, May 2025 GMT
بھارتی ایئر لائنز کو شمالی ہندوستان کے شہروں سے چلنے والی بین الاقوامی پروازوں کے لیے 77 کروڑ روپے کے اضافی ہفتہ وار اخراجات کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے کیونکہ پاکستانی فضائی حدود میں داخلے پر پابندی کے نتیجے میں نہ صرف ایندھن کی کھپت میں اضافہ بلکہ پرواز کے دورانیے میں زیادہ وقت لگے گا۔
بھارتی میڈیا رپورٹس کے مطابق بیرون ملک پروازوں کی تعداد اور پرواز کے وقت کے ساتھ ساتھ لگ بھگ اخراجات کی بنیاد پر سرسری حسابات کا تجزیہ ظاہر کرتا ہے کہ اضافی ماہانہ آپریشنل اخراجات 306 کروڑ روپے سے زائد ہو سکتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: بھارت کا پاکستانی پروازوں کے لیے اپنی فضائی حدود بند کرنے کا فیصلہ
مقبوضہ کشمیر کے سیاحتی مقام پہلگام میں دہشت گردانہ حملے کے تناظر میں ہندوستان اور پاکستان کے درمیان بڑھتی ہوئی کشیدگی کے دوران پاکستان نے ہندوستانی فضائی کمپنیوں کو اپنی فضائی حدود استعمال کرنے سے روک دیا ہے۔
متبادل پرواز کے راستے کے نتیجے میں دہلی اور شمالی ہندوستان کے شہروں سے بین الاقوامی پروازوں کو 90 منٹ تک اضافی پرواز کرنا پڑرہی ہے، بھارتی ایئر لائن انڈسٹری کے ایک سینیئر اہلکار کے مطابق شمالی امریکا کے لیے 16 گھنٹے کی پرواز کے لیے اضافی وقت تقریباً ڈیڑھ گھنٹہ ہوگا۔
مزید پڑھیں: فضائی حدود کی بندش: بھارتی ایئرلائنز کی 800 سے زائد پروازیں متاثر، تاشقند اور الماتی پرواز معطل
اہلکار نے بتایا کہ اضافی ڈیڑھ گھنٹے کے لیے تقریباً 29 لاکھ روپے لاگت آئے گی، جس میں راستے میں ہوائی اڈے میں تکنیکی رکاوٹ کی وجہ سے لینڈنگ اور پارکنگ کے چارجز بھی شامل ہیں، اسی طرح یورپ کے لیے 9 گھنٹے کی پرواز کے لیے اضافی پرواز کا وقت تقریباً ڈیڑھ گھنٹے ہوگا اور اضافی لاگت تقریباً ساڑھے 22 لاکھ روپے ہوگی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اضافی اخراجات بھارتی ایئر لائنز پارکنگ پاکستان تکنیکی رکاوٹ دہلی شمالی ہندوستان فضائی حدود لینڈنگ ہندوستانی فضائی کمپنیوں یورپ.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: اضافی اخراجات بھارتی ایئر لائنز پارکنگ پاکستان دہلی شمالی ہندوستان لینڈنگ ہندوستانی فضائی کمپنیوں یورپ پرواز کے کے لیے
پڑھیں:
پاکستانی کسانوں کا جرمن کمپنیوں کیخلاف مقدمے کا اعلان
—فائل فوٹوسندھ کے کسانوں نے 2022 کے تباہ کن سیلابوں سے اپنی زمینیں اور روزگار کھو دینے کے بعد جرمنی کی آلودگی پھیلانے والی کمپنیوں کے خلاف مقدمہ دائر کرنے کا اعلان کر دیا۔
کسانوں کی جانب سے جرمن توانائی کمپنی آر ڈبلیو ای (RWE) اور سیمنٹ بنانے والی کمپنی ہائیڈلبرگ (Heidelberg) کو باقاعدہ نوٹس بھیج دیا گیا جس میں خبردار کیا گیا کہ اگر ان کے نقصان کی قیمت ادا نہ کی گئی تو دسمبر میں مقدمہ دائر کیا جائے گا۔
اس حوالے سے کسانوں کا کہنا ہے کہ جرمن کمپنیاں دنیا کی بڑی آلودگی پھیلانے والی کمپنیوں میں شامل ہیں، جنہوں نے نقصان پہنچایا ہے، انہیں ہی اس کی قیمت ادا کرنی چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ ہم نے ماحولیاتی بحران میں سب سے کم حصہ ڈالا مگر نقصان ہم ہی اٹھا رہے ہیں جبکہ امیر ممالک کی کمپنیاں منافع کما رہی ہیں۔
کسانوں کا کہنا ہے کہ ان کی زمینیں مکمل طور پر تباہ ہو گئیں اور چاول و گندم کی فصلیں ضائع ہوئیں۔ وہ تخمینہ لگاتے ہیں کہ انہیں 10 لاکھ یورو سے زائد کا نقصان ہوا جس کا ازالہ وہ ان کمپنیوں سے چاہتے ہیں۔
دوسری جانب جرمن کمپنیوں کاکہناہے انہیں موصول ہونے والے قانونی نوٹس پر غور کیا جارہا ہے۔
برطانوی میڈیا نے عالمی کلائمیٹ رسک انڈیکس کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ 2022 میں پاکستان دنیا کا سب سے زیادہ موسمیاتی آفات سے متاثرہ ملک تھا۔ اس سال کی شدید بارشوں نے ملک کا ایک تہائی حصہ زیر آب کردیا تھا جس سے 1700 سے زائد افراد جاں بحق جبکہ 3 کروڑ 30 لاکھ سے زیادہ بے گھر اور 30 ارب ڈالر سے زائد کا معاشی نقصان ہوا۔