مائنز اینڈ منرلز بل ، مفروضوں پر بیانیہ نہ بنائیں، بل پڑھیں اور سمجھیں. علی امین گنڈاپور
اشاعت کی تاریخ: 1st, May 2025 GMT
پشاور(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔یکم مئی ۔2025 )وزیراعلی خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور نے مجوزہ مائنز اینڈ منرلز بل سے متعلق سوشل میڈیا پر پھیلنے والے مفروضات کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ مفروضوں پر بیانیہ نہ بنائیں، بل پڑھیں اور سمجھیں،بل پر مشاورت کے بعد ہی منظوری دی جائے گی، اگر کہیں ترمیم کی ضرورت پڑی تو وہ بھی کی جا سکتی ہے.
(جاری ہے)
انہوں نے کہاکہ تمام ارکان کو بل کی کاپیاں فراہم کی جا چکی ہیں، لہذا جو لوگ بل کو سمجھ سکتے ہیں وہ پڑھ لیں اور جنہیں سمجھنے میں دشواری ہو وہ کسی وکیل کے ساتھ بیٹھ کر بل کا مطالعہ کریں وزیراعلی نے واضح کیا کہ بل میں نہ تو کسی کو صوبے کا اختیار منتقل کیا جا رہا ہے اور نہ ہی خصوصی سرمایہ کاری سہولت کونسل یا وفاقی حکومت کو کوئی اختیار دیا جا رہا ہے.
انہوں نے پارٹی ارکان کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ نے بل پڑھے بغیر مفروضوں کی بنیاد پر بیانیہ بنا لیا ہے جو مناسب طرز عمل نہیں علی امین گنڈاپور نے اس بات پر زور دیا کہ بل پر مشاورت کے بعد ہی منظوری دی جائے گی اور اگر کہیں ترمیم کی ضرورت پڑی تو وہ بھی کی جا سکتی ہے. انہوں نے کہا کہ قانون سازی سے پہلے بل کو سمجھنا پارلیمنٹرینز کی ذمہ داری ہے وزیراعلی کا کہنا تھا کہ بغیر اصلاحات کے بھی مائنز اینڈ منرلز کا ریونیو ساڑھے تین ارب روپے تک بڑھایا گیا ہے اور 30 جون تک یہ ریونیو دگنا ہونے کا امکان ہے.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے علی امین گنڈاپور
پڑھیں:
بھارتی حکومت نے ایف اے ٹی ایف میں علی امین گنڈاپور کا بیان جمع کروا دیا
—فائل فوٹوبھارتی حکومت نے وزیرِ اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈا پور کے بیان کو فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (فیٹف) میں بطور ثبوت جمع کروا دیا۔
علی امین گنڈاپور نے الزام لگایا تھا کہ ہم طالبان کو گرفتار کرتے ہیں لیکن ادارے انہیں رہا کر دیتے ہیں۔
بھارتی حکومت نے فنانشل ایکشن ٹاسک فورس میں علی امین گنڈا پور کے بیان کو اپنے مؤقف کی تائید قرار دیتے ہوئے پاکستان کو گرے لسٹ میں ڈالنے کی درخواست کی ہے۔
فیٹف کی گرے لسٹ سے نکلنے سے پاکستان کیلئے غیر ملکی فنڈنگ کا حصول آسان ہو جائے گا۔
خیال رہے کہ 21 اکتوبر 2022ء کو فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف) کی گرے لسٹ میں تقریباً 52 ماہ شامل رہنے کے بعد پاکستان کا نام اس فہرست سے نکال دیا گیا تھا۔