4اکتوبر احتجاج کے مقدمات؛عمرایوب کے وارنٹ گرفتاری جاری،عدم حاضری پر ضمانتی مچلکے ضبط کرنے کا حکم
اشاعت کی تاریخ: 24th, July 2025 GMT
اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن)4اکتوبراحتجاج کے مقدمات میں عدم پیشی پر اپوزیشن لیڈر قومی اسمبلی عمر ایوب کے وارنٹ گرفتاری جاری کر دیئے گئے ، عدالت نے ضمانتی مچلکے بھی ضبط کرنے کا حکم دیدیا۔
نجی ٹی وی چینل جیو نیوز کے مطابق انسداد دہشتگردی عدالت میں 4اکتوبر احتجاج کے مقدمات کی سماعت ہوئی،عدالت نے اپوزیشن لیڈر عمر ایوب کے قابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کردیئے،انسداددہشتگردی عدالت کے جج طاہر عباس سپرا نے عدم حاضری پر ایکشن لیتے ہوئے عمر ایوب سمیت تمام غیرحاضری کارکنان کے ضمانتی مچلکے ضبط کرنے کا حکم دیدیاجبکہ پی ٹی آئی رہنما اعظم سواتی کی حاضری سے استثنیٰ کی درخواست منظورکرلی،انسداد دہشتگردی عدالت نے کیس کی سماعت30جولائی تک ملتوی کردی۔
بابوسرسیلاب میں لاپتہ ڈاکٹر سعد کے بیٹے کی لاش مل گئی
یادرہے کہ اپوزیشن لیڈر عمر ایوب سمیت دیگر ملزمان کیخلاف 4اکتوبر احتجاج کے مقدمات ہیں،عمرایوب سمیت دیگر ملزمان کیخلاف تھانہ شہزادٹاؤن میں مقدمات درج ہیں۔
مزید :.ذریعہ: Daily Pakistan
پڑھیں:
عارف علوی، علی امین گنڈاپور سمیت 10 پی ٹی آئی رہنماؤں کے وارنٹ گرفتاری جاری
راولپنڈی کی انسداد دہشت گردی عدالت نے 26 نومبر 2024 کے احتجاج سے متعلق تین مقدمات میں سابق صدر عارف علوی، وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور سمیت 10 پی ٹی آئی رہنماؤں کے وارنٹ گرفتاری جاری کر دیے ہیں۔ عدالت نے عدم گرفتاری اور پیشی سے گریز پر یہ اقدام اٹھایا ہے، جبکہ پولیس کی چھاپہ مار ٹیمیں بھی تشکیل دے دی گئی ہیں جو فوری کارروائی کا آغاز کریں گی۔
پراسیکیوٹر ظہیر شاہ نے انسداد دہشت گردی کی عدالت میں درخواست دائر کی، جس میں ملزمان کے خلاف درج مقدمات کی جلد سماعت کی استدعا کی گئی۔ عدالت نے استدعا منظور کرتے ہوئے سماعت 25 جولائی کو مقرر کی ہے اور ملزمان و ان کے وکلا کو نوٹسز جاری کر دیے گئے ہیں۔
وارنٹ گرفتاری حاصل کرنے والے افراد میں سابق صدر عارف علوی، وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور، سابق وزیر خزانہ عمر ایوب، سابق اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر، شاہد خٹک، فیصل امین،سابق وزیراعلیٰ گلگت بلتستان خالد خورشید اور دیگر اہم رہنما شامل ہیں
عدالت نے پولیس کو حکم دیا ہے کہ تمام ملزمان کو جلد از جلد گرفتار کر کے عدالت میں پیش کیا جائے۔
یاد رہے کہ یہ مقدمات تھانہ صادق آباد، تھانہ واہ کینٹ، اور تھانہ نصیرآباد میں درج ہیں، جن میں توڑ پھوڑ، ہنگامہ آرائی، کارِ سرکار میں مداخلت اور پولیس پر حملوں کے الزامات شامل ہیں۔
واقعے کے مطابق 26 نومبر 2024 کو پی ٹی آئی کے بانی عمران خان کی اہلیہ بشریٰ بی بی اور علی امین گنڈاپور کی قیادت میں خیبرپختونخوا سے ایک بڑا احتجاجی مارچ اسلام آباد پہنچا، جس دوران بیلاروس کے صدر بھی دارالحکومت میں موجود تھے۔ احتجاج کے دوران جھڑپوں میں 2 رینجرز اہلکار شہید اور درجنوں پولیس اہلکار زخمی ہوئے تھے۔ پی ٹی آئی نے بھی اپنے کارکنوں کی ہلاکت کا دعویٰ کیا، تاہم اس حوالے سے متضاد اطلاعات سامنے آئیں۔
پرتشدد مظاہروں کے بعد، عمران خان، بشریٰ بی بی، علی امین گنڈاپور اور دیگر رہنماؤں سمیت سیکڑوں کارکنان کے خلاف انسداد دہشت گردی ایکٹ اور دیگر دفعات کے تحت متعدد مقدمات درج کیے گئے تھے۔ مظاہرین پر سرکاری و نجی املاک کو نقصان پہنچانے اور شاہراہیں بلاک کرنے جیسے الزامات بھی عائد کیے گئے۔
عدالت نے واضح کر دیا ہے کہ قانون سے ماورا کوئی نہیں اور تمام نامزد افراد کو قانونی تقاضوں کے مطابق انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے گا۔
Post Views: 4