کوئی خیبرپختون خوا حکومت گراکر دکھائے، وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور کا چیلنج
اشاعت کی تاریخ: 29th, July 2025 GMT
وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈا پور نے کھلا چیلنج دیتے ہوئے کہا ہے کہ کوئی خیبرپختون خوا حکومت گراکر دکھائے، 5 اگست کو صوبے میں احتجاجی مظاہرے کو لیڈ کروں گا۔ڈسٹرکٹ کورٹس میں پیشی کے موقع پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور نے کہاکہ 5 اگست کو ہر ضلع اور ہر حلقے سے عوام سڑکوں سے نکلیں گے، گرفتاریوں اور پیشیوں سے گھبرانے والے نہیں، احتجاجی مظاہرے کو خود لیڈ کروں گا۔انہوں نے کہاکہ اس ملک میں قانون حرکت میں نہیں ہے، ملک کے موجودہ حالات کی جنگ عمران خان لڑرہے ہیں۔علی امین گنڈاپور نے کہا کہ یہ جھوٹے اور من گھڑت کیسز بہت پہلے سے چل رہے تھے.
عدالت نے کہا کہ ہم نے تو اپ کو آپشن دیا تھا، آپ ویڈیو لنک کے ذریعے اپنا بیان ریکارڈ کروا دیتے، علی امین گنڈا پور نے جواب دیا میں آن لائن آگیا تھا لیکن انٹرنیٹ میں تکنیکی خرابی تھی جس کے باعث بیان ریکارڈ نہیں کروا سکا۔عدالت نے علی امین گنڈا پور کو سرینڈر کے بعد جانے کی اجازت دے دی، وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کے وارنٹ گرفتاری بھی منسوخ کر دیے گئے جبکہ کیس کی سماعت میں وقفہ کردیا گیا۔
بعدازاں ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ اسلام آباد نے وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور کے خلاف اسلحہ و شراب برآمدگی کیس کی سماعت کا 2 صفحات پر مشتمل حکمنامہ جاری کر دیا۔جوڈیشل مجسٹریٹ مبشر حسن نے عدالتی حکم نامے میں علی امین گنڈاپور کی مسلسل غیر حاضری پر کئی بار جاری کیے گئے وارنٹ گرفتاری اور شوکاز نوٹس منسوخ کرتے ہوئے نرمی کا مظاہرہ کیا۔عدالت نے تسلیم کیا کہ ملزم سرکاری مصروفیات کے باعث عدالت میں پیش نہیں ہو سکے.تاہم انہیں آئندہ سماعتوں میں مسلسل حاضری کی ہدایت کی گئی ہے.عدالت نے علی امین گنڈاپور کو ذاتی حیثیت میں 31 جولائی کو طلب کر لیا ہے جہاں ان کی بریت کی درخواست پر وکیل صفائی دلائل دیں گے، جبکہ سوال نامہ دوبارہ فراہم کرنے کی درخواست بھی منظور کر لی گئی ہے۔
ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: علی امین گنڈا پور نے علی امین گنڈاپور بریت کی درخواست سوال نامہ نے کہا کہ فراہم کر عدالت نے
پڑھیں:
کراچی کا ای چالان سسٹم سندھ ہائیکورٹ میں چیلنج ،جرمانے معطلی پٹیشن
کراچی (اسٹاف رپورٹر)ای چالان کے بھاری جرمانوں کیخلاف ایک اور شہری نے سندھ ہائیکورٹ میں درخواست دائر کردی۔درخواست گزار جوہر عباس نے راشد رضوی ایڈووکیٹ کے توسط سے دائر درخواست میں مؤقف اختیار کیا ہے کہ ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی پر عائد جرمانے انتہائی زیادہ اور غیر منصفانہ ہیں۔درخواست گزار نے کہا کہ سندھ حکومت نے جولائی 2025 میں ملازمین کی کم سے کم تنخواہ 40 ہزار مقرر کی۔ اس تنخواہ میں راشن، یوٹیلیٹی بلز، بچوں کی تعلیم و دیگر ضروریات ہی پوری نہیں ہوتیں۔عدالت سے استدعا ہے کہ فریقین کو ہدایت دیں کہ ان جرمانوں کے منصفانہ ہونے پر عدالت کو مطمئن کریں، عائد کیئے گئے جرمانوں کے عمل کو فوری طور معطل کیا جائے۔
درخواست گزار نے کہا کہ کراچی کا انفرا اسٹرکچر تباہ ہے، شہریوں کو سہولت نہیں لیکن ان پر بھاری جرمانے عائد کیے جارہے ہیں، لاہور میں چالان کا جرمانہ 200 اور کراچی میں 5 ہزار روپے ہے، یہ دہرا معیار کیوں ہے؟ چالان کی آڑ میں شناختی کارڈ بلاک کرنے کی دھمکیاں دینا بنیادی حقوق کی خلاف ورزی ہے۔عدالت عالیہ سے استدعا کی کہ وہ غیر منصفانہ اور امتیازی جرمانے غیر قانونی قرار دے اور حکومت کو شہر کا انفرا اسٹرکچر کی بہتری کے لیے کام کرنے کی ہدایت کی جائے۔درخواست میں سندھ حکومت، چیف سیکریٹری سندھ، آئی جی، ڈی آئی جی ٹریفک، نادرا، ایکسائز و دیگر اداروں کو فریق بنایا گیا۔ واضح رہے کہ 2 روز قبل مرکزی مسلم لیگ کراچی کے صدر ندیم اعوان نے کراچی میں ای چالان سسٹم کو سندھ ہائیکورٹ میں چیلنج کیا تھا۔
عدالت کو مطمئن کرنے تک ای چالان کے جرمانے معطل کیے جائیں، سندھ ہائیکورٹ میں درخواست دائر۔ای چالان کیخلاف سندھ ہائیکورٹ میں دوسری درخواست دائر، لاہور اور کراچی کے جرمانوں کا موازنہ، فوری ختم کرنے کا مطالبہ